کراچی: پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں جمعرات کی صبح جامعہ کراچی کے شعبہ اسلامک اسٹڈیز کے سربراہ شکیل اوج کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا جس کے خلاف جامعہ کو تین دن کے لیے بند رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

جمعرات کی صبح نامعلوم افراد نے گلشن اقبال کے علاقے میں ڈاکٹر شکیل اوج کی گاڑی پر فائرنگ کی جس سے وہ شدید زخمی ہو گئے۔

فائرنگ کے بعد ڈاکٹر شکیل اوج کو زخمی حالت میں آغا خان ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔

ہسپتال انتظامیہ کے مطابق ابھی تک یہ واضح نہیں ہوسکا کہ ڈاکٹر شکیل کو کتنی گولیاں لگیں۔

تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ حملے میں انہیں تین گولیاں سینے اور گردن پر لگیں۔

برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی اردو کے مطابق ایس ایس پی پیر محمد شاہ نے بتایا کہ ڈاکٹر شکیل کے خلاف توہین رسالت کے الزام میں کراچی کے ایک مدرسے سے فتویٰ بھی جاری کیا گیا تھا، اس کے بعد موبائل پر انھیں واجب القتل قرار دے کر ایس ایم ایس کے ذریعے اس پیغام کو عام کیا گیا۔

اس واقعہ کے بعد کراچی یونیورسٹی سمیت شہر کے مختلف تعلیمی اداروں میں تدریسی عمل معطل ہوگیا ہے۔

پولیس ذرائع نے بتایا ہے کہ پروفیسر ڈاکٹر شکیل اوج پر نائن ایم ایم سے چھ فائر کیے گئے۔

مقتول شکیل اوج کی لاش کو اب آغا خان سے جناح ہسپتال لے جایا گیا ہے جہاں پوسٹ مارٹم کے بعد اسے ورثاء کے حوالے کیا جائے گا۔

ڈان نیوز کے مطابق یہ واقعہ گلشنِ اقبال میں بیت المکرم مسجد کے قریب پیش آیا جہاں موٹر سائیکل پر سوار نامعلوم مسلح افراد نے ان کی گاڑی پر فائرنگ کردی۔

واقعہ کے بعد پولیس کی نفری علاقے میں پہنچ گئی ہے اور مزید تفتیش کی جارہی ہے۔

دوسری جانب اس واقعہ کی اطلاع ملتے ہی ڈاکٹر شکیل اوج کے اہلِ خانہ ہسپتال پہنچ گئے ہیں۔

کراچی یونیورسٹی میں تین روزہ سوگ کا اعلان

کراچی میں پروفیسر ڈاکٹر شکیل اوج کے قتل کے خلاف جامعہ کراچی نے تین روزہ یومِ سوگ منانے کا اعلان کیا ہے، جبکہ اس دوران تمام تدریسی عمل بھی معطل رہے گا۔

دوسری جانب اس واقعہ کے خلاف یونیورسٹی روڈ پر مظاہرہ بھی کیا گیا ہے جس سے ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہوئی۔

ادھر گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے پروفیسر ڈاکٹر شکیل اوج کی قاتلانہ حملے میں ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے آئی جی سندھ سے واقعہ پر رپورٹ طلب کرلی ہے۔

کراچی یونیورسٹی کی ویب سائٹ کے مطابق ڈاکٹر شکیل اوج گزشتہ 19 سال سے جامعہ کراچی سے منسلک تھے اور یکم فروری سن 2012ء کو انہیں شعبہِ اسلامک اسٹڈیز کا سربراہ بنایا گیا تھا۔

انہوں نے اس عرصے کے دوران تقریباً 15 کتابیں بھی لکھیں۔

پروفیسر ڈاکٹر سکیل اوج سن 1960ء میں کراچی پیدا ہوئے۔

انہوں نے 1986ء میں اسلامک اسٹڈیز میں ماسٹر کیا اور پہلی پوزیشن حاصل کی۔

پروفیسر شکیل اوج حدیث، فقہ اور سیرت نبوی پروسیع ریسرچ کے حامل تھے۔ ان کا شمار جامعہ کراچی کے لائق اساتذہ میں ہوتا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (3) بند ہیں

zaheer Sep 18, 2014 02:23pm
When we all are not united against these mindless zombie religious extremism, they will cowardly hunt down each of modest peace voice that speak against them. Its still a good proof for people who can think but sadly 90% of Pakistan has to think about how to eat 3 2 times a day. But we are still not sure is this all right or wrong. Well keep thinking and waiting.
Iqbal Jehangir Sep 18, 2014 03:06pm
ڈاکٹر شکیل تحریر اور تدوین کے ساتھ ساتھ مختلف ٹی وی چینلز پر اسلامی معلومات کے پروگرامز بھی کرتے تھے، اسلامی معلومات کا ذخیرہ بکھیرتے رہنا پوری زندگی ڈاکٹر شکیل اوج کا وتیرہ رہا، اسی لئے وہ اپنے طلبا و طالبات کے علاوہ عام لوگوں میں بھی کافی مقبول تھے۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد شکیل اوج صاحب علوم تفسیر قرآن میں تحقیق و تصنیف کے حوالے سے معروف نام تھا جسے آج ملک دشمن عزائم رکھنے والوں نے ہمیشہ کے لئے خاموش کردیا۔ دہشت گردوں نے ایک استاد کو قتل کرکے قوم کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے ۔ ایک عالم کی موت کا مطلب پورے عالم کی موت ہوتا ہے۔ فرقہ واریت پاکستان کے لئے زہر قاتل ہے۔ قرآن مجید، مخالف مذاہب اور عقائدکے ماننے والوں کو صفحہٴ ہستی سے مٹانے کا نہیں بلکہ ’ لکم دینکم ولی دین‘ اور ’ لااکراہ فی الدین‘ کادرس دیتاہے اور جو انتہاپسند عناصر اس کے برعکس عمل کررہے ہیں وہ اللہ تعالیٰ، اس کے رسول سلم ، قرآن مجید اور اسلام کی تعلیمات کی کھلی نفی کررہے ۔ فرقہ واریت مسلم امہ کیلئے زہر ہے اور کسی بھی مسلک کے شرپسند عناصر کی جانب سے فرقہ واریت کو ہوا دینا اسلامی تعلیمات کی صریحاً خلاف ورزی ہے اور یہ اتحاد بین المسلمین کے خلاف ایک گھناؤنی سازش ہے۔ ایک دوسرے کے مسالک کے احترام کا درس دینا ہی دین اسلام کی اصل روح ہے دہشت گرد گولی کے زور پر اپنا سیاسی ایجنڈا پاکستان پر مسلط کرنا چاہتے ہیں ۔ نیز دہشت گرد قومی وحدت کیلیے سب سے بڑاخطرہ ہیں۔اسلام امن،سلامتی،احترام انسانیت کامذہب ہے لیکن چندانتہاپسندعناصرکی وجہ سے پوری دنیا میں اسلام کاامیج خراب ہورہا ہے۔ طالبان،لشکر جھنگوی اور دوسرے دہشت گرد
noor Sep 18, 2014 04:34pm
بہت مکروہ اور قابل نفرت عمل ہے. ستم ظریفی دیکھیے کہ لٹیرے ان پڑھ حکمران سینکڑوں پولیس اور رینجرز اہلکاروں کی وجہ سے محفوظ رہتے ہیں اور اس ملک کے پڑھے لکھے علماء دن دیہاڑے بے دردی سے قتل کیے جاتے ہیں. اگر پاکستان کو ترقی کے راستے پر ڈالنا ہے تو جید سکالرز کی قدر و منزلت کو سمجھنا ہوگا.