گدو کے مقام پر دریائے سندھ میں نچلے درجے کا سیلاب

19 ستمبر 2014
سکھر: پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور وزیراعلیٰ قائم علی شاہ سکھر بیراج پر سیلاب کی صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں— اے پی پی فوٹو
سکھر: پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور وزیراعلیٰ قائم علی شاہ سکھر بیراج پر سیلاب کی صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں— اے پی پی فوٹو

خیرپور : دریائے سندھ کے پانیوں نے ضلع خیرپور کے چار تعلقوں خیرپور، کنگری، گمبٹ اور سوبہوڈیرو میں جمعرات کو رات گئے تک کچے کے علاقے میں کسی پشتوں کو نشانہ نہیں بنایا تھا۔

اے پی پی نے فلڈ فور کاسٹنگ کے حوالے سے بتیاا کہ دریائے سندھ میں گدو بیراج کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے اور وہاں پانی کی آمد تین لاکھ 9373 کیوسک اور اخراج دو لاکھ 83 ہزار 500 کیوسک تھا، جبکہ سکھر کے مقام پر دریا کا بہاﺅ ایک لاکھ نوے ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔

ایف ایف ڈی کا کہنا ہے کہ سیلابی پانی تین روز میں گدو اور سکھر بیراجوں سے گزر جائے گا اور ایک ہفتے بعد سمندر میں جاگرے گا۔

گھوٹکی اور پنوں عاقل کے درجنوں دیہات سیلابی پانی میں ڈوب چکے ہیں اور دیگر علاقوں سے ان کا رابطہ کٹ چکا ہے۔

سیلابی پانی کشمور اور نوشہرفیروز میں بھی دریا کے ارگرد موجود متعدد بستیوں میں داخل ہوچکا ہے۔

ادھر دریائے چناب میں پانی کم ہورہا ہے تاہم پنجند کے مقام پر تاحال اس کی سطح تین لاکھ اٹھارہ ہزار کیوسک ہے۔

جنوبی پنجاب میں مظفر گڑھ سے رحیم یارخان، راجن پور، خان گڑھ، شجاع آباد، شہر سلطان، ٹھٹھہ سیال اور بھٹہ پور تاحال زیرآب ہیں۔

فیڈرل فلڈ کمیشن کے مطابق جہلم، راوی اور دریائے ستلج معمول کے مطابق بہہ رہے ہیں۔

ایف ایف ڈی نے آئندہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم خشک رہنے کی پیشگوئی کی ہے تاہم لاہور، گوجرانوالہ، راولپنڈی، ڈیرہ غازی خان اور کشمیر میں کہیں کہیں بارش کا امکان ہے۔

بلاول بھٹو زرداری کا دورہ سکھر

پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے جمعرات کو سکھر کا دورہ کیا اور سندھ میں سیلاب کی صورتحال کا جائزہ لیا۔

ان کے ہمراہ وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ، صوبائی وزرائ، اراکین صوبائی اسمبلی اور پی پی پی کے سنیئر رہنماءتھے۔

بلاول بھٹو زرداری سکھر بیراج بھی گئے جہاں انیں محکمہ آبپاشی سندھ کے سیکرٹری بابر علی آنفدی نے سیلاب کی موجودہ صورتحال اور صوبائی حکومت کے احتیاطی اقدامات پر بریفننگ دی۔

انہوں نے کہا کہ صوبے میں سیلاب سے کوئی خطرہ نہیں کیونکہ پنجاب سے آنے والے سیلابی ریلے کی شدت بہت کم تھی تاہم کچھ علاقوں میں نقصان کا امکان ہے۔

سیکرٹری نے بتایا کہ گدو بیراج میں اس وقت پانی کا بہاﺅ تین لاکھ 52 ہزار کیوسک ہے اور اس میں زیادہ سے زیادہ ساڑھے چار لاکھ کیوسک تک اضافے کا امکان ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا"ہم نے آٹھ لاکھ کیوسک سے زائد ریلے سے نمٹنے کے لیے احتیاطی اقدامات کیے تھے ، مشینری اور افرادی قوت تمام حساس مقامات پر دستیاب ہے اور دریائے سندھ پر تمام پشتوں میں دباﺅ کی صلاحیت کو بڑھا دیا گیا ہے"۔

وزیراعلیٰ نے بلاول بھٹو زرداری کو بتایا کہ پشتوں کی صورتحال کو دن رات مانیٹر کیا جارہا ہے جبکہ وہ ذاتی طور پر ریلیف کاموں کی نگرانی کررہےہیں۔

انہوں نے کہا کہ خیمے اور دیگر ضروری اشیاءمتاثرہ علاقوں کے متعدد پوائنٹس پر دستیاب ہیں۔

پی پی پی چیئرمین نے بیراج پر گھوم پر پانی کی مقدار کا جائزہ لیا، سیکرٹری آبپاشی نے انہیں بتایا کہ سکھر بیراج اور اس کی کینالز نے 2010 میں بارہ لاکھ سے زائد کیوسک کا سپرفلڈ برداشت کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں