میسجنگ ایپس بند کرنے کیلیے ایرانی حکومت کو ڈیڈ لائن

21 ستمبر 2014
واٹس ایپ کا سکرین شاٹ۔ — فائل فوٹو
واٹس ایپ کا سکرین شاٹ۔ — فائل فوٹو

تہران:ایران میں عدلیہ نے پیغام رسانی کے لیے مشہور واٹس ایپ، وائبر اور ٹینگو پر پابندی لگانے کے لیے حکومت کو ایک مہینے کا الٹی میٹم دے دیا۔

عدلیہ کے اس مطالبے سے ملک میں پہلے سے انٹرنیٹ پر عائد پابندی کو مزید تقویت ملے گی۔

ایران میں آن لائن مواد کو فلٹر کرنے کی ایک پالیسی لاگو ہے جس کی وجہ سے مشہور ویب سائٹس فیس بک، ٹوئٹر اور یو ٹیوب پر غیر قانونی سافٹ وئیرز کی مدد کے بغیر رسائی ممکن نہیں۔

ایرانی عدلیہ میں دوسرے درجے کے ایک رکن غلام حسین محسنی نے ٹیلی کمیونیکشن وزیر محمود واعظی کو ایک خط لکھا ہے۔

'اعلی عدالتی حکام کی جانب احکامات ملنے کے بعد، آپ کے پاس وائبر، ٹینگو، واٹس ایپ کی نگرانی اور پابندی لگانے کے لیے ایک مہینے کا وقت موجود ہے'۔

محسنی نے حالیہ ہفتوں میں اسلامی ری پبلک کے بانی آیت اللہ روح اللہ خمینی کے خلاف وائبر، ٹینگو اور واٹس ایپ پر گردش کرنے والے پیغامات پر سخت تنقید کی۔

ہفتہ کو مقامی میڈیا کی جانب سے جاری ایک بیان میں محسنی نے زور دیا کہ یہ پیغامات 'جرم' ہیں۔

مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای سمیت موجودہ انتظامیہ کے خلاف بھی ان ایپلی کیشنز کے ذریعے ایسے ہی پیغامات پھیلائے گئے تھے۔

محسنی کے مطابق اگر وزارت ٹیلی کام نے مناسب اقدامات نہ اٹھائے تو عدلیہ 'مجرمانہ نوعیت کے مواد پر مبنی سماجی نیٹ ورکس کو بند کرنے کے لئے مداخلت کرے گی۔

ڈپٹی پولیس چیف جنرل حسین آستری نے کہا ہے کہ وہ 'امام خمینی کی مقدس روایات کی توہین' پر مبنی ان پیغامات کی بنیاد کا کھوج لگا رہی ہے۔

قدامت پسند وں نے لطیفوں کے بھیس میں 'توہین آمیز مواد' پھیلانے کا الزام 'انقلاب مخالفین ' پر لگایا۔

ایرانی صدر حسن روحانی ملک میں زیادہ سماجی آزادی کی طرف داری کر رہے ہیں۔

حکومت کی جانب سے دو ایرانی کمپنیوں کو تیز رفتار تھری جی انٹرنیٹ لائسنس جاری کیے جانے کو انٹرنیٹ تک آسان رسائی میں پہلے قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

تاہم ، لائسنس جاری کیے جانے پر قدامت پسند علماء نے تنقید کرتے ہوئے دلیل دی ہے کہ سمارٹ فونز پروڈیو کالنگ سے نوجوان طبقہ 'غیر اخلاقی مواد' تک رسائی حاصل کر لیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں