بنگلور: ہندوستانی حکام نے کہا ہے کہ مریخ کا سفر کرنے والا خلائی جہاز درست سمت میں آگے بڑھ رہا ہے۔

نئی دہلی کا یہ کم قیمت خلائی پروگرام ایشیاء میں سرخ سیارہ تک پہنچنے کی دوڑ جیت سکتا ہے۔

ساڑھے تین سو ٹن وزنی راکٹ کی مدد سےتقریباً ساڑھے ساٹھ کروڑکلومیٹر کا سفر طے کرنے والے اس جہاز میں انسان موجود نہیں۔

خیا ل کیا جا رہا ہے کہ دس مہینوں سے محو سفر یہ جہاز اگلے ہفتے مریخ کے مدار میں داخل ہو جائے گا۔

مریخ کے لیے انڈیا کے اس پہلے مشن کا مقصد وہاں زندگی کے آثار ڈھونڈنا ہے۔

انڈین سپیس ریسرچ آرگنائزیشن کے افسر کوٹیسورا راؤ کے مطابق گزشتہ نومبر میں سری ہاری کوٹا کے سپیس سینٹر سے اڑان بھرنے کے بعد راکٹ اب تک تقریباً ساڑھے ساٹھ کروڑکلومیٹر سفر طے کر چکا ہے۔

راؤ نے صحافیوں کو بتایا 'اگر مشن کامیاب رہا تو انڈیا پہلا ایسا ملک ہو گا جو پہلی ہی کوشش میں ایک خلائی جہاز کو مریخ کے مدار میں داخل کرے گا'۔

راؤ نے بتایا کہ چوبیس ستمبر کو اپنے مقام پر پہنچنے سے قبل درست سمت کا حتمی تعین کرنے کے لئے راکٹ کے انجن اتوار کو 'جاگ جائیں گے'۔

آئی ایس آر او کے سائنس دان 22.2 کلومیٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے سفر کرنے والے جہاز کو 2.14 میٹرز فی سیکنڈ تک لے آئیں گے تاکہ سیارے کے مدار میں آرام سے داخل ہوا جا سکے۔

اس پورے منصوبے کی لاگت 4.5 ارب انڈین روپے (ستر ملین ڈالرز) ہے جو ناسا کے پچھلے سال شروع ہونے والے 670 ملین ڈالرز کے مشن کا انتہائی چھوٹا حصہ ہے۔

امریکی جہاز بھی انڈین جہاز کی طرح کچھ دنوں میں مریخ کے مدار میں داخل ہونے جا رہا ہے۔

یاد رہے کہ انڈیا نے اس سے پہلے کبھی بھی مریخ تک پہنچنے کی کوشش نہیں کی۔ اس سے پہلے نصف درجن سے زائد ایسے مشن ناکام ہو چکے ہیں، ان میں 2011 میں چین اور 2003 میں جاپان کا منصوبہ بھی شامل ہے۔

اب تک امریکا،روس اور یورپیئن سپیس ایجنسی ہی ایسے منصوبوں میں کامیاب ہوئے ہیں۔

انڈیا کا مارز آربٹ مشن کا افتتاح پندرہ مہینے پہلے سابق وزیر اعظم نے کیا تھا۔

ایک چھوٹی گاڑی کے سائز جتنا یہ جہاز مریخ کے ماحول میں میتھین گیس تلاش کرے گا۔ میتھین کی مدد سے یہ ثبوت مل سکیں گے کہ آیا سورج سے چوتھے نمبر سیارے مریخ پر زندگی موجود ہےیا نہیں۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے ملک کی کم قیمت اعلی ٰٹیکنالوجی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ جون میں چار غیر ملکی سیٹلائٹس کو خلاء میں بھیجنے والا اور مقامی سطح پر تیار کردہ ایک راکٹ کی قیمت ہالی وڈ کی فلم 'گریوٹی ' سے بھی کم قیمت ہے۔

تاہم، اس منصوبے کو بعض حلقوں نے تنقید کا بھی نشانہ بنایا کیونکہ ان کا کہنا تھا کہ ایک ایسا ملک جہاں غریبوں کو خوراک کی فراہمی میں مشکلات کا سامنا ہے وہاں ایسے خلائی پروگرام نہیں چلنے چاہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

moiz Iqbal Sep 17, 2014 01:45pm
WELL DONE INDIA