نندی پور پاور پراجیکٹ کی لاگت میں اربوں روپوں کا اضافہ

اپ ڈیٹ 17 ستمبر 2014
نندی پور پاور پلانٹ صرف پانچ روز آپریشنل رہنے کے بعد تینیکی مسائل کی بنا پر بند ہوگیا— فائل فوٹو
نندی پور پاور پلانٹ صرف پانچ روز آپریشنل رہنے کے بعد تینیکی مسائل کی بنا پر بند ہوگیا— فائل فوٹو

اسلام آباد : نندی پور پاور پلانٹ جس کا افتتاح وزیراعظم نواز شریف نے رواں برس 31 مئی کو کیا اور صرف پانچ روز آپریشنل رہنے کے بعد تیکنیکی مسائل کی بناءپر بند ہوگیا تھا، اب مشکل کی شکار حکومت پر بوجھ بن گیا ہے۔

ڈان نیوز کو حاصل دستاویزات کے مطابق اس منصوبے کی لاگت حقیقی تخمینے 27 ارب سے کئی گنا بڑھ کر 84 ارب روپوں تک جاپہنچی ہے۔

سرکاری دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ انجنئیرنگ، تعمیراتی اور خریداری (ای پی سی) لاگت اور متعلقہ خرچے 502.318 ملین ڈالرز، ٹیکسز و ڈیوٹیز 21.773 ملین ڈالرز، ایمرجنسی اسپیئر پارٹس پندرہ ملین ڈالرز، او اینڈ ایم موبلائزیشن پانچ ملین ڈالرز، نان ای پی سی کنسٹرکشن 56.750 ملین ڈالرز، مالیاتی فیس و چارجز 16.838 ملین ڈالرز، تعمیر کے دوران انٹرسٹ(آئی ڈی سی) 229.491 ملین ڈالرز رہا۔

مجموعی طور پر 847.016 ملین ڈالرز اس منصوبے پر خرچ کیے گئے۔

نیپرا کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ منصوبے پر 84 ارب روپوں کی لاگت کا ذکر سرکاری دستاویز میں موجود ہے جسے چوبیس ستمبر کو ہونے والی عوامی سماعت کے دوران پیش کیا جائے گا، تاہم اس بارے میں نندی پور پاور پراجیکٹ منیجنگ ڈائریکٹر محمد محمود کا کہنا ہے کہ وہ لاگت میں اضافے سے ناواقف ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ اس بارے میں کچھ کہنے سے قاصر ہیں آخر کیسے نیپرا نے نندی پور پاور پراجیکٹ کے لیے 84 ارب روپے کی لاگت کا تخمینہ لگایا ہے۔

ایم ڈی کے مطابق منصوبے کی لاگت اس وقت 57 ارب روپے ہے جس کی منظوری قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی نے چار جولائی 2013 کو دی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ 847 ملین ڈالرز کی رپورٹ شدہ لاگت اس صورت میں 57 ارب روپے بنتی ہے جب ایک ڈالر 67 روپے کا ہو۔

پراجیکٹ کے پی سی ون کے مطابق یہ مکمل منصوبہ بائیس ارب روپے لاگت میں تیار کیا جانا تھا، تاہم سات برس کی تاخیر نے یہ لاگت بڑھا دی، جب مسلم لیگ نواز کی حکومت وفاق میں اقتدار میں آئی تو اس نے منصوبے کی لاگت 35 سے بڑھا کر 57.4 ارب روپے کردی۔

حال ہی میں ناردرن پاور جنریشن کمپنی(این پی جی سی) نے نیپرا فرنس آئل سے تیار بجلی کا فی یونٹ ٹیرف 18.16 روپے، ہائی اسپیڈ ڈیزل کے فی یونٹ 27.91 روپے اور قدرتی گیس سے تیار کردہ بجلی کے 8.44روپے فی یونٹ تیس سال تک کے لیے کرنے کی درخواست کی تھی۔

وزارت پانی و بجلی کے ذرائع نے بتایا کہ نیپرا منصوبے کی لاگت میں اضافے اور ٹیرف ریٹس پر متفکر ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکام اس اضافہ بوجھ کو پہلے ہی بوجھ میں دبے بجلی کے صارفین تک منتقل کرنا نہیں چاہتے۔

نیپرا نے تیرہ سوالات پر مبنی اشتہار میڈیا میں دیا اور وزارت پانی و بجلی، خزانہ اور منصوبہ بندی، ناردرن اور سوئی سدرن سمیت دیگر اسٹیک ہولڈز کو بھی بھیجا۔

سسٹین ایبل پالیسی انسٹیٹوٹ(ایس ڈی پی آئی) کے انرجی مشیر ارشد عباس نے ڈان نیوز کو بتایا کہ اس منصوبے کو ختم کردیا جانا چاہئے کیونکہ یہ قومی خزانے اور بہت زیادہ بلوں کے بوجھ میں پستے صارفین کے لیے بوجھ ہے۔

انہوں نے منصوبے کی افادیت پر بھی سوال اٹھایا۔

تبصرے (0) بند ہیں