پنجاب میں سیلاب سے دو ہزار اسکول تباہ

اپ ڈیٹ 17 ستمبر 2014
ضلع ملتان کے علاقے شیرشاہ میں فوجی اہلکار سیلاب میں پھنسے افارد کو محفوظ مقام پر منتقل کر رہے ہیں۔ فوٹو اے ایف پی
ضلع ملتان کے علاقے شیرشاہ میں فوجی اہلکار سیلاب میں پھنسے افارد کو محفوظ مقام پر منتقل کر رہے ہیں۔ فوٹو اے ایف پی

اسلام آباد: حالیہ بارشوں اور سیلاب سے سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ پنجاب میں تقریباً 2 ہزار اسکول تباہ ہو گئے جبکہ ہلاکتوں کی تعداد 317 ہو گئی ہے۔

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی(این ڈی ایم اے) کے مطابق حالیہ بارشوں اور سیلاب سے 317 افراد ہلاک اور 500 سے زائد زخمی ہوئے۔

بارشوں اور سیلاب سے سب سے زیادہ صوبہ پنجاب متاثر ہوا جہاں کم از کم 22 لاکھ افراد متاثر جبکہ این ڈی ایم اے کے مطابق 34 ہزار سے زائد گھر تباہ ہوئے۔

صوبے بھر میں 1900 سے زائد اسکول تباہ ہوئے اور میڈیا رپورٹس کے مطابق صرف ضلع جھنگ میں 250 اسکول متاثر ہوئے۔

وزیر اعظم نواز شریف کی خصوصی ہدایت پر این ڈی ایم اے نے انسانی حقوق کی تنظیموں کے ساتھ مل کر منڈی بہاالدین، چنیوٹ، جھنگ، حافظ آباد اور ملتان کے اضلاع میں ہونے والی تباہ کاریوں کا اندازہ لگانے کے لیے کام شروع کردیا ہے۔

وزیر اعظم سیلاب کے باعث نقل مکانی کرنے والے افراد کی بحالی اور انہیں امداد کی موثر فراہمی کے لیے روزانہ سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ کر رہے ہیں۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان کو سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے دیگر ملکوں اور عالمی ایجنسیوں سے امداد ملی ہیں لیکن حکومت تباہی کا مکمل اندازہ لگانے کے بعد ہی اسے استعمال کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ سیلاب سے بڑے پیمانے پر تباہ کاریوں کے باوجود حکومت پاکستان کو ایشیا میں کامیاب ملک بنانے اور رواں سال ترقیاتی اہداف کے حصول کے لیے پرعزم ہے۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ آفت میں فصلوں، گھروں اور دیگر انفرااسٹرکچر کی تباہی کے باعث ترقیاتی اہداف کے حصول میں مشکلات ہوں گی لیکن ہم پاکستان کو ایشیا میں کامیاب ملک بنانے کے لیے پُرعزم ہیں، ہم آئندہ سال میں ترقیاتی اہداف کو حاصل کر لیں گے۔

پنجاب کے وزیر زراعت ڈاکٹر فرخ جاوید نے بدھ کو بتایا کہ صوبے میں حالیہ تباہ کن سیلاب سے جن لوگوں کی فصلوں کو نقصان پہنچا ہے، حکومت ان کی مالی مدد کرے گی۔

انہوں نے بتایا کہ سیلاب سے کسانوں کو پہنچنے والے نقصان کا جائزہ لینے کے لیے وزیر اعلیٰ شہباز شریف کی ہدایت پر محکمہ زراعت نے کئی کمیٹیاں تشکیل دے دی ہیں۔

ڈاکٹر فرخ جاوید نے بتایا کہ سیلاب کے باعث اپنی فصلوں سے محروم ہونے والے کسانوں کے نقصانات کا ازالہ کرنے کے لیے حکومت نے بھاری رقم جاری کی ہے اور انہیں اپنے پیروں پر دوبارہ کھڑا کرنے کے لیے نقد رقم دی جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ متاثرہ کسانوں کی مدد کے لیے انہیں زرعی آلات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ آسان اقساط پر قرضے بھی دیے جائیں گے۔

سیلاب کی پیش گوئی کرنے والے لاہور ڈویژن نے سیلاب کی تازہ پیشرفت کے حوالے سے بتایا کہ دریائے چناب میں قادرآباد اور پنجند کے درمیان پشتوں کے باعث گڈو اور سکھر بیراج پر انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خطرہ کم ہو گیا۔

انہوں نے بتایا کہ اس کے نتیجے میں دریائے سندھ میں گڈو اور سکھر بیراج پر 16 سے 18 ستمبر تک چار سے پانچ لاکھ کیوسک کا درمیانے سے اونچے درجے کا سیلاب متوقع ہے۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹس کے مطابق پنجاب میں کئی رکاوٹوں کے باعث سندھ میں پانی کی سطح کم رہنے کا امکان ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں