میں ن لیگ کے ساتھ بھی کام کرنے کے لیے تیار ہوں، ڈی جے بٹ

14 ستمبر 2014
ڈی جے بٹ عدالت میں پیشی کے وقت وکٹری کا نشان بناتے ہوئے—۔فوٹو شکیل قرار
ڈی جے بٹ عدالت میں پیشی کے وقت وکٹری کا نشان بناتے ہوئے—۔فوٹو شکیل قرار

اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے جس واحد اہم قیدی کو ہفتے کے روز ضلعی عدالت میں لایا گیا وہ آصف نذر بٹ المعروف ڈی جے بٹ تھا، مگر ڈان کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں اس ساﺅنڈ انجنئیر نے اپنے پرستاروں اور پارٹی کے اندر حامیوں کے اعتماد کو یہ کہہ کر دھچکا پہنچایا کہ وہ "کرائے کی گن" ہے اور حکمران جماعت سمیت پیسے دینے والے کسی بھی شخص کے لیے کام کرسکتا ہے۔

پولیس نے ڈی جے کو سیکٹر ایف ایٹ میں ضلعی عدالتوں سے ملحق ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن آفس کی پہلی منزل میں ایک کمرہ میں پیش کیا جسے کمرہ عدالت قرار دیا گیا۔

یہ پی ٹی آئی کے حامیوں کے ہجوم کو دھوکہ دینے کے لیے تھا جو اس وقت عدالتی احاطے میں کھڑے تھے۔

خصوصی مجسٹریٹ کیپٹن وقاص رشید، جنھوں نے ریمانڈ دینا تھا، نے عارضی کمرہ عدالت کو بند کیا گیا اور باہر چہل قدمی کرتے دیکھے گئے، جبکہ پی ٹی آئی لائرز فورم کے کے نصف درجن کے قریب وکلاءجن میں ضلعی صدور شیراز رانجھا اور فرخ ڈل بھی شامل تھے، ڈی جے بٹ کے ساتھ رہے اور اسے پارٹی سربراہ عمران خان کے پیغامات پہنچاتے رہے تاکہ اس کا مورال بلند رہے۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے ڈی جے بٹ نے کہا کہ وہ پروفیشنل ساﺅنڈ انجنئیر ہے اور پارٹی کے ساتھ 2011 سے کام کررہا ہے۔

اپنی گرفتاری کی تفصیلات بتاتے ہوئے اس نے کہا کہ بارہ ستمبر کو علی الصبح ساڑھے تین وہ سیکٹر جی سکس کے ایک ریسٹ ہاﺅس میں موجود تھا، جب اچانک چھ کے قریب پولیس اہلکاروں نے اس کے دروازے پر دستک دی۔

اس نے بتایا"جب میں نے دروازہ کھولا تو انہوں نے مجھ حراست میں لے لیا اور باہر کھڑی بکتر بند گاڑی میں لے گئے، انہوں نے میری آنکھوں میں پٹی باندھ دی اور ایک پولیس سٹیشن منتقل کردیا، جہاں سے مجھے گولڑہ پولیس سٹیشن لایا گیا"۔

اس کا مزید کہنا تھا"انہوں نے مجھے غیرمعیاری کھانا فراہم کیا اور مجھے سبق سیکھانے کے لیے قابل رحم حالات میں رکھا، کیونکہ میں پی ٹی آئی کے دھرنے میں موسیقی بجاتا تھا"۔

اگرچہ ڈان سے بات کرتے ہوئے ڈی جے بٹ کے ہاتھوں میں ہتھکڑیاں تھیں مگر اسے موبائل فون استعمال کرنے کی مکمل آزادی تھی، جس کے ذریعے وہ نہ صرف پی ٹی آئی قیادت بلکہ متعدد نیوز چینلز سے بھی رابطے میں تھا اور انہیں مسلسل اپنی گرفتاری پر' بیپر' دے رہا تھا۔

ڈی جے نے کہا کہ اس کی ساﺅنڈ سسٹم کو آپریٹ کرنے کی ناقابل شکست صلاحیت شارع دستور پر مظاہرین کو چارج رکھتی ہے اور اس کے کام کو پارٹی سربراہ عمران خان بھی سراہتے ہیں۔

اس نے دعویٰ کیا کہ یہی وجہ ہے کہ حکومت نے اس کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے۔

ڈی جے نے انکشاف کیا کہ اس کی پارٹی کے ساتھ کوئی وفاداری نہیں ، بلکہ وہ 'کرائے کی گن' ہے" ایسی خدمات کی فراہمی میرے کام کا حصہ ہے، اگر مجھے اچھا معاوضہ دیا جائے تو میں مسلم لیگ نواز کے لیے بھی کام کرسکتا ہوں"۔

تاہم ڈی جے بٹ خصوصی مجسٹریٹ کی عدم موجودگی پر اپ سیٹ نظر آرہا تھا جس کی وجہ سے اسے مجسٹریٹ کے کمرے کے باہر تنگ مگر پرہجوم راہداری میں انتظار کرنا پڑ رہا تھا۔ جہاں گرمی اور نمی نے بظاہر خوش پوش ڈی جے کا حال خراب دیا تھا جو وہاں بیٹھا پسینے میں تر نظر آرہا تھا۔

خصوصی مجسٹریٹ عدالتی کمرے کے باہر انتظار کررہے تھے اور مشتعل پی ٹی آئی ورکرز کو دیکھ رہے تھے جو باہر پولیس کی گاڑیوں کو نقصان پہنچا رہے تھے، اگرچہ ان کی تعداد کافی کم تھی مگر وہ حکومت مخالف نعرے لگارہے تھے اور حالات کشیدہ رکھے ہوے تھے۔

جب باہر یہ سب کچھ ہورہا تھا تو مجسٹریٹ نے خاموشی گرفتار افراد کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم سنادیا۔

تبصرے (1) بند ہیں

Naveed Shakur Sep 14, 2014 03:12am
باپ بڑا نہ بھیا سب سے بڑا روپیہ