کوئٹہ: قومی احتساب بیورو بلوچستان نے تین وزراء کے خلاف کرپشن میں مبینہ طور پر ملؤث ہونے کی شکایات پر اپنی تفتیش کا آغاز کیا ہے۔

نیب کے ڈائریکٹر جنرل سید خالد اقبال نے بدھ کو ایک سیمینار کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کچھ بیوروکریٹس کرپشن کے مقامات میں ملوث پائے گئے ہیں۔

'رشوت کیوں حرام ہے' کے عنوان سے منعقدہ اس سیمینار میں حکومتی افسران، اساتذہ، طالبِ علموں اور سول سوسائٹی سے وابستہ افراد نے شرکت کی۔

سید خالد اقبال کا کہنا تھا کہ ہم تین وزراء کے خلاف کرپشن میں ملؤث ہونے کی شکایات کی تصدیق کررہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ گریڈ 20 اور اکیس کے افسران کے خلاف اب اعلیٰ سطح کی کارروائی کی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب صرف کم گریڈ کے افسران کو ہی نشانہ نہیں بناتا، یہ وزراء اور سینیئر بیوروکریٹس کے خلاف بھی تفتیش کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'وائٹ کالر' جرائم کی تصدیق کرنا ایک مشکل کام ہے، لیکن نیب اس مقصد کے لیے ہر ممکن کوشش کررہا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ نیب اسلام آباد کے ایگزیکٹو نے حال ہی میں بلوچستان کے ایک سابق وزیراعلیٰ نواب محمد اسلم رئیسانی کے خلاف اثاثوں کو ملک سے باہر رکھنے کی شکایت پر تفتیش شروع کرنے فیصلہ کیا تھا۔

سید اقبال نے محکمہ صحت اور محکمہ تعلیم میں حکمرانی کے مسائل کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ نیب نے ماضی میں اس حوالے سے کوئی مؤثر کردار ادا نہیں کیا اور اس کی توجہ خریداریوں اور ان کی سرگرمیوں پر رہی جن میں خاص طور پر ادویات اور دیگر اشیاء شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نے صوبے میں صحت اور تعلیم کے شعبے کے لیے ایک بڑی رقم مختص کی تھی اور تمام اسٹیک ہولٹرز کی یہ ذمہ داری تھی کہ وہ اس پر خاص نظر رکھیں۔

نیب ڈائریکٹر جنرل کا کہنا تھا کہ ہم آگاہی اور امید پیدا کررہے ہیں، تاکہ آج کے نوجوان کل کرپشن کے خلاف آواز بلند کریں۔

اس سے قبل ایک مذہبی اسکولر ڈاکٹر عطاء الرحمان نے کرپشن کی مذمت کرتے ہوئے رشوت کو حرام قرار دیا اور کہا کہ شریعت میں یہ ایک سنگین جرم ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں