کوک اسٹوڈیو: ساؤنڈ آف نیشن

کوک اسٹوڈیو: ساؤنڈ آف نیشن

سعدیہ امین اور فیصل ظفر


برصغیر پاک و ہند صدیوں سے موسیقی کی نت نئی اقسام کے حوالے سے معروف رہا ہے اور پاکستان کے قیام کے بعد بھی ملک میں ایک طرف مشرقی کلاسیکی گھرانے کافی عرصے تک موسیقی کی خدمت کرتے رہے تو دوسری طرف لوک گلوگاروں نے بھی اپنے مخصوص انداز سے اپنی روایات کو آگے بڑھایا، جبکہ جدید پاپ یا مغربی موسیقی نے گزشتہ دو سے تین دہائیوں کے دوران پاکستانی معاشرے میں جگہ بنائی ہے اور اس شعبے میں بھی بڑے بڑے نام اور بینڈز سامنے آئے ہیں۔

تاہم سن 2000 کے بعد ملک میں موسیقی کے میدان میں جمود سا پیدا ہوگیا تھا جس کی وجہ عسکریت پسندی، فرقہ واریت اور دیگر سیاسی مسائل بنے مگر پھر کوک اسٹوڈیو کے نام سے ایک میوزیکل تجربے کا آغاز ہوا جس سے کلاسیکل، فوک اور مغربی طرز کے پاپ میوزک کے امتزاج سے ایک نئی قسم کی موسیقی سامنے آئی جو اپنی جگہ بنانے میں کامیاب رہی۔

مشہور بینڈ وائٹل سائنز میں شامل رہنے والے روحیل حیات نے 2008 میں کوک اسٹوڈیو کا منفرد خیال پیش کیا اور اس کو آگے بھی بڑھایا اور اس طرح ان کو پاکستانی لوک اور کلاسیکل موسیقی کا خزانہ مل گیا اور عوام میں بھی اسے بھرپور پذیرائی حاصل ہوئی۔

کوک اسٹوڈیو کے اب تک چھ سیزن ہو چکے ہیں، جن کو مختلف پاکستانی ٹی وی چینلز پر نشر کیا گیا اور اب ساتواں سیزن شروع ہونے والا ہے تاہم اس میں ایک چیز جو مختلف ہے وہ روحیل حیات کی علیحدگی اور ان کی جگہ مشہور بینڈ اسٹرنگز کا لینا ہے۔

کوک اسٹوڈیو سے نہ صرف نئے شائقین کو اچھے گیت سننے کو ملے بلکہ اس سے نئے ڈائریکٹرز کو سیکھنے کا بھی موقع ملا۔ مزید یہ کہ ہندوستانی گیت سننے والے پاکستانی شائقین اب پھر سے مقامی موسیقی کی طرف لوٹنے لگے ہیں کیونکہ انہیں پرانے گیت نئے انداز میں سننے کا موقع مل رہا ہے۔مثال کے طور پر ریشماں کا گیت 'لمبی جدائی' اور عارف لوہار کی 'جگنی' عرصے سے گائے جا رہے تھے لیکن کوک اسٹوڈیو نے انہیں مقبولیت کی جن بلندیوں تک پہنچایا ہے اس کی مثال پہلے کبھی نہیں ملتی۔

اسی طرح لوک گلوکار سائیں ظہور کو بھی شہرت کی نئی بلندیوں پر پہنچانے میں کوک اسٹوڈیو نے نمایاں کردار ادا کیا ہے جبکہ اسٹوڈیو میں بطور مہمان شرکت کرنے والے مشرقی کلاسیکی موسیقاروں میں استاد گلو خان اور طفیل احمد سے لے کر شفقت امانت علی خان، راحت فتح علی خان اور جاوید بشیر نے بھی اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔

فوک گلوکاروں میں سے عابدہ پروین، عارف لوہار، اریب اظہر اور سائیں ظہور نے شرکت کی جبکہ ملک میں پاپ میوزک کے مشہور گلوکاروں مثلًا عاطف اسلم، علی عظمت، ابرار الحق، علی ظفر، زیب اینڈ ہانیہ، اور ساجد اینڈ ذیشان کے ساتھ ساتھ راک میوزک کی دنیا کے بڑے بڑے بینڈز اسڑنگز، جوش اور نوری نے شرکت کی۔

درحقیقت یہ تصور ایک برازیلین شو سے لیا گیا جو مارچ 2007 میں اسٹوڈیو کوکا کولا کے نام سے ایم ٹی وی برازیل میں پیش کیا گیا تھا تاہم پاکستان میں یہ اس فارمیٹ سے کافی مختلف تھا کیونکہ اس میں مقامی موسیقی یعنی کلاسیکل، لوک، قوالی، بھنگڑہ اور صوفی کو بھی ہپ ہوپ، راک اور پوپ میوزک کے ساتھ ملا کر انوکھے انداز میں پیش کیا گیا۔

پاکستان میں کامیابی کے بعد کوک اسٹوڈیو بین الاقوامی فرنچائز کی شکل اختیار کرگیا اور اس سے متاثر ہو کر کوکا کولا نے اسی فارمیٹ پر کوک اسٹوڈیو انڈیا بھی پیش کیا جبکہ اپریل 2012 میں کوک اسٹوڈیو بیل عربی مشرق وسطیٰ میں متعارف کرایا گیا۔


کوک اسٹوڈیو: سیزن ون


کوک اسٹوڈیو کے پہلے سیزن میں صرف چار اقساط پیش کی گئیں جبکہ راحت فتح علی خان، علی عظمت، علی ظفر، استاد گلو خان، سائیں طفیل احمد، اسٹرنگز، ساجد اینڈ ذیشان، صبا و سلینا اور موج وغیرہ اس میں شامل تھے۔ کوک اسٹوڈیو کے ہر سیزن کی ایک خاص بات اس میں ایک خاص گیت کی شمولیت ہے جیسے سیزن ون میں جو گیت سب سے متاثرکن ثابت ہوا وہ علی عظمت کا 'گرج برس' تھا۔


کوک اسٹوڈیو: سیزن ٹو


تاہم اس کا سیزن ٹو پہلے سے کافی مختلف تھا کیونکہ اس میں لائیو آڈنیس کو بھی شامل کیا گیا جبکہ پانچ اقساط میں میوزیشنز کی تعداد کو بھی بڑھایا گیا جبکہ ہر قسط کو مختلف عنوان دیئے گئے، اس سیزن سے اس پروگرام کو جو شہرت ملی وہ تاحال برقرار ہے اور ہر سیزن کے ساتھ اس میں اضافہ ہی دیکھا جا رہا ہے۔ سیزن ٹو میں شفقت امانت علی نے 'آنکھوں کے ساگر' گا کر کوک اسٹوڈیو کا میلہ لوٹ لیا۔


کوک اسٹوڈیو: سیزن 3


اگلے سیزن میں یہ معرکہ سر کیا عارف لوہار کے 'الف اللہ' نے جس نے دنیا بھر میں تہلکہ سا مچا دیا۔


کوک اسٹوڈیو: سیزن 4


سیزن 4 میں کوئی ایک گانا تو بہت ہی زبردست قرار نہیں دیا جاسکتا تاہم کومل رضوی کا ریشماں کے کلاسیک گیت 'لمبی جدائی' اور اختر چنل زہری کا کومل رضوی کے ساتھ روایتی سندھی گیت 'دانے پہ دانہ' اپنے نئے انداز کے ساتھ سب سے بہترین قرار دیئے جاسکتے ہیں۔


کوک اسٹوڈیو: سیزن 5


سیزن فائیو میں مرحوم نصرت فتح علی خان کی مشہور قوالی 'چرخہ نولکھا' کو عاطف اسلم اور قیاس بینڈ کی جانب سے انوکھے انداز میں پیش کرنا اسے سب سے یادگار گیت بنا گیا۔


کوک اسٹوڈیو: سیزن 6


اسی طرح سیزن 6 میں آمے بھاشائلی رے جو عالمگیر اور فریحہ پرویز نے گایا وہ بہترین کاوش قرار دیا جاسکتا ہے۔

کوک اسٹوڈیو کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ فیس بک پر اس کے پرستاروں کی تعداد 35 لاکھ سے زائد ہوچکی ہے۔ کوک اسٹوڈیو کے ساتھ کام کرنے والے عارف لوہار نے ایک انٹرویو کے دوران بتایا تھا کہ جس دوران انہوں نے کوک اسٹوڈیو کے ساتھ کام کیا، وہ ان کی زندگی کے یادگار لمحات تھے،’ہم دیہات میں گانے والے لوگ تھے، کوک اسٹوڈیو ہمیں پہلے شہر میں لے کر آیا اور پھر دنیا بھرمیں پہنچا دیا۔

کوک اسٹوڈیو کے تصور کو حتمی شکل دینے والے اہم فرد فہد قادر جو پاکستان اور افغانستان میں کوکا کولا کے تعلقات عامہ کے شعبے کے سربراہ بھی ہیں، کا کہنا ہے کہ یہ پروگرام دنیا بھر میں سو سے زائد ممالک میں دیکھا جاتا ہے مگر دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان کے لیے باعث فخر یہ پروگرام پاک سرزمین کی بجائے سب سے زیادہ یورپ میں دیکھا جاتا ہےاور اس کے بعد انڈیا اور پھر ویورز کی تعداد کے لحاظ سے پاکستان تیسرے نمبر پر موجود ہے۔


کوک اسٹوڈیو: سیزن 7


کوک اسٹوڈیو کے ساتویں سیزن میں 22 موسیقاروں کے تیار کردہ 28 گیت دنیا بھر کے شائقین موسیقی کے لیے مختلف ٹی وی چینلز کے علاوہ انٹرنیٹ پر بھی بلا معاوضہ دستیاب ہوں گے۔ کوک سٹوڈیو کے ساتویں سیزن میں شامل فنکاروں میں عابدہ پروین، عباس علی خان، فریحہ پرویز، حمیرا چنہ، جواد احمد، جاوید بشیر، جمی خان، کومل رضوی، میشا شفیع، مومن درانی، نصیر شہاب، نیازی برادران، راحت فتح علی خان، سجاد علی، صنم سعید، عثمان ریاض، استاد رئیس خان، استاد طافو خان اور زوہیب حسن بھی شامل ہیں۔

کوک سٹوڈیو کے ساتویں سیزن کے پروگراموں میں قوالی، راک موسیقی، لوک گیت، پاپ میوزک اور صوفیانہ کلام کے علاوہ پاکستانی موسیقی کے پرانے مقبول گیت اور فیوژن پر مبنی گیت بھی شامل ہیں۔

کوک سٹوڈیو کے ساتویں سیزن کی تھیم 'ساﺅنڈز آف نیشن' رکھی گئی ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ اس کے گیتوں کی تیاری میں مخصوص طبقے کی بجائے قوم کے ہر فرد کی دلچسپی کا خیال رکھا گیا ہے۔

کوک اسٹوڈیو سیزن سات کا آغاز منفرد انداز سے ہوا اور یہ پہلی بار ہے کہ ٹی وی اسکرینوں سے بھی پہلے انٹرنیٹ پر اس کے اوّلین چار گانوں کو پیش کر دیا گیا ہے۔


سب آکھو علی علی — اسرار



میں صوفی ہوں — استاد رئیس خان اور عابدہ پروین



لائی بے قدراں نال یاریاں — نیازی برادرز



تم ناراض ہو — سجاد علی