پاکستان میں لاپتہ انڈین نوجوان کی والدہ کا مودی کو خط

20 ستمبر 2014
ہندوستانی نوجوان نہال انصاری—۔فوٹو بشکریہ این ڈی ٹی وی
ہندوستانی نوجوان نہال انصاری—۔فوٹو بشکریہ این ڈی ٹی وی

نئی دہلی: پاکستان میں پر اسرار طور پر لاپتہ ہونے والے انڈین نوجوان نہال انصاری کی والدہ فوزیہ انصاری نے ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی سے اپیل کی ہے کہ وہ ان کے بیٹے کی بحفاظت رہائی کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔

ٹائمز آف انڈیا میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق نہال انصاری کو نومبر 2012 میں شمال مغربی پاکستان کے ڈسٹرکٹ کوہاٹ سے پہلی مرتبہ گرفتار کیا گیا تھا اور ان سے کوہاٹ ڈیولپمنٹ اتھارٹی (کے ڈی اے) پولیس تھانے میں تفتیش کی گئی۔

تاہم مذکورہ تھانے کے تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ تھانے میں تفتیش کے بعد نہال کو انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اہلکار اپنے ساتھ لے گئے تھے اور اس کے بعد سے کسی کو اُن کے بارے میں علم نہیں ہے۔

ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی کو ہندی زبان میں لکھے گئے خط میں فوزیہ انصاری نے نریندر مودی اور اپنی والدہ کے مابین بہترین تعلقات کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ انہیں نہیں معلوم کہ ان کا بیٹا زندہ بھی ہے یا نہیں اور وہ بہت تکلیف میں مبتلا ہیں۔

اپنے خط میں فوزیہ انصاری نے لکھا ہے کہ ‘میں دکھی دل اور نمناک آنکھوں کے ساتھ آپ سے درخواست کر رہی ہوں کہ میرے 28 سالہ آئی ٹی انجینئر اور ایم بی اے ڈگری کے حامل بیٹے کا پتہ لگایا جائے، جو نومبر 2012 سے پاکستان سے لاپتہ ہے’۔

انہوں نے خط میں مزید لکھا ہے کہ ‘وہ ایک بہت پڑھا لکھا اور محبِ وطن نوجوان ہے جس کا ماننا ہے کہ پوری دنیا اس کے خاندان کی مانند ہے’۔

اس حوالے سے نوجوان نہال انصاری کی والدہ فوزیہ انصاری کی جانب سے پشاور ہائی کورٹ میں ایک پٹیشن بھی دائر کی گئی ہے۔

فوزیہ انصاری جو حال ہی میں نئی دہلی روانہ ہوئی ہیں، ان کا کہنا ہے کہ انھوں نے پاکستانی ویزے کے لیے اپلائی کر رکھا ہے اور وہ اپنے بیٹے کی گمشدگی کے خلاف انڈین سپریم کورٹ جانے کا ارادہ رکھتی ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں