ترک خفیہ ایجنسی کی کارروائی،49مغوی داعش سے بازیاب

20 ستمبر 2014
ترک وزیر اعظم بازیاب ہونے والے افراد کا استقبال کر رہے ہیں(فوٹو:اے ایف پی)۔
ترک وزیر اعظم بازیاب ہونے والے افراد کا استقبال کر رہے ہیں(فوٹو:اے ایف پی)۔

الرھا: عراق اور شام کے وسیع رقبے پر قبضہ کرنے والی عسکریت پسند تنظیم داعش (الدولۃ الاسلامی) سے رہائی پانے والے 49 ترک شہری وطن واپس پہنچ گئے ہیں۔

ترک صدر کے مطابق ان افراد کو خفیہ اداروں نے ایک آپریشن میں رہا کروایا ہے۔

مغوی افراد کو تین ماہ تک شمالی عراق میں مغوی بنا کر رکھا گیا تھا۔

داعش کے زیر حراست افراد میں عراق میں ترکی کے قونصل جنرل، سفارت کار، بچے اور اسپیشل فورسز کے ارکان شامل تھے۔

ان افراد کو ترکی کے جنوبی شہر الرھا صبح سویرے لایا گیا، جہاں پولیس نے ائر پورٹ کو حصار میں لے لیا تھا اور بسوں کے ذریعے ان افراد کو وہاں سے لے جایا گیا۔

وزیر اعظم احمد داود اغلو نے اپنا آذر بائیجان کا دورہ بھی مختصر کر دیا تاکہ وہ انقرہ پہنچ کر ان افراد سے ملاقات کر سکیں۔

ترک صدر رجب طیب اردوان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ میرے خیال میں وزیر اعظم اور ان کے ساتھیوں نے ایک منصوبہ بندی، احتیاطی طور پر جامع اور خفیہ آپریشن کو انجام دیا جس کے نتیجے میں خفیہ ادارے (ایم آئی ٹی) نے کامیابی سے ریسکیو آپریشن انجام دیا۔

دوسری جانب وزیر اعظم احمد داؤد اغلو نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ مغویوں کی رہائی کے حوالے سے کسی قسم کی تفصیلات نہیں بتا سکتا البتہ خفیہ ادارے (ایم آئی ٹی) نے اپنے طریقہ کار کے مطابق کارروائی کی۔

یاد رہے کہ ان افراد کو 11جون 2014 کو موصل میں قائم ترک قونصل خانے میں اس وقت یرغمال بنا لیا گیا تھا جب داعش شام اور عراق کے وسیع رقبے پر قابض ہو رہی تھی، ترک حکام متواتر کہہ رہے تھے مغوی افراد کی باحفاظت رہائی کے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

مختلف ذرائع سے سامنے آنے والی رپورٹس کے مطابق مغوی افراد کو شام کی سرحد کے قریب واقع الرقہ کے علاقے تل ابید سے بازیاب کروایا گیا ہے جو کہ داعش کا انتہائی مضبوط گڑھ مانا جاتا ہے۔

یہ رپورٹس بھی سامنے آئی ہیں کہ مغوی افراد کو دوران حراست 8 مختلف مقامات پر منتقل کیا گیا تھا اس دوران ترک خفیہ ایجنسی ان کے پیچھے لگی رہی جبکہ مغویوں کی بازیابی کے لیے کسی بھی قسم کا تاوان ادا نہیں کیا گیا اور نہ ہی اس دوران کوئی جھڑپ ہوئی۔


45ہزار شامی مہاجرین ترکی میں داخل


دوسری جانب ترکی کی سرحد کھل جانے کے بعد ایک ہی روز میں 45ہزار شامی کُرد ترکی میں داخل ہو گئے ہیں۔

واضح رہے کہ اس سے قبل بھی لاکھوں مہاجرین ترکی میں داخل ہو چکے ہیں۔

عراق اور شام میں وسیع علاقے پر قبضہ کرنے کے بعد داعش کی جانب سے خلافت کے اعلان مختلف علاقوں کے عوام ہجرت کر رہے ہیں جبکہ امریکا، فرانس اور ان کے اتحادیوں کی جانب سے بمباری کا سلسلہ بھی جاری ہے البتہ ترکی نے نیٹو کا حصہ ہونے کے باوجود براہ راست کسی بھی قسم کی کارروائی میں حصہ نہیں لیا۔

ترکی کے نائب وزیر اعظم نعمان کرتلمس نے بتایا ہے کہ اجازت دیے جانے کے بعد محض ایک ہی روز میں 45ہزار افراد ترکی میں داخل ہوئے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

mohib khan Sep 20, 2014 08:41pm
this is strange ISIS is known to be a ruthless organization and they just kill whoever they want. These prisoners were released without a fight or ransom it seems that they were released by ISIS. There is a rumor that ISIS has Turkish backing and this probably proves it. For I doubt that such an organization was so stupid as to leave the prisoners un guarded so what happened to the guards unless it was an arranged affair. Besides it must be mentioned that ISIS wounded are treated in Turkish hospitals and they hold meeting in turkey and the authorities look the other way so ?????