اسکاٹ لینڈ کی عوام جمعرات کو ایک ریفرنڈم کے ذریعے برطانیہ کا حصہ بنے رہنے یا علیحدہ ملک کا فیصلہ کر رہے ہیں۔

اس ریفرنڈم میں اسکاٹ لینڈ کا برطانیہ کے ساتھ صدیوں پرانا رشتہ داؤ پر ہے اور یورپ میں ایک نئی ریاست وجود میں آسکتی ہے۔

ریفرنڈم کے لیے تقریباً 43 لاکھ افراد رجسٹریشن کرواچکے ہیں جو کہ اسکاٹ لینڈ کی آباد کا 97 فیصد حصہ ہے۔

جمعرات کو پولنگ اسٹیشنز کے باہر بڑی تعداد میں لوگ نظر آئے جبکہ متعدد جذباتی مناظر بھی دیکھے گئے۔

دو بچوں کی والدہ 34 سالہ شارلوٹ فیرش کے مطابق یہ ان کے لیے انتہائی اہم دن ہے کیوں کہ یہ فیصلہ ہمیشہ کے لیے ہونے جارہا ہے اور اسکا ان کے بچوں کے مستقبل پر اثر پڑے گا۔

گلاسگو میں 23 سالہ ایڈن فورڈ نے کہا ’میں آج گزشتہ رائے شماری کے مقابلے میں مختلف محسوس کررہا ہوں۔ میرے ووٹ سے آج شاید کچھ فرق پڑنے جارہا ہے۔‘

کئی ماہ سے ایسا محسوس ہورہا تھا کہ اسکاٹ لینڈ میں آزادی کے حق میں جاری مہم کو شکست ہونے جارہی ہے تاہم گزشتہ دو ہفتوں کے دوران اس مہم نے جان پکڑلی اور ماہرین کا کہنا ہے کہ نتیجہ کچھ بھی ہوسکتا ہے۔

اسکاٹ لینڈ سے تعلق رکھنے والے نامور ٹینس کھلاڑی اینڈی مرے نے آزادی کے حق میں ٹوئٹ کرتے ہوئے ’نہیں‘ مہم کو منفی قرار دیا۔

برطانوی اخباروں نے فوری طور پر اس بیان کو شہ سرخی بنادیا اور اس پیغام کو 12000 افراد نے ری ٹوئیٹ بھی کیا جس میں آزادی کے حامی وزیر الیکس سیلمنڈ بھی شامل تھے۔

سیلمنڈ نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ’ہم اپنے مستقبل کو (ریفرنڈم کے ذریعے) اپنے ہاتھوں میں لے سکتے ہیں۔‘

اسکاٹش نیشنل پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ ’ہمارے پاس موقع ہے کہ ہم زیادہ منصفانہ معاشرہ اور زیادہ مضبوط معیشت کو تشکیل دیں۔‘

برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے اسکاٹش عوام سے اپیل کی ہے کہ ریفرنڈم میں ’نہیں‘ کو ووٹ دیں اور خبردار کیا کہ علیحدگی کی صورت میں سنگین معاشی مسائل کا خدشہ پیدا ہوجائے گا۔


’ہاں‘ کا منظر نامہ


اگر لوگ ریفرنڈم میں خودمختار اسکاٹش ریاست کے حق میں ووٹ دیتے ہیں تو اس سے 1707 سے قائم یونین کا خاتمہ ہوجائے گا اور شاید برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کو استعفیٰ بھی دینا پڑجائے۔ اس سے برطانیہ کے موجودہ عالمی اسٹیٹس کو بھی شدید خطرات لاحق ہوجائیں گے۔

دوسری جانب برطانیہ کے اتحادیوں نے بھی اسکاٹش عوام پر زور دیا ہے کہ وہ برطانیہ کے ساتھ اپنے اتحاد کو قائم رکھیں۔

امریکی صدر باراک اوباما نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر کہا کہ ۔میں امید کرتا ہوں کہ برطانیہ مضبوط، صحت مند اور متحد رہے۔۔

پولنگ پاکستانی وقت کے مطابق رات دو بجے تک جاری رہے گی جبکہ نتائج کا اعلان جمعے کی صبح متوقع ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں