کراچی: شمالی وزیرستان کے علاقے تابائی میں فوج کے جنگی ہیلی کاپٹروں کی بمباری سے 15 مشتبہ دہشت گرد ہلاک ہو گئے۔

آئی ایس پی آر کی جانب سے پیر کو جاری بیان کے مطابق فضائی کارروائی میں دھماکا خیز مواد سے بھری دس گاڑیاں اور شدت پسندوں کے پانچ ٹھکانے بھی تباہ ہو گئے۔

تاہم ان دعوؤں کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکتی کیونکہ قبائلی علاقے تک صحافیوں کی رسائی انتہائی محدود ہے۔

حکومت اور تحریک طالبان پاکستان کے درمیان امن مذاکرات کی ناکامی اور کراچی ایئرپورٹ پر حملے کے بعد پاک فوج کی جانب سے 15 جون کو آپریشن ضربِ عضب شروع کیا گیا۔

طالبان اور ان کے ازبک اتحادیوں نے کراچی ایئرپورٹ پر حملے کی ذمے داری قبول کی تھی۔

افغانستان کی سرحد سے متصل دہشت گردوں کا گڑھ سمجھنے جانے والے علاقے میں آپریشن شروع کرنے کا مقصد ان کا مکمل طور پر خاتمہ تھا اور آپریشن شروع ہونے کے بعد لاکھوں لوگوں نے شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کی۔

دہشت گردوں کو ایجنسی تک محدود کرنے کے لیے شمالی وزیرستان اور اس کی پڑوسی ایجنسیوں سمیت فاٹا کو فوجی دستوں نے اپنے گھیرے میں لے رکھا ہے۔

ایساف کمانڈر کی آرمی چیف سے ملاقات

دوسری جانب ایساف کے کمانڈر جنرل جان کیمبل نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف سے پیر کو راولپنڈی کے جنرل ہیڈ کوارٹرز میں ملاقات کی۔

ایساف کی کمانڈ سنبھالنے کے بعد یہ جنرل کیمبل کا جی ایچ کیو کا پہلا دورہ ہے۔

ملاقات کے دوران آپریشن ضرب عضب، افگانستان کی تازہ صورتحال اور پاک افغان سرحد پر تعاون سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

جنرل جان ایف کیمبل کو 26 اگست 2014 کو افغانستان میں موجود امریکی افواج کی قیادت کے لیے نامزد کیا گیا جہاں اس سے قبل یہ ذمے داریاں جنرل جوزف ایف ڈن فورڈ جونیئر کے پاس تھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں