چینی صدر اپنے پہلے دورے پر انڈیا پہنچ گئے

17 ستمبر 2014
احمد آباد: ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی چینی صدر شی جن پنگ اور ان کی بیوی کے ہمراہ۔
احمد آباد: ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی چینی صدر شی جن پنگ اور ان کی بیوی کے ہمراہ۔

احمد آباد: چینی صدر شی جن پنگ اپنے پہلے دورے پر بدھ کو ہندوستان پہنچ گئے ۔

ہندوستان کے نئے وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنی آبائی ریاست گجرات میں مہمان صدر کا پرتپاک استقبال کیا۔

مودی نے پنگ کے لئے احمد آباد میں دریا کنارے ایک شاندار عشائیے کا اہتمام بھی کیا ہے۔ گجرات میں بڑے بڑے بل بورڈز پر چینی، گجراتی اور انگریزی زبانوں میں پنگ کو خوش آمدید کہا گیا ہے۔

دونوں ملک مقابلے کے برعکس تعاون پر زور دینے کے خواہاں ہیں۔ پنگ نے بدھ کو روزنامہ دی ہندو میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں ہندوستان کی کاروباری شخصیات کو چین میں خوش آمدید کہتے ہوئے سرمایہ کاری کے لئے بنیادی ڈھانچہ کے لئے فنڈ فراہم کرنے کا عہد کیا ہے۔

کٹر قوم پرست کی شہرت رکھنے والے مودی نے الیکشن مہم میں ملک کی بگڑتی معیشت کو سنبھالنے کے وعدہ کے ساتھ رواں سال عہدہ سنبھالا اور فوراً ہی چین کے ساتھ رابطے قائم کئے۔

مودی نے واضح کیا تھا کہ وہ چین کو حریف کے طور پر دیکھتے ہیں اور وہ ماضی کی کانگریس حکومت کے برعکس زیادہ جاندار خارجہ پالیسی اپنائیں گے۔

اپنی الیکشن مہم کے دوران ان کا کہنا تھا کہ وہ چین کی معاشی ترقی کو سراہتے ہیں لیکن 'چین کو اپنی توسیع پسندانہ سوچ کو ترک کرنا ہو گا'۔

دونوں پڑوسی ایٹمی طاقتوں کے درمیان انڈین ریاست آرنچل پردیش کے حوالے سے 1962 میں مختصر خونی جنگ ہو چکی ہے اور آج بھی اس خطے پر دونوں ملکوں میں تناؤ پایا جاتا ہے۔

دونوں ملکوں کے درمیان بات چیت کے ایجنڈے میں سرحدی تنازعات کے معاملات بھی شامل ہیں تاہم دونوں کا کہنا ہے کہ وہ اپنی توجہ معاشی تعاون پر مرکوز رکھنا چاہتے ہیں۔

انڈیا چین سے ایٹمی تعاون اور اپنے خستہ حال ریلویز کی مرمت کے لئے فنڈز کی خواہش رکھتا ہے۔

چین انڈیا کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان سالانہ 65 ارب ڈالرز کی تجارت ہوتی ہے جبکہ 02-2001 کے درمیان یہی حجم محض ایک ارب ڈالرز تھا۔

پنگ کی مودی اور صدر پرنب مکھرجی کے ساتھ باضابطہ بات چیت جمعرات کو نئی دہلی میں شروع ہو گی، جن میں ایٹمی تعاون اور چین کے سرمایہ سے صنعتی پارکس سمیت مختلف معاہدوں پر دستخط ہو سکتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

راضیہ سید Sep 18, 2014 03:49pm
پاک چین دوستی وان شوئے وان شوئے یہ نعرہ ہم بھی سنتے رہے اور واقعی وقت نے ثابت بھی کیا کہ چین ہمارا ہر مشکل گھڑی میں ایک مخلص ساتھی ثابت ہوا لیکن اب چینی صدر کی مودی یاترا نے یہ بھی واضح کر دیا کہ ممالک کے مابین تعلقات اسی بنیاد پر زیادہ اچھے قائم رہ سکتے ہیں اگر کوئی اسکےلئے کوشش کرے یا چاہے کیونکہ واقعی پاکستان میں جو حالات چل رہے ہیں یا جس طرح سے پوری دنیا کو جو ایک تشدد اور ہٹ دھرمی کا پیغام جا رہا ہے اس میں یہ کوئی نہیں چاہے گا کہ وہ یہاں پر آئے ، مان لیجئے کہ غلطی ہماری اپنی ہی ہے اور ہمی اپنے آپ کو تنہا کرنے پر تلے ہوئے ہیں ، اغیا ر پر تو بعد میں گلہ کیجئے گا پہلے خود پر ایک نظر ڈال لیجئے ۔