سیلابی ریلا سندھ میں داخل

18 ستمبر 2014
سندھ میں کچے کے علاقے میں سیلاب کے خطرے کے پیش نظر لوگوں کا انخلا کیا جارہا ہے— اے پی پی فوٹو
سندھ میں کچے کے علاقے میں سیلاب کے خطرے کے پیش نظر لوگوں کا انخلا کیا جارہا ہے— اے پی پی فوٹو

لاہور : سیلاب کا ریلا بدھ کو سندھ میں داخل ہوگیا مگر اپنے پیچھے پنجاب میں سیالکوٹ سے رحیم یار خان تک بڑے پیمانے پر تباہی، 162 انسانی جانوں کے ضیاع اور اربوں روپوں کی املاک کا نقصان چھوڑ گیا ہے۔

پنجاب کابینہ کی فلڈ ریلیف کمیٹی کے چیئرمین شجاع خانزادہ نے بتایا کہ مزید ایک سو دو افراد پندرہ روز تک جاری رہنے والی بارشوں کے نتیجے میں شمال مشرقی پنجاب میں ہلاک ہوئے جس سے مجموعی ہلاکتوں کا تخمینہ 264 تک پہنچ گیا۔

سینکڑوں قصبوں اور دیہات خصوصاً جنوبی پنجاب میں مختلف پشتوں میں 193 شگافوں کے باعث سندھ میں داخل ہونے والے سیلابی ریلے کی شدت بہت کم رہ گئی تھی۔

فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن(ایف ایف ڈی) نے ان شگافوں سے قبل دریائے سندھ میں سات لاکھ کیوسک تک کے انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا تخمینہ لگایا تھا، مگر اب یہ پیشگوئی گدو اور سکھر کے مقامات پر درمیانے سے اونچے درجے کے سیلاب تک محدود کردی گئی ہے۔

ایف ایف ڈی کے مطابق بدھ کو گدو سے پانی کا اخراج تین لاکھ کیوسک تھا جس میں آئندہ چوبیس گھنٹوں کے دوران چار لاکھ کیوسک تک اضافے کا امکان ہے، جبکہ سکھر میں پانی کا اخراج ایک لاکھ اسی ہزار کیوسک تھا جو جمعرات کو ڈھائی لاکھ کیوسک تک بڑھ جانے کی توقع ہے، مجموعی طور پر سندھ میں صورتحال زیادہ خطرناک نہیں۔

اضلاع سے ملنے والی رپورٹس کے مطابق سیلابی پانی سے گھوٹکی اور پنوں عاقل کے دریا کے ارگرد کے علاقے ڈوب چکے ہیں، جس سے املاک اور فصلوں کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

دریائے چناب میں پنجند کے مقام پر پانی کی سطح تین لاکھ اسی ہزار کیوسک تھی جس میں تیزی سے کمی آرہی ہے اور اب چناب اور دیگر دریاﺅں کے اوپری بہاﺅ میں کہیں بھی سیلابی صورتحال موجود نہیں۔

دریائے چناب کے ارگرد واقع بستیاں بری طرح متقاثر ہوئی ہیں ہیں اور سیلابی پانی تاحال چھوٹے سے چھوٹے شگافوں سے آگے پھیل رہا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ پانی جلد روک جائے گا مگر وہ اس سوال کا جواب دینے سے قاصر سے ہیں کہ سینکڑوں میل تک پھیلے نشیبی علاقوں کو کیسے کلیئر کیا جائے گا۔

صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے شجاع خانزادہ نے دعویٰ کیا کہ سیلاب سے متاثرہ اکیس اضلاع میں صوبائی حکومت، فوج، این جی اوز اور رضاکاروں کی جانب سے ریسکیو و ریلیف آپریشنز موثر طریقے سے جاری ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب اور بارشوں سےپنجاب کے 2847 دیہاب میں ایک لاکھ 37 ہزار مکانات اور دو لاکھ 38 ہزار ایکڑ رقبے پر پھیلی فصلوں کو نقصان پہنچا ہے، جبکہ 193 میں سے بیشتر شگافوں کو بھر دیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ تین بڑے شگافوں کو آئندہ تین سے چار روز میں بھر دیا جائے گا۔

شجاع خانزادہ نے بتایا کہ سیلاب اور بارشوں میں ہلاک ہونے والے افراد کے اسی فیصد ورثاءمیں امدادی چیکس تقسیم کردیئے گئے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ابتدائی تخمینے کے مطابق شاہراﺅں، اسکولوں اور طبی مراکز سمیت دیگر انفراسٹرکچر کو پہنچنے والا نقصان دس ارب روپے کے لگ بھگ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نجی املاک کو پہنچنے والے نقصان کا تخمینہ اگلے چند روز میں لگایا جائے گا مگر انداز ہے کہ یہ بھی اربوں روپوں میں ہوگا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں