اسلام آباد: کراچی سے اسلام آباد جانے والی پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کی پرواز پی-کے 370 کی روانگی میں ڈھائی گھنٹے سے زائد کی تاخیر ہونے کے بعد مسافروں نے شدید احتجاج کیا، اور تاخیر کا سبب بننے والے پیپلز پارٹی کے رہنما رحمان ملک اور مسلم لیگ نون کے رکن قومی اسمبلی رمیش کمار کو جہاز سے اترنے پر مجبور کردیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی ایک ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مسافر رحمان ملک اور مسلم لیگ نون کے ایم این اے کو جہاز سے باہر جانے کا کہہ رہے ہیں۔

پی آئی اے کی فلائٹ پی کے 370 کو پیر کی شام سات بجے کراچی سے اسلام آباد کے لیے روانہ ہونا تھا، لیکن یہ ڈھائی گھنٹے کی تاخیر کے بعد روانہ ہوئی۔

دوسری جانب پی آئی اے ترجمان مشہود تاجور نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ کراچی سے اسلام آباد جانے والی قومی ائیرلائن کی پرواز پی کے 370 میں تکنیکی خرابی کی وجہ سے ڈیرھ گھنٹے کی تاخیر ہوئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ یہ اطلاع پرواز کی روانگی سے قبل ہی دے دی گئی تھی۔

خیال رہے اس سے قبل مسافروں نے روانگی میں تاخیر کا ذمہ دار رحمان ملک اور ایک مسلم لیگی ایم این اے کو قرار دیا۔ تھا۔

تاخیر کا ذمہ دار نہیں ہوں، رحمان ملک

سابق وزیر داخلہ رحمان ملک نے گزشتہ روز پی آئی اے کی فلائٹ میں پیش آنے والے واقعہ کے بعد ایک بیان میں اپنی پوزیشن کو واضح کیا ہے کہ اس تاخیر کے ذمہ دار وہ نہیں ہیں۔

اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں رحمان ملک نے لکھا ہے کہ پرواز کی روانگی میں تاخیر تکنیکی خرابی کی وجہ سے ہوئی تھی۔

تبصرے (5) بند ہیں

Asif Ali Raza Sep 16, 2014 11:15am
Good Work , He Deserved It.
Ahmad Sep 16, 2014 12:14pm
And I saw he left without saying a word. But the guy went after him shouting. NO good behavior by passengers either.
راضیہ سید Sep 16, 2014 03:47pm
بچپن میں ایک یہ بات ضرور ہم سنا کرتے تھے کہ کچھ کہتے کملے اور کچھ سنتے کملے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔یعنی کچھ سمجھنے والوں کا قصور ہوا کرتا ہے اور کچھ کہنے والوں کا ، بات وہی ہے کہ ہم نے کہا کچھ اور تھا تم نے سنا کچھ اور ہے ، رحمان ملک اور رمیش کمار کو اگر فلائٹ سے بے دخل کر بھی دیا گیا تو یہ کوئی بڑی بات نہیں کیونکہ رحمان ملک اب ایک فرینڈلی اپوزیشن کا حصہ ہیں وہ برا نہیں مانیں گے ، دوسری طرف یہ بات بہت ہی عجیب لگی کہ شاہ محمود قریشی جو اپنی سیاست کو بی بی شہید کی تربیت کہتے رہے ہیں اس چھوٹے سے کام کو تبدیلی کہہ رہے ہیں ، تبدیلی تو جب ہو جناب جن بجلی کے یونٹس کم ہوں ، بل کم آئیں ، لوڈ شیڈنگ نہ ہو ، آپ کو اپ کی دہلیز پر انصاف ملے ، ہر جگہ قانون کی حکمرانی دکھائی دے تو تب بات بنتی ہے ۔۔۔۔۔۔
reeba Sep 16, 2014 07:33pm
@راضیہ سید: tabdeli aa rahi hai aur yeh tu shoroaat hai abida g. aage aage dekheye hota hai kiya.
حاجی Sep 17, 2014 09:51am
کیا ایسا ممکن ہے کے کوئی مسافر فلائٹ ٹایم کے ڈیڑھ گھنٹہ بعد آئے اور اسے جہاز پر سوار ہونے دیا جائے؟