مقامی حکومت کےبغیرجمہوریت آمریت سےبدتر، الطاف حسین

17 ستمبر 2014
الطاف حسین قائد ایم کیو ایم  ۔۔۔ فائل فوٹو
الطاف حسین قائد ایم کیو ایم ۔۔۔ فائل فوٹو

کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ کوئی بھی جمہوری حکومت مقامی حکومتوں کے بغیر قائم آمریت سے بدتر ہے۔

کراچی میں ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر اپنی 61ویں سالگرہ تقریب سے لندن سے ویڈیو لنک کے ذریعے سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ سڑکوں اور پلوں کی تعمیر لوکل باڈیز کے کام ہوتے ہیں، دنیا میں کوئی پارلیمنٹ سڑکوں اور پلوں کی تعمیر نہیں کرتی، جمہوریت اسمبلی سے شروع ہوئی اور وہیں ختم ہوگئی۔

الطاف حسین نے خطاب میں کہا کہ نام نہاد جمہوریت والوں کا نام لوں تو فوج کا ایجنٹ کہا جاتا ہے مگر اس کی پرواہ نہیں ہے، جمہوریت کا مطلب خاندانی سیاست نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ اسٹبلشمنٹ مدد کرے تو ایم کیو ایم حکومت میں آسکتی ہے مگر معلوم نہیں وہ مدد کیوں نہیں کرتے، اگر ہماری حکومت آ جائے تو تمام قرضے معاف کرنے والوں سے واپس لے لیں گے، مجھے خوشحال پاکستان چاہیے، اسٹیبلشمنٹ پتہ نہیں کیوں ایم کیو ایم سے ناراض ہے۔

ایم کیو ایم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو رہا کیا جائے یا پھر ان کی مدد کرنے والوں کو بھی بند کیا جائے، عدلیہ کے پاس 2 آپشنز ہیں، ایک آپشن یہ ہے کہ پرویز مشرف کو فوری طور پر غیر مشروط رہا کیا جائے یا پھر دوسرا آپشن یہ ہے کہ ایمرجنسی لگانے والے تمام افراد کو بند کر دیا جائے، 12 اکتوبر کو مارشل لا لگا نےوالوں کو بھی گرفتار کیا جائے اور جنرل کیانی سمیت ایمرجنسی میں شامل فوجی جرنیلوں پر آرٹیکل 6 لگایا جائے۔

بلاول بھٹو کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ابھی وہ چھوٹے ہیں بڑی بڑی باتیں نہ کریں، وہ تو لندن میں پڑھے ہیں ان کو نہیں معلوم کہ انتظامی یونٹس اور مقامی حکومتیں کیا ہوتی ہیں جبکہ پیپلز پارٹی نے اسمبلی میں ہزارہ اور جنوبی پنجاب صوبے بنانے کی قرارداد پیش کی تھی۔

پیپلز پارٹی کے کو چیئرمین آصف علی زرداری کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ جو بات خود کہنے کی ہمت نہیں ہوتی وہ بات اپنے صاحبزادے سے کہلوا دیتے ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے مرسوں مرسوں سندھ نہ ڈیسوں کے ٹویٹ پر متحدہ قومی موومنٹ کے قائد نے کہا کہ بلاول ابھی چھوٹے ہیں بڑی بڑی باتیں مت کرو اپنے ابو کو بلاو۔

الطاف حسین نے مزید کہا کہ اگر ملک کی سالمیت برقرار رکھنی ہے تو نئے ایڈمنسٹریٹر یونٹس بنانے ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے بیشتر مطالبات جائز ہیں ان کو تسلیم کیا جائے تا کہ ملک کی معیشت کا پہیا چل سکے۔

تبصرے (0) بند ہیں