پی اے ٹی کے کارکنوں کو گھر جانے کی اجازت

اپ ڈیٹ 18 ستمبر 2014
پاکستان عوامی تحریک کے کارکنان پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے آرام کررہے ہیں۔ —. فوٹو اے ایف پی
پاکستان عوامی تحریک کے کارکنان پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے آرام کررہے ہیں۔ —. فوٹو اے ایف پی

اسلام آباد: عمران خان کی طرح ڈاکٹر طاہرالقادری نے بھی پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنا دینے والے پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں کی زندگی آسان بنادی ہے، جنہوں نے کئی ہفتوں سے حکومت اور ملک میں جمہوریت سے محبت کرنے والوں کو جھجلاہٹ میں مبتلا کررکھا ہے۔

راولپنڈی، اسلام آباد اور ملحقہ علاقوں سے تعلق رکھنے والے پی اے ٹی کے کارکنان اب اپنی پارٹى کے حکومت مخالف دھرنے میں روزانہ شام پانچ بجے سے رات نو بجے تک شرکت کریں گے، اور جمعہ، ہفتہ اور اتوار کی رات یہاں گزاریں گے۔

یہ تو صرف وقت ہی بتائے گا کہ اگر اس کا مطلب یہ ہے کہ پی اے ٹی کے مظاہرین اپنی توانائی کھوچکے ہیں۔

لیکن یہ حکمتِ عملی یقینی طور پر پاکستان تحریک انصاف کے عمران خان سے مستعار لی گئی ہے، جو اپنے آزادی مارچ کے دھرنے کو شام کے بعد ہی گرماتے ہیں۔

یہ بات یاد دلانے کی ضرورت تو نہیں ہوگی کہ یہ دونوں سیاسی منحرف آزادی اور انقلاب کے لیے پندرہ اگست سے یہاں احتجاج کررہے ہیں۔

پارٹی کے ایک سینئر رہنما نےبدھ کے روز ڈان کو بتایا کہ ’’راولپنڈی ضلع سے تعلق رکھنے والے ایک ہزار سے زیادہ پی اے ٹی کے مرد و خواتین کارکنان نے اطمینان کا سانس لیا ہے۔ وہ اپنی معمول کی زندگی میں لوٹنا چاہتے تھے۔‘‘

انہوں نے کہا ’’لیکن یہ دن بہ دن چھٹتا ہوا اجتماع پارٹی کی صفوں میں بے چینی پیدا کررہا تھا۔ اس لیے کہ لوگ مقامی قیادت کا مطلع کیے بغیر واپس جارہے تھے، لہٰذا پارٹی نے شرمندہ کرنے والی کسی صورتحال کے اُبھرنے سے بچنے کے لیے سہولت کے اوقات میں حاضری کا فیصلہ کیا۔‘‘

دھرنے کے شرکاء کی گھر سے دوری پر افسردگی اور ان کو تین وقت کی خوراک مہیّا کرنے کے لیے فنڈز کی قلت، دو ایسے مسائل تھے جن کا سامنا پی اے ٹی کی قیادت کو کرنا پڑ رہا تھا۔

انہوں نے کہا ’’پندرہ کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم 13 ستمبر تک کھانے اور ٹرانسپورٹ پر خرچ کردی گئی تھی۔‘‘

پی اے ٹی کے رہنما نے بتایا کہ دھرنے کے شرکاء کی حاضری کی جانچ کرنے کے لیے ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔

انہوں نے بتایا ’’ہر رات کو ایریا انچارج پارٹی کی دوسری صف کی قیادت کو ایس ایم ایس کرتے ہیں کہ دھرنے میں لوگوں کی کتنی تعداد موجود تھی۔‘‘

اب حاضری کے اوقات میں نرمی کردی گئی ہے، وہ پیٹ بھر کر احتجاج میں شرکت کے لیے آسکتے ہیں۔

پارٹی کے سینئر رہنما نے کہا ’’اس طرح وہ اپنے گھروں کی دیکھ بھال بھی کرسکیں گے، اور ملازمتوں پر بھی جاسکیں گے، جن کے متعلق وہ خدشات محسوس کررہے تھے۔ انہیں توقع نہیں تھی کہ یہ دھرنا دو ہفتوں سے زیادہ چلے گا۔‘‘

راولپنڈی میں پی اے ٹی کے ترجمان سہیل عباسی نے تصدیق کی کہ پی اے ٹی کی قیادت نے کارکنوں کو کچھ شرائط کے ساتھ گھر جانے کی اجازت دے دی ہے، اب وہ شام پانچ سے نو بجے رات تک پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنے میں شرکت کریں گے اور ویک اینڈ کی راتیں یہیں گزاریں گے۔

انہوں نے واضح کیا کہ ’’ٹیمیں ان کی موجودگی کی نگرانی صرف ان کے کھانے کا انتظام کرنے کے لیے کرتی ہیں۔ ہم ان کی گنتی اس لیے کرتے ہیں کہ ان کی تعداد کے حساب سے ان کے کھانے کی تیاری کرسکیں، ان کو معاوضے کی ادائیگی کے لیے نہیں۔‘‘

پی اے ٹی کے ترجمان سہیل عباسی نے کہا کہ پی اے ٹی نے ضلع راولپنڈی اور ملحقہ علاقوں سے روزانہ کی بنیاد پر کارکنوں کے لیے ٹرانسپورٹ کا انتظام بھی کیا ہے، تاکہ شام کے وقت ان کی موجودگی یقینی بنائی جائے۔

اگرچہ انہوں نے ان دونوں مدوں میں ہونے والے اخراجات کا انکشاف نہیں کیا، تاہم انہوں نے کہا کہ یہ فنڈز عطیات سے اکھٹا ہوتا ہے، جو زیادہ تر پی اے ٹی کے کارکنان دیتے ہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

islamabadian Sep 18, 2014 05:58pm
First part time AZADI ...... Now part time Inqalaab ..... TABDEELI AA GAYE HAI