اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ کسی کو بھی جمہوریت پر کلہاڑا چلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور جو لوگ انتشار پھیلانا چاہتے تھے وہ اب تنہا رہ گئے ہیں۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ ایک ماہ سے اسلام آباد کی صورتحال کو دیکھ رہے ہیں لیکن حکومت نے ہمیشہ صبر سے کام لیا ہے۔

انہوں نے اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ سمیت تمام اراکین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ایوان نے جموری نظام کو بچانے کے لیے اہم کردار ادا کیا ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دھرنوں والے اپنے کیے ہوئے تمام وعدے توڑ چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے بہت سے مطالبات کو تسیم کیا اور ایف آئی آر میں اپنا اور وزیراعلیٰ پنجاب کا نام بھی شامل کیا لیکن اس کے باوجود ریڈ زون پر یلغار کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ مظاہرین نے قومی نشریاتی ادارے کی عمارت پر حملہ کرکے ٹرانسمیشن کو بند کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے کھلے دل سے دونوں جماعتوں کے اکثر مطالبات تسلیم کیے، لیکن اس کے باوجود بھی ان کی جانب سے لچک پیدا نہیں کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ 'مجھے اقتدار کا کوئی لالچ نہیں ہے اور حکومت دھاندلی پر ایک آزاد جوڈیشل کمیشن بنانے کا اعلان کرچکی ہے'۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ کوئی بھی غلط فہمی میں نہ رہے اور کوئی لانگ اور شارٹ مارچ حکومت کو اس کے مشن سے نہیں ہٹا سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کسی کو بھی قومی سلامتی سے کھیلنے نہیں دے سکتی ہے۔

دھاندلی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ عام انتخابات کے دوران منظم دھاندلی کا ایک بھی ثبوت پیش نہیں کیا گیا جب کہ 200 سے مبصرین نے انتخابات کو شفاف قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے صرف 30 نشسوں پر دھاندلی کی شکایت کی اور اگر ان تیس میں سے بیس نشستوں میں بھی دھاندلی ثابت ہو بھی جائے تو بھی حکومت کو اس سے کوئی فرق نہیں پرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ عام انتخابات سے قبل نگران حکومت میں کوئی بھی ایسا نہیں تھا جس کا تعلق مسلم لیگ سے ہو۔

نواز شریف کا یہ بھی کہنا تھا کہ انتخابات کے بعد جب وہ عمران خان کی رہائش گاہ بنی گالہ گئے تھے تو انہوں نے کسی قسم کی دھاندلی کی بات نہیں کی۔ سمجھ نہیں آتی ہے کہ چھ ماہ بعد اچانک سے یہ دھاندلی کی بات کہاں سے آئی۔

انہوں نے کہا کہ شاہراہِ دستور کو کلیئر کرنا نہ کل مشکل تھا اور نہ ہی آج مشکل ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اگر کسی کے دل میں کوئی شک ہے تو سامنے لائے۔

انہوں نے یہ بہت افسوس کی بات ہے کہ چینی صدر خطے کے دورہ پر ہوں اور پاکستان ان سے ملنے سے محروم ہوں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں لانگ مارچ اور دھرنے کے لیے ایک ایسے وقت کا انتخاب کیا گیا جس وقت پاک فوج شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف ایک مؤثر کارروائی کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم عوامی خدمت کا سفر ہمیشہ جاری رکھیں اور اس ملک کو ایسا جنگل نہیں بنے دیں گے جہاں جس کی لاٹھی اور اس کی بھنس کا قانون چلے۔


پارلیمنٹ کا اجلاس نتیجہ خیز ثابت ہوا ہے: خورشید شاہ


پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا کہ ملک کی تاریخ کا سب سے طویل پارلیمنٹ کا یہ مشترکہ اجلاس نتیجہ خیز ثابت ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں حکومت اور اپوزیشن دست و گریباں ہوتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا اس ملک میں اصل انقلاب ذوالفقار علی بھٹو لے کر آئے۔ ان کا کہنا تھا کہ اللہ کے نام سے اس ملک میں جمہوریت اور پارلیمنٹ قائم رہے گی۔

انہوں نے کہا عوام نے دیکھ لیا ہے کہ صرف شاہراہِ دستور کے سوا پورا ملک پرامن رہا جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ملک کسی بھی انتشار میں نہیں ہے۔

خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ اگر کسی کو وزیراعظم بننا ہے تو وہ عوام میں آئے دھرنے نہ دے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں