مودی نے القاعدہ جنوبی ایشیا ونگ کا قیام ناممکن قرار دے دیا

اپ ڈیٹ 19 ستمبر 2014
وزیر اعظم ہندوستان نریندر مودی  ۔۔۔ فائل فوٹو
وزیر اعظم ہندوستان نریندر مودی ۔۔۔ فائل فوٹو

نئی دہلی:ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی نے القاعدہ کے جنوبی ایشیاء برانچ کے قیام کو ناممکن قرار دیا ہے۔

نریندری مودی نے کہا ہے کہ یہ کوئی خبطی ہی سوچ سکتا ہے کہ مسلم اقلیت ان کے ’اجراتی جہاد‘ کے حکم پر عمل کریں گے۔

امریکی ٹی وی چینل سی این این کو انٹرویو میں انہوں کہا کہ القاعدہ ہندوستان کے مسلمانوں کے ساتھ ناانصافی کر رہے ہیں۔

یار رہے کہ کچھ عرصہ قبل ہی القاعدہ نے جنوبی ایشیاء ونگ کے قیام کا اعلان کیا تھا۔

وزیر اعظم نریندر مودی کا کہنا تھا کہ اگر کوئی یہ سوچتا ہے کہ ہندوستان کے مسلمان ان کے اشاروں پر عمل کریں گے تو وہ خبطی ہیں، انڈیا کے مسلمان اپنے ملک کے لیے جیئیں گے اور ہندوستان کے لیے ہی جان دیں گے، وہ اپنے کا برا کبھی نہیں چاہیں گے۔

واضح رہے کہ القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری کے جنوبی ایشیا ونگ کے اعلان کے ایک ماہ بعد نریندر مودی کا رد عمل سامنے آیا ہے، ایمن الظوہری نے اعلان کیا تھا کہ وہ جنوبی ایشیاء ونگ قائم کرکے انڈیا میں جنگ میں لڑیں گے، اس خطے سمیت میانمار اور بنگلہ دیش میں مسلمانوں کی بڑی تعداد آباد ہے البتہ یہ اعتدال پسند ہیں۔

1947میں برطانوی اقتدار کے خاتمے کے بعد پاکستان کا قیام عمل میں آیا جس کے بعد ہندوستان سے لاکھوں مسلمانوں نے نئے ملک ہجرت کی البتہ پیچھے رہ جانے والے مسلمانوں کی آبادیوں یا ہندو اکثریتی علاقوں میں رہنے والوں کے درمیان کشیدگی دیکھنے میں آتی ہے۔

ہندوستان کے مسلمانوں کو متعدد بار ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے تشدد کا سامنا بھی کرنا پڑا، 2002 میں گجرات میں ہونے والے فسادات میں بھی سیکڑوں مسلمان ہلاک ہوئے تھے اس وقت گجرات کے وزیر اعلی ہندوستان کے موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی ہی تھے۔

نریندر مودی نے انٹرویو میں مزید کہا کہ انتہا پسند گروپ کی جانب سے دھمکیاں انسانیت کے لیے خطرہ ہیں اس سے صرف کوئی ایک ملک یا ایک نسل متاثر نہیں ہو رہی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں اسے اسی طرح دیکھتے ہیں کہ یہ انسانیت اور حیوانیت کے درمیان جنگ ہے اس کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔

نریندر مودی کی جماعت بھارتی جنتہ پارٹی کو گزشتہ انتخابی مہم کے دوران مذہب کو ووٹوں کے حصول کے لیے استعمال کرنے کے الزمات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

بی جے پی کے صدر امیت شاہ کو اپنی تقاریر کے ذریعے کشیدگی پیدا کرنے کے مقدمے کا بھی سامنا کرنا پڑا۔

تبصرے (0) بند ہیں