ورلڈکپ میں فتح کھلاڑیوں کے اتحاد سے ہی ممکن، آفریدی

اپ ڈیٹ 18 ستمبر 2014
شاہد آفریدی ورلڈ ٹرافی کے ساتھ اپنی ٹیم کے کھلاڑیوں کی سیلفی پکچر لیتے ہوئے۔ فوٹو اے ایف پی
شاہد آفریدی ورلڈ ٹرافی کے ساتھ اپنی ٹیم کے کھلاڑیوں کی سیلفی پکچر لیتے ہوئے۔ فوٹو اے ایف پی
پاکستان کرکٹرز سرفراز احمد، فواد عالم، انور علی، شاہد آفریدی اور اسد شفیق نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں ورلڈکپ ٹرافی کے ساتھ پوز دیتے ہوئے— وائٹ اسٹار فوٹو
پاکستان کرکٹرز سرفراز احمد، فواد عالم، انور علی، شاہد آفریدی اور اسد شفیق نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں ورلڈکپ ٹرافی کے ساتھ پوز دیتے ہوئے— وائٹ اسٹار فوٹو

کراچی : آل راﺅنڈر اور ٹی ٹوئنٹی ٹیم کے کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ اگر ہم اگلے سال آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں کھیلے جانے والے ورلڈکپ کو جیتنا چاہتے ہیں تو پاکستانی کھلاڑیوں کو ایک دوسرے کا ساتھ دینا ہوگا۔

شاہد آفریدی جنہیں منگل کو قومی ٹی ٹوئنٹی کپتان نامزد کیا گیا تھا، کا کہنا تھا وی اس وقت بارہ سال کے تھے جب پاکستان نے آخری بار 1992 میں ورلڈ چیمپئن کا تاج اپنے سر پر سجایا تھا۔

انہوں نے کہا" مجھے ابھی بھی ید ہے کہ وہ رمضان کا مہینہ تھا اور پوری قوم ٹیم کے ساتھ تھی، لوگوں نے ہر نماز کے موقع پر پاکستان کی کامیابی کی دعائیں مانگیں"۔

انہوں نے یہ باتیںآسٹریلیا اور نیوزی لینڈ می آئندہ برس ہونے والے کرکٹ ورلڈ کپ کی ٹرافی کی لاہور کے بعد کراچی میں تقریب رونمائی کے دوران کیں۔

شاہد آفریدی نے کہا"اگلا ورلڈکپ ممکنہ طور پر میرا پچاس اوورز کے سب سے بڑے ایونٹ میں شرکت کا آخری موقع ہوگا، ہمیں ایک دوسرے کا ساتھ دینا چاہئے کیونکہ صرف ٹرافی کا حصول ہی اہم نہیں، ہم لوگوں کو ایک بار پھر خوش کرنا چاہتے ہیں جنھیں متعدد مایوسیوں کا سامنا ہے"۔

سری لنکا، انڈیا، بنگلہ دیش اور افغانستان کے بعد لاہور سے ہوکر آنے والے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ دو ہزار پندرہ کی ٹرافی کی نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں تقریب رونمائی کے دوران آتش بازی کا زبردست مظاہرہ بھی کیا گیا۔

علاوہ ازیں 1992 کے ورلڈکپ کی فاتح پاکستانی ٹیم کے رکن وسیم حیدر نے کہا کہ خود پر یقین اس اسکواڈ کا کوڈورڈ تھا۔

وسیم حیدر جو اب ملتان ریجن کے ہیڈ کوچ ہیں، نے بائیس سال قبل ہونے والے عالمی ایونٹ میں تین میچز کھیلے تھے، انہوں نے بتایا کہ اگر پاکستان اسی جذبے کے ساتھ کھیلے تو وہ اگلے سال شیڈول ورلڈکپ کا اہم امیدوار ثابت ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا" اگرچہ 1992 کے بعد سے اس کھیل میں بہت زیادہ تبدیلی اائی ہے مگر میرا خیال ہے کہ جو ٹیم اتحاد کا مظاہرہ کرے گی اس کے جیتنے کے زیادہ امکانات ہیں، 92 میں ہماری ٹیم کئی شعبوں میں پیچھے تھی مگر اس کے باوجود ہم آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی سخت کنڈیشنز میں جیتنے میں کامیاب رہے تھے"۔

ان کا کہنا تھا"عمران خان زبردست کپتان تھے جو ابتدائی میچز میں شکست کے باوجود ہار ماننے کے لیے تیار نہیں ہوئے، ٹیم کے اندر یہ مضبوط خیال موجود تھا کہ ہم اس ٹائٹل کو حاصل کرسکتے ہیں اور ہم نے ایسا کرکے دکھایا"۔

وسیم حیدر نے کہا"میں مصباح الحق اور ان کی ٹیم کے لیے نیک خواہشات رکھتا ہوں، اگر انہوں نے اسی جذبے کا مظاہرہ کیا تو وہ اتنے طویل عرصے بعد پھر ورلڈکپ کو اپنے نام کرسکتے ہیں"۔

انتخاب عالم جو 1992 میں پاکستان ٹیم کے منیجر تھے اور اب پی سی بی کے ڈائریکٹر ڈومیسٹک کرکٹ ہیں، کا کہنا تھا کہ کبھی ہار نہ ماننے کے رویے نے پاکستان کی عظیم ترین فتح میں اہم کردار ادا کیا۔

انہوں نے کہا" ہم نے اپنا حوصلہ اس وقت بھی کم نہیں ہونے دیا جب پانچ میچز کے بعد ہمارے پوائنٹس کی تعداد تین تھی، مجھے یاد ہے کہ ہر بار ہم ٹیم میٹنگ کے لیے اکھٹے ہوتے تھے اور میں ہمیشہ انہیں کبھی ہار نہ ماننے کی ہمت دیتا تھا، یہ زندگی میں کامیابی کے لیے میرا طرز فکر ہے"۔

ٹرافی کی تقریب رونمائی میں کمشنر کراچی شعیب حمد صدیقی، آئی سی سی کے کمیونیکشن ومیڈیا کے سربراہ سمیع الحسن، پی سی بی ڈائریکٹر مارکیٹنگ بدر رافع، جنرل منیجر میڈیا آغا اکبر اور نینشل اسٹیڈیم کے منیجر ارشد خان بھی شریک تھے۔

تبصرے (1) بند ہیں

MUHAMMAD KAMRAN KHAN Sep 18, 2014 10:43am
World cup has been fixed already and it is confirmed that Pakistan will loss it. Truth is it.