ڈائریکٹر وکرم بھٹ کی ہارر، تھرلر 'کریچر - تھری ڈی' دیسی تڑکے کے ساتھ ہالی وڈ موویز کی مکس چاٹ ہے جس میں کسی نامعلوم جنگل کے بیچوں بیچ واقع خوبصورت ہوٹل، ایک خوفناک عفریت کا بوفے ریستوران بن جاتا ہے-


پلاٹ


اپنے باپ کی اچانک موت کے بعد سخت ڈپریشن کی شکار آہانہ (بپاشا باسو) اپنی زندگی تنہا گزارنے کا فیصلہ کرتی ہے اور اس کے لئے ایک جنگل سے بہتر اور کونسی جگہ ہوسکتی ہے- آہانہ جو کہ ہوٹل مینجمنٹ بھی جانتی ہے اور انٹیریر ڈیکوریشن کی بھی ماہر ہے (ہمیں یہ سب ان کی باتوں سے پتا چلا ورنہ فلیش بیک میں تو صرف وہ اپنے والد کے ساتھ پاپ کارن کھاتی دکھائی گئی ہیں)۔

سکرین شاٹ
سکرین شاٹ

آہانہ جنگل میں ایک بوتیک ہوٹل شروع کرتی ہے جہاں ایڈونچر کے شوقین لوگ آ کر قیام کرسکتے ہیں (یہ اور بات ہے کہ ایک نوبیاہتا جوڑے کے علاوہ کوئی بھی مہمان ایڈونچر کا شوقین نظر نہیں آیا)- خیر، افتتاح کے پہلے دن سے ہی ہوٹل کو کسی دشمن کی نظر لگ جاتی ہے اور ایک کے بعد ایک لوگ غائب ہونا شروع ہو جاتے ہیں پتہ چلتا ہے یہ کسی خون آشام عفریت کا کام ہے-

سکرین شاٹ
سکرین شاٹ

اسی دوران ہوٹل میں ایک پُراسرار مہمان، کنال آنند / کرن ملہوترہ (ہمارا دیسی ہیرو عمران عبّاس نقوی) کی آمد ہوتی ہے، آدھی فلم گزرنے کے بعد اس پُراسرار مہمان کی حقیقت سامنے آتی ہے- کنال / کرن، آہانہ کو دیکھتے ہی اس کی محبّت میں گرفتار ہو جاتا ہے اور بیچاری ہیروئن کو اتنا گھورتا ہے کہ اسے بھی محبّت کا اقرار کرنا پڑتا ہے-

بہرحال، ہیرو ہیروئن کی اسی رومانٹک کشمکش کے بیچ عفریت اپنی کارروائی جاری رکھتا ہے بلآخر نوبت ہوٹل بند کرنے کی آجاتی ہے- ٹھیک آخری دن لیڈنگ لیڈی آہانہ، پر یہ انکشاف ہوتا ہے کہ اب وہ دنیا سے دور بھاگتے بھاگتے تھک گئی ہیں اور مزید بھاگنا نہیں چاہتیں انہیں اس عفریت کا مقابلہ کرنا ہوگا- سونے پہ سہاگہ وہ خون آشام عفریت کا خاتمہ کرنے کے لئے بینک انتظامیہ سے دس دن کی مہلت بھی مانگ لیتی ہیں… عفریت کا خاتمہ وہ کیسے کریں گی؟ یہ آہانہ بھی نہیں جانتیں-

بہرحال، آہانہ کے پاس وقت کم ہے اور مقابلہ سخت-

اگر آپ نے ہالی وڈ کی مونسٹر موویز نہیں دیکھی ہیں تو شاید آپ اس فلم کو پسند کر پائیں- بہرحال، ایوریج پرفارمنس پر مبنی یہ مووی ہارر تھرلر کی کیٹگری میں نہیں رکھی جاسکتی- کہانی بے جان ہے اور شوٹنگ چند مقامات تک محدود- مذکورہ 'ہارر تھرلر' میں خون خرابے سے مکمّل پرہیز کیا گیا ہے- پوری فلم میں صرف ایک ہی بہترین لائن ہے، 'They are vultures but I'm not a dead body ..yet'-

سکرین شاٹ
سکرین شاٹ

میوزیکل سکور میں کوئی دم نہیں بلکہ یوں کہہ لیں غیر ضروری ہیں- بیک گراؤنڈ سکور سسپنس قائم کرنے میں ناکام رہا- یہ ان فلموں میں سے ہے جن میں تھری ڈی افیکٹ کے ہونے نہ ہونے سے خاص فرق نہیں پڑتا- فلم میں اگر کسی کا کام جاندار نظر آیا تو وہ چیختا چنگھاڑتا کریچر تھا لیکن اس غریب کے ساتھ بھی ایک وہمی اٹکل پچوں تاریخ جوڑ کر ایک مذاق بنا دیا گیا- یہ کہانی بھی ہمیں آدھی فلم گزر جانے کے بعد بائیولوجی کے ایک پروفیسر کے ذریعہ معلوم ہوتی ہے جو خود بھی مزید تفصیلات سے ناواقف ہیں اور ہوا میں تیر چلاتا رہا ہے-

باقی رہی سہی کسر اس کے خاتمے کے طریقے نے پوری کردی جو کہ مشہور پیرانارمل سیریز 'سپر نیچرل' سے ادھار لی گئی ہے، فرق صرف اتنا ہے کہ اس میں ریوالور کی جگہ باباۓ آدم کے زمانے کی سنگل بیرل بندوق استعمال کی ہے مزید ستم یہ کہ اس بندوق کو بار بار لوڈ کرنے کی شرط بھی لگا دی گئی ورنہ سوا دو گھنٹے پر محیط یہ فلم شاید ڈیڑھ گھنٹے میں ہی ختم ہو جاتی-


کریچر


سکرین شاٹ
سکرین شاٹ

آغاز میں ڈائریکٹر نے ڈیوی جونز کے ہندوستانی کزن، کریچر کے کچھ حصّے دکھا کر سسپنس قائم کرنے کی کوشش تو کی لیکن جب پوری طرح عفریت سامنے آتا ہے تو دیکھنے والوں کو جانا پہچانا سا محسوس ہوتا ہے- یہ عفریت، تھوڑا گوڈزیلا، تھوڑا نیمیسس، تھوڑا جیپرز کریپرز اور تھوڑا ڈیوی جونز لگتا ہے یا یوں کہہ لیں مکس پلیٹ ہے- دس فٹ لمبے اس عفریت کے جسم کا سب سے نمایاں حصّہ ان کی موٹی سی دُم ہے- موصوف اتنے صفائی پسند ہیں کہ لوگوں پر حملے کے دوران خون کا ایک قطرہ بھی گرنے نہیں دیتے- شکار پر حملہ کرنے سے پہلے ہی اپنی خوفناک دھاڑ سے اسے خبردار کر دیتے ہیں (یہ اور بات ہے کہ سننے والا اس کا باوجود بھی اپنی جگہ پر جما رہتا ہے )-

افسوس اپنی خوفناک شخصیت اور ہیبتناک دھاڑ کے باوجود، ڈائریکٹر صاحب نے کریچر کو ذرا بھی سنجیدگی سے نہیں لیا اور اس کے خاتمے کے لئے کسی ماہر شکاری کی بجاۓ چند اناڑیوں کی مدد لی-


مرکزی کردار


سکرین شاٹ
سکرین شاٹ

بپاشا اب تک کئی ہارر تھرلرز میں کام کر چکی ہیں بلکہ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ انہوں نے خود کو ہارر تھرلرز تک محدود کر لیا ہے- بہرحال اس کے باوجود ان کی اداکاری روز اوّل سے ایک ہی جیسی ہے- وہ اپنے چہرے پر ایسے ناگوار تاثرات پیدا کرلیتی ہیں کہ دیکھنے والے الجھن کا شکار ہو جاتے ہیں- دوسری جانب عمران عبّاس نے سواۓ بپاشا کے گرد چکر کاٹنے کے اور کچھ نہیں کیا- حتیٰ کہ فلم میں ان کے پاس بولنے کو ڈھنگ کے ڈائیلاگ بھی نہیں ہیں-


آخری بات


ایوریج پرفارمنس پر مبنی یہ فلم بور کردینے کی حد تک طویل ہے-

انڈین ہارر تھرلر، 'کریچر - تھری ڈی' کے ڈائریکٹر / رائٹر وکرم بھٹ جبکہ پروڈیوسر بھوشن کمار اور کرشن کمار ہیں- فلم بارہ ستمبر 2014 کو ریلیز ہوئی اس کا دورانیہ تقریباً سوا دو گھنٹے ہے-


اسٹارنگ: بپاشا باسو، عمران عبّاس نقوی، مُکن دیو، دیپراج رانا-

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

sharyar Sep 17, 2014 10:02am
Accurate Analysis :)