'درآمدی ایل این جی سے ڈھائی ارب ڈالرز کی سالانہ کی بچت ہوگی'

اپ ڈیٹ 16 ستمبر 2014
وفاقی وزیر برائے پٹرولیم اور قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہے ہیں۔ —. اے پی پی
وفاقی وزیر برائے پٹرولیم اور قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہے ہیں۔ —. اے پی پی

اسلام آباد: ایک بڑی تبدیلی کے طور پر حکومت اور آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن (اے پی سی این جی اے) کا کہنا ہے کہ مایع قدرتی گیس (ایل این جی) کا ٹرانسپورٹ کے شعبے میں استعمال ہونے سے ڈھائی ارب ڈالرز کی سالانہ بچت ہوگی، اس سے دس لاکھ ملازمتیں پیدا ہوں گی، ساڑھے چار سو ارب روپے کی صنعتی لاگت کو تحفظ ملے گا، اور صاف ستھرے ماحول کو یقینی بنایا جاسکے گا۔ اس کے علاوہ کم از کم تیس فیصد سستا ایندھن صارفین کو فراہم ہوگا۔

یہاں پیر کے روز اے پی سی این جی اے کے مرکزی رہنما کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے پٹرولیم اور قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ دونوں فریقین نے سی این جی گاڑیوں میں درآمد شدہ ایل این جی کے استعمال دونوں فریقین کی جانب سے ایک نئی پیش قدمی قرار دیا۔

یہ منصوبہ تقریباً 18 مہینوں میں قابل عمل ہوجائے گا۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا ’’ایل این جی کی درآمد کے لیے اے پی سی این جی اے خود ذمہ دار ہوگی۔‘‘

انہوں نے مزید بتایا کہ حکومت فراہمی کی گنجائش کو مختص کرے گی اور ایس ایس جی سی ایل اور ایس این جی پی ایل گیس کمپنیاں کھلی مارکیٹ پر مبنی ماحول میں سی این جی سے ایل این جی میں تبدیل کیے گئے اسٹیشنوں کو فراہم کریں گی تاکہ پٹرول کی قیمت سے تیس سے پینتیس فیصد کم قیمت میں سی این جی صارفین کو دستیاب ہوسکے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ یہ اقدام سی این جی صارفین کو بلارکاوٹ فراہمی کو یقینی بنائے گا۔ ابتدائی طور پر اس کا استعمال بیس کروڑ کیوبک فٹ روزانہ سے شروع ہوگا، لیکن ممکنہ طور پر ایل این جی پچاس کروڑ کیوبک فٹ روزانہ کے حساب سے سی این جی کے شعبے میں استعمال کی جائے گی۔

ان کا مزید کہنا تھا ’’یہ ایک بڑی تبدیلی ہوگی، جس سے پٹرول کی درآمد کی مد میں ایک بڑی بچت ہوسکے گی۔ اس کے ذریعے درآمدی بل میں ڈھائی ارب ڈالرز تک کی کمی آئے گی۔‘‘

وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ نئی پیش قدمی ناصرف تقریباً پانچ سے سات لاکھ موجودہ ملازمتوں کا تحفظ کرے گی، جو ملکی گیس کی قلت کی وجہ سے خطرے سے دوچار ہیں، بلکہ اس سے اس شعبے میں دس لاکھ سے زیادہ ملازمتوں کی سطح میں اضافہ بھی ہوگا اور تقریبا پچیس کروڑ کیوبک فٹ کی ملکی گیس کی بچت بھی ہوگی، جسے بجلی کے شعبے میں استعمال کرکے اس کے نرخوں میں کمی یا کم از کم اس کی پیداوار میں اضافہ کیا جاسکے گا۔

انہوں نے کہا یہ پورا عمل نجی شعبے کے تحت مکمل کیا جائے گا اور حکومت محض ماحول اور ترغیبات کو متحرک کرکے مدد فراہم کرے گی۔

شاہدخاقان عباسی نے کہا کہ درآمد شدہ سی این جی توقع ہے کہ موجودہ قیمت سے پانچ سے آٹھ فیصد مہنگی ہوگی۔ پھر بھی یہ پٹرول کی قیمت سے تیس سے پینتیس فیصد سستی ہوگی، اور اس کی فراہمی بلارکاوٹ کی جائے گی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کا درآمدی ایل این جی کی قیمت کے تعین میں کوئی کردار نہیں ہوگا، تاکہ یہ مارکیٹ کی بنیاد پر عمل میں آزادانہ کام کرسکے۔

تبصرے (2) بند ہیں

پاکستانی Sep 16, 2014 12:49pm
بہت خوب ! خود کچھ کرنے سے بہتر ہے سب کچھ باہر سے درامد کر لیں۔ اگر امریکا سے تیار خوراک درامد کرنا شروع کردی جائے تو اور بھی اچھا ہوگا، گھر میں خواتین کو کھانا بنانے سے چھٹکارہ مل جائے گا اور گیس کا خرچ بھی کم۔ ساتھ ہی انڈیا سے بجلی خرید کر بجلی کی کمی کو پورا کیا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ ریڈی میڈ گارمنٹس بھی باہر سے درامد کر لین اور تیار مکان بھی سارا مسئلہ ہی حل ہو جائے گا۔ تمام وزارتیں ختم کرکے وزارت درامد قائم کر لی جائے اور ہر چیز درامد کر لیں ۔ ملک میں پیسہ بہت ہے کام کیوں کریں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
islamabadian Sep 16, 2014 07:29pm
@پاکستانی: aap petrol or diesel be to bahir say he mangwatay ho us may koi problem nahi hai to LNG may kia masla hai aap logo ko sahulatachi he nahi lagti change your thinking her cheez may GOVT ko ilzam nahi dena chahyee