کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے پاکستان کے دستور کے اصل مسودے کی چوری سے متعلق درخواست کو قابلِ سماعت قرار دیتے ہوئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے 13 اکتوبر تک جواب طلب کرلیا ہے۔

یہ درخواست آغا عطاء اللہ شاہ کی جانب سے دائر کی گئی تھی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ 1973ء کے دستور یا آئین کی اصل کاپی بیس اگست 2011ء کو قومی اسمبلی سے چوری ہوگئی تھی۔

درخواست میں عدالت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ قانون کی رو سے گمشدگی کا مقدمہ درج ہونا چاہیے جو تاحال درج نہیں ہوسکا ہے۔

آغا عطاء اللہ شاہ کا کہنا تھا کہ اصل مسودے کی گمشدگی سے متعلق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق، وزارت داخلہ اور دیگر حکام کو بھی خطوط لکھے گئے تھے۔

اس میں یہ استدعا بھی کی گئی کہ تین سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود اب بھی اس واقعہ کا مقدمہ درج نہیں ہوسکا ہے، لہٰذا عدالت اس کا حکم جاری کرے۔

اس پر سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس عقیل احمد عباسی اور جسٹس جنید غفار پر مشتمل بینچ نے درخواست کو سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے وفاق اور صوبوں سے جواب طلب کرلیا ہے۔

واضح رہے کہ آئین پاکستان کے اصل مسودے پر چاروں صوبوں کے سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں کے دستخط ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں