بنگلہ دیش: جماعت اسلامی کے رہنما کی سزائے موت عمرقید میں تبدیل

17 ستمبر 2014
بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے نائب صدر دلاور حسین سیّدی۔ —. فائل فوٹو
بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے نائب صدر دلاور حسین سیّدی۔ —. فائل فوٹو

ڈھاکہ: بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے آج معروف مذہبی رہنما دلاور حسین سیّدی کی سزائے موت کو عمرقید میں تبدیل کردیا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ سال انہیں موت کی سزا سنائی گئی تھی، جس نے اس ملک کی تاریخ کے بدترین اور ہلاکت خیز سیاسی تشدد کو متحرک کردیا تھا۔

اٹارنی جنرل محبوبِ عالم کا کہنا ہے کہ عدالت نے اپنے ایک حیرت انگیز فیصلے میں کہا ہے کہ دلاور حسین سیّدی اپنی بقیہ زندگی جیل میں گزاریں گے۔

محبوبِ عالم نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا ’’ہمیں توقع تھی کہ عدالت ان کی سزائے موت کو برقرار رکھے گی۔‘‘

دلاور حسین سیّدی کے وکیل کا کہنا تھا کہ وہ 74 برس عمر کے مذہبی رہنما کے لیے عدالت کے اس فیصلے سے مطمئن نہیں ہیں۔

واضح رہے کہ دلاور حسین کو گزشتہ سال قتل، ریپ اور ملک کی اقلیتی ہندو برادری پر ظلم و جبر سمیت آٹھ الزامات پر یہ سزا سنائی گئی تھی۔

دلاور حسین کے وکیل کھانڈکر محبوب حسین نے صحافیوں کو بتایا ’’انہیں تمام الزامات سے بری کیا جانا چاہیٔے تھا، اس لیے کہ یہ مقدمہ تنازعات کی ایک بڑی تعداد کی وجہ سے داغدار ہوچکا تھا۔‘‘

گزشتہ فروری میں جنگی جرائم کی عدالت کی جانب سے دیے گئے اس فیصلےکی وجہ سے کئی ہفتے خونی احتجاج جاری رہا، جس میں سو سے زیادہ افراد ہلاک ہوگئے تھے، اور اس مفلس قوم کو ایک بڑے بحران میں دھکیل دیا تھا۔

بدھ کو دیے گئے اس فیصلے کے بعد سیکورٹی سخت کردی گئی ہے اور بنگلہ دیش کے اہم شہروں اور قصبوں میں پولیس، ایلیٹ سیکورٹی فورس، ریپڈ ایکشن بٹالین اور نیم فوجی سرحدی محافظوں کے ہزاروں اہلکاروں کو تعینات کیا جارہا ہے۔

جماعت اسلامی کے نائب صدر دلاور حسین سیّدی ملک کے سب سے زیادہ مقبول مبلغوں میں سے ایک ایسے مبلغ ہیں، جن کے پیروکاروں کی تعداد لاکھوں میں ہیں۔

انہوں نے اچھے دنوں میں اپنے تبلیغی جلسوں کے ذریعے لاکھوں لوگوں کو اپنی طرف راغب کیا تھا اوران کی تقاریر کی سی ڈیز کی بے تحاشہ فروخت ہوئی تھی۔

ان کا کہناہے کہ اصل فیصلے کو ’ملحد‘ اور حکومت کے حامی مظاہرین کے دباؤ سے متاثر کیا گیا ہے، جو انہیں پھانسی پر لٹکتے دیکھنا چاہتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں