افغانستان کے صوبہ بغلان میں ایک مسجد کے باہر نماز جمعہ کے ہونے والے دھماکے میں چھ افراد ہلاک اور 12 زخمی ہو گئے۔

صوبائی پولیس چیف کے ترجمان کا کہنا ہے کہ دھماکا مسجد کے باہر ہوا تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہوا ہے کہ اس کے پیچھے کون ملوث ہے۔

صوبہ بغلان افغانستان کے مشرق میں واقع ہے اور یہاں پر ملک کے مشرقی اور جنوبی علاقوں کی نسبت پرتشدد واقعات خاصے کم ہوتے ہیں۔

اس کے علاوہ صوبہ لوگار کے گورنر کے ترجمان نے بتایا کہ جمعرات کو طالبان سے جھڑپ کے دوران چار پولیس اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Iqbal Jehangir Sep 19, 2014 05:20pm
اسلام ایک بے گناہ فرد کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیتا ہے اور سینکڑوں ہزاروں بار پوری انسانیت کاقتل کرنے والے اسلام کو ماننے والے کیسے ہو سکتے ہیںمعصوم شہریوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانا، قتل و غارت کرنا، خود کش حملوں کا ارتکاب کرنا اورپرائیوٹ، ملکی و قومی املاک کو نقصان پہنچانا، مسجدوں پر حملے کرنا اور نمازیوں کو شہید کرنا ، عورتوں اور بچوں کو شہید کرناخلاف شریعہ ہے۔ کسی بھی مسلم حکومت کے خلاف علم جنگ بلند کرتے ہوئے ہتھیار اٹھانا اور مسلح جدوجہد کرنا، خواہ حکومت کیسی ہی کیوں نہ ہو اسلامی تعلیمات میں اجازت نہیں۔ یہ فتنہ پروری اور خانہ جنگی ہے،اسے شرعی لحاظ سے محاربت و بغاوت، اجتماعی قتل انسانیت اور فساد فی الارض قرار دیا گیا ہے۔ علمائے اسلام ایسے جہاد اور اسلام کو’’ فساد فی الارض ‘‘اور دہشت گردی قرار دیتے ہیں جس میں بے گناہوں کو شہید کرنے کیلئے خود کش حملہ آوروں کو جنت کے ٹکٹ دیئے جائیں، جس میں جہاد فی سبیل اللہ کی بجائے جہاد فی سبیل غیر اللہ ہو، جس میں مساجد اور مزارات اولیاء پر بم دھماکے کر کے نمازیوں اور قرآن خوانی کرنے والوں کو بے دردی کیساتھ شہید کیاجائے۔ قرآن مجید میں اس کوحرابہ سے تعبیر کیا گیا ہے۔ یہ انسانی معاشرے کے خلاف ایک سنگین جرم ہے انتہا پسند و دہشت گرد افغانستان کا امن تباہ کرنے اور اپنا ملک تباہ کرنے اور اپنے لوگوں کو مارنے پر تلے ہوئے ہیں۔