اسلام آباد: پاکستان میں ایک عدالت نے ایک قتل کے مجرم شعیب سرور کی سزائے موت پر عمل درآمد روک دیا۔

پراسیکیوشن برانچ کے حکام نے تیرہ اکتوبر تک شعیب سرور کی سزا پر عمل درآمد روکے جانے کی تصدیق کی ہے۔

گزشتہ ہفتہ ایک اور عدالت کی جانب سے احکامات ملنے کے بعد 1998 میں سزائے موت پانے والے شعیب سرور کو رواں جمعرات راولپنڈی کی آڈیالہ جیل میں پھانسی دی جانا تھی۔

سرور اس وقت اسلام آباد سے پچیس کلومیٹر دور ہری پور کی جیل میں ہیں۔

پاکستان میں 2008 کے بعد سے کسی شہری کو پھانسی نہیں دی گئی ہے۔ اس عرصے میں صرف ایک فوجی کو نومبر، 2012 میں کورٹ مارشل کے بعد پھانسی دی گئی۔

'جسٹس پراجیکٹ پاکستان' نامی تنظیم سے تعلق رکھنے والی ایک وکیل مریم حق نے بتایا کہ انہیں اسٹے آرڈر کے ذریعے غیر منصفانہ سزا پر عمل درآمد روکے جانے پر راحت ملی ہے۔

مریم حق نے بتایا کہ ان کی تنظیم نے عدالت میں موقف اختیار کیا تھا کہ سزائے موت کو روکا جائے کیونکہ سرور پچھلے اٹھارہ سالوں (عمر قید سے بھی زائد عرصہ) سے جیل میں بند ہیں لہذا پھانسی دینے کا مطلب سرور کو ایک جرم کی دو سزائیں دینا ہو گا۔

تنظیم نے یہ بھی موقف اختیار کیا کہ سرور نے سزائے موت ختم کرنے کے حوالے سے سپریم کورٹ میں ایک پٹیشن دائر کر رکھی ہے اور اس پٹیشن کا فیصلہ آنے کا انتظار کیا جا نا چاہیئے۔

'شعیب کو پھانسی کی سزا ملنا انہیں حاصل آئینی حقوق کی ایک ناقابل تصور خلاف ورزی ہے اور ہم اس وقت تک لڑتے رہیں گے جب تک ان کے بلیک وارنٹ واپس نہیں لیے جاتے'۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پیر کو پاکستان پر مطالبہ کیا تھا کہ وہ اس پھانسی پر عمل درآمد روکتے ہوئے بلاآخر سزائے موت کو ختم کرے۔

گزشتہ سال جون میں اقتدار سنبھالنے والے وزیر اعظم نواز شریف کی حکومت نے مجرموں اور جنگجوؤں پر کریک ڈاؤن کرتے ہوئے سزائے موت پر عمل درآمد دوبارہ شروع کر نے کا فیصلہ کیا تھا۔

تاہم، دو ہفتوں بعد ہی حکومت نے انسانی حقوق کے گروہوں اور اُس وقت کے صدر آصف علی زرداری کے واویلا پر پھانسیوں پر عمل درآمد روک دیا ۔

تبصرے (0) بند ہیں