آئی ایس پر توجہ سے جنوبی ایشیا میں لڑائی متاثر نہیں ہوگی: امریکا

17 ستمبر 2014
اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی نائب ترجمان میری ہاف۔ —. فائل فوٹو
اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی نائب ترجمان میری ہاف۔ —. فائل فوٹو

واشنگٹن: امریکا کے اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ امریکا کی توجہ اسلامک اسٹیٹ (آئی ایس) کے عسکریت پسندوں پر مرکوز ہے، اس کی وجہ سے پاکستان اور افغانستان کے اندر دہشت گردی میں اضافہ نہیں ہوگا۔

یہاں واشنگٹن میں ایک نیوز بریفنگ کے دوران اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی نائب ترجمان میری ہاف نے اس خیال سے اتفاق نہیں کیا کہ آئی ایس گروپ پر توجہ مرکوز ہونے کی وجہ سے امریکا پاکستان اور افغانستان جیسے مقامات پر اتنی ہی اہمیت کی لڑئی کو نظرانداز کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکا نے شام اور عراق میں آئی ایس کے عسکریت پسندوں سے نمٹنے کے لیے اپنے وسائل کا کچھ حصہ منتقل کیا ہے، اس لیے کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں اور افغانستان میں القاعدہ کی سینئر قیادت سے مقابلہ کرنے پر اس بہت زیادہ توجہ مرکوز تھی۔

اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی نائب ترجمان نے حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ گروپ جس نے امریکا پر گیارہ ستمبر 2001ء کو حملہ کیا، اس کے ہر ایک رکن کو جنگ کے میدان سے دور لے جایا گیا تھا، سوائے ایک شخص ایمن الظواہری کے۔ یہ جنگجو جنہوں نے ان کی جگہ لی، نوجوان اور کم تجربہ کار تھے۔

میری ہاف نے کہا ’’اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہے کہ وہ خطرہ نہیں رہے، اور اس کا مطلب یہ بھی نہیں ہے کہ ہم ان پرتوجہ نہیں دے رہے ہیں، لیکن ہم نے پاکستان اور افغانستان میں جاری لڑائی میں سے اپنے وسائل کا کچھ حصہ منتقل کیا ہے۔‘‘

اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی اہلکار نے ان لو گوں کو یقین دلایا، جو جنوبی ایشیا میں عسکریت پسندی کو ممکنہ طور پر حیاتِ نو ملنے کے اندیشے سے پریشان ہیں، کہ امریکی افواج افغانستان میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اب بھی پوری طرح چوکس ہیں اور ہر روز دشمن سے مقابلہ کررہی ہیں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ انتہاپسندوں کے خلاف جنگ پر یہ توجہ شام اور عراق میں امریکی مفادات میں اضافے سے متاثر نہیں ہوگی۔

میری ہاف نے کہا ’’امریکا میں ہمارے پاس وسائل کی بڑی تعداد ہے، جسے ہم کئی اقسام کی لڑائیوں میں استعمال کرسکتے ہیں۔ ہم یقینی طور پر بیک وقت بہت کچھ کرسکتے ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا کہامریکا دیگر دہشت گردوں کا بھی قریب سے جائزہ لے رہا ہے، جو کہیں بھی اکھٹا ہورہے ہیں، چاہے وہ یمن ہو، صومالیہ یا عراق و شام ہو۔

میری ہاف نے کہا ’’ہم نے ان لوگوں پر بھی توجہ مرکوز کررکھی ہے، جنہیں ہم جانتے ہیں اور بشمول پاکستان میں جن کے متعلق ہمارے خدشات رہے ہیں۔‘‘

تبصرے (0) بند ہیں