اسلام آباد: متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما فاروق ستار نے پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے ملک بھر میں انتظامی یونٹس کی حمایت جبکہ سندھ میں اسکی مخالفت کی پالیسی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انتظامی یونٹ جس طرح ملک بھر میں بنیں گے ویسے ہی سندھ میں بھی بنیں گے۔

خیال رہے کہ حالیہ عرصے میں ایم کیو ایم کی جانب نئے صوبے تشکیل دینے اور مقامی حکومتوں کے حوالے سے بیانات میں شدت آرہی ہے۔

بدھ کے روز پارٹی قائد الطاف حسین نے کہا تھا کہ کوئی بھی جمہوری حکومت مقامی حکومتوں کے بغیر قائم آمریت سے بدتر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر ملک کی سالمیت برقرار رکھنی ہے تو نئے ایڈمنسٹریٹو یونٹس بنانے ہوں گے۔

ڈان نیوز کے مطابق جمعے کے روز پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے سوال کیا کہ کیا سندھ کے شہری علاقے پاکستان کا حصہ نہیں ہیں؟

انہوں نے کہا کہ سندھ کے شہری علاقوں کا احساس محرومی احساس بیگانگی میں بدل رہا ہے۔

فاروق ستار نے اس موقع پر نئے صوبوں کے قیام کے لیے پارلیمانی کمیشن قائم کرنے کا مطالبہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ مقامی حکومتوں کے انتخابات کیوں نہیں ہوتے جبکہ صوبے بنانے کی بات کو لسانی رنگ دینا مسائل سے نظریں چرانے کے برابر ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں ’ون وے ٹریفک‘ نہیں چلنے دیں گے جبکہ آبادی اور انتظام کی بنیاد پر ملک بھر میں صوبے قائم کیے جائیں۔

بعدازاں فاروق ستار نے تحریک انصاف کے بیان پر پارلیمنٹ سے واک آؤٹ کردیا۔

فاروق ستار کا یہ موقف ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب اتوار کو کراچی میں پی ٹی آئی کے دھرنے سے عمران خان خطاب کرنے جارہے ہیں۔


پاکستان میں نئے انتظامی یونٹ بنانے کی ضرورت ہے، حیدر عباس رضوی


ایم کیو ایم کے رہنما حیدر عباس رضوی نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم سندھ کی تقسیم نہیں بلکہ پاکستان سمیت سندھ میں نئے انتظامی یونٹ کا مطالبہ کرتی ہے۔

کراچی میں ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرہ پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے حیدر عباس رضوی نے کہا کہ پاکستان میں نئےانتظامی یونٹ بنانےکی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا میں 50 لاکھ آبادی پر انتظامی بنیاد پر نئے یونٹ بنائے جاتے ہیں۔

حیدر عباس رضوی نے کہا کہ ترکی میں 81 اور ہمسائیہ ملک افغانستان میں 34 انتظامی یونٹ ہیں۔

انہوں نے کہا جب بھی نئے یونٹ کی بات کی گئی،اشرافیہ نے بات کوالگ رنگ دیا، ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کے منشور میں پاکستان میں نئے انتظامی یونٹ کا مطالبہ درج ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نےسرائیکی اورہزارہ صوبےکابل پارلیمنٹ میں پیش کیا جبکہ ن لیگ نےاپنےمنشورمیں ہزارہ صوبےکا وعدہ کیاتھا۔اسی طرح تحریک انصاف نے بھی اپنے منشور میں نئے انتظامی یونٹس ترتیب دینے کا وعدہ کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں