مالیاتی بحران کے باعث لوڈشیڈنگ دورانیہ دس گھنٹوں سے تجاوز

18 ستمبر 2014
مالیاتی بحران کے باعث بجلی کی لوڈشیڈنگ میں اضافہ— فائل فوٹو
مالیاتی بحران کے باعث بجلی کی لوڈشیڈنگ میں اضافہ— فائل فوٹو

لاہور : شدید مالیاتی بحران نے پاور سیکٹر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا اور گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران پندرہ سو میگاواٹ پیداوار والے پلانٹس کی بندش کے باعث بدھ کو ملک میں بجلی کی قلت سات ہزار میگاواٹ سے تجاوز کرگئی۔

ملک میں بجلی کی قلت میں اضافے کے نتیجے میں شہری علاقوں میں دس جبکہ دیہات میں پنرہ گھنٹے تک لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے۔

پیپکو کے منصوبہ سازوں کے مطابق پاور سیکٹر کو شدید مالیاتی بحران کا سامنا ہے، جبکہ آئی پی پیز دو سو تیس ارب روپے کے بل کے لیے عوام میں چلی گئی ہے جبکہ کچھ نے تو ساورن گارنٹی کا مطالبہ کردیا ہے۔

حالات میں مزید خرابی اس وقت پیدا ہوئی جب پاکستان اسٹیٹ آئل(پی ایس او) کی جانب سے پاور سیکٹر پر واجب الادا 187 ارب روپے کی ادائیگی کا مطالبہ کردیا گیا، جبکہ 34 ارب روپے واپڈا نے طلب کیے ہیں۔

پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے واجبات بھی چھ ارب روپے کے لگ بھگ ہیں۔

این ٹی ڈی سی کے ایک عہدیدار کے مطابق ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی جانب سے بجلی کے بلوں کی وصولی میں کمی کے باعث مختلف کمپنیوں کے واجبات اربوں روپوں سے تجاوز کرچکے ہیں۔

جولائی کے مہینے میں ریکوری کی شرح 81 فیصد تھی جبکہ انیس فیصد کا نقصان تیس ارب کے قریب تھا، اسی طرح اگست میں ریکوری کی شرح 83 فیصد رہی مگر مالی نقصان 34 ارب روپے کا ہوا۔

پاور سیکٹر گزشتہ دو ماہ کے دوران 64 روپے کے واجبات صارفین سے وصول کرنے میں ناکام رہا ہے اور اس میں دیگر نقصانات کو شامل کیا جائے تو یہ ستر ارب روپے سے تجاوز کرجاتا ہے۔

حکام حیران ہے کہ ایک ارب روپے کے روزانہ نقصان کے مدنظر اس سیکٹر کو کیسے چلایا جاسکتا ہے۔

پیپکو کے ایک عہدیدار نے بتایا" اس کے نتیجے میں بجلی کی پیداوار میں گزشتہ دو روز کے دوران 1500 میگاواٹ کی کمی ہوچکی ہے"۔

پاور سیکٹر کے پاس ایندھن کی خریداری کے لیے فنڈ نہ ہونے کے باعث حبکو کی پیداوار میں تین سو میگاواٹ، جامشورو کی پیداوار میں تین سو میگاواٹ، گدو چار سو میگاواٹ اور مظفرگڑھ کی پیداوار میں چھ سو میگاواٹ کی کمی آئی ہے۔

اسی طرح جاپان، صبا اور سپ کول پلانٹس لگ بھگ مستقل طور پر بند ہوگئے ہیں۔

شدید سیلاب کے باعث گزشتہ دس روز کے دوران ہائیڈرو پاور پیداوار میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی جس کی وجہ دو بڑے ڈیموں سے پانی کے اخراج میں کمی ہے۔

تربیلا سے پانی کا اخراج 48 ہزار کیوسک جبکہ منگلا میں 66 ہزار کیوسک تک محدود کردیا گیا ہے۔

عہدیدار نے بتایا"ان سب وجوہات کی بناءپر بجلی کی پیداوار بارہ ہزار میگاواٹ تک پہنچ گئی ہے جبکہ طلب انیس ہزار میگاواٹ ہے"۔

اس نے مزید کہا"اگلے چند روز زیادہ سخت ثابت ہوسکتے ہیں کیونکہ مالی بحران مزید بدترین ہونے اور ہائیڈرو پیداوار میں سیلاب کے باعث جلد اضافے کا امکان نہیں، آئی پی پیز اور پی ایس او اس صورتحال میں بہتری سے قاصر یا اس کے خواہشمند نہیں اور وہ اپنے واجبات کے لیے عوام کے پاس جارہے ہیں"۔

اس کا کہنا تھا"آئی پی پیز ایک اشتہاری مہم شروع کررہے ہیں جبکہ پی ایس او نے لاہور اسٹاک ایکسچینج میں بریفننگ کا اہتمام کیا ہے کیونکہ ان کے لیے مالی مشکلات کے باعث ان کے لیے کام جاری رکھنا مشکل ہوگیا ہے"۔

تبصرے (0) بند ہیں