پی آئی اے عملے پر آئی فونز اسمگل کرنے کا الزام

اپ ڈیٹ 22 ستمبر 2014
پی آئی اے کا ایک طیارہ— فائل فوٹو
پی آئی اے کا ایک طیارہ— فائل فوٹو

لاہور : کسٹم انتطامیہ نے اتوار کو لندن سے لاہورآنے والی پی آئی اے کی پرواز کے کپتان سمیت بیشتر عملے کے اراکین سے غیرقانونی طور پر لائے جانے والے چوبیس آئی فونز اور ڈھائی لاکھ روپے مالیت کے غیرملکی کرنسی برآمد کرکے انہیں حراست میں لے لیا۔

اس صورتحال نے ایئرپورٹ پر خوف کی لہر دوڑا دی جبکہ اس کے ساتھ ساتھ مانچسٹر جانے والے والی پی آئی اے کی پرواز اس وقت کئی گھنٹوں کے لیے تاخیر کا شکار ہوگئی جب عملے نے اپنے ساتیوں کی گرفتاری کے خلاف دھرنا دیا۔

پی آئی اے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ کسٹم انتطامیہ کو اطلاعات ملی تھیں کہ پرواز پی کے 758 کے چودہ رکنی عملے میں سے کپتان سمیت گیارہ افراد بیس سے زائد آئی فونز فائیو ایس (جن میں سے ہر ایک کی مالیت ایک لاکھ پانچ ہزار روپے ہے)کو لندن سے اپنے ہمراہ لے کر آرہے ہیں۔

پی آئی اے کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بتایا"ملزمان پی آئی اے اسٹاف یونین(سی بی اے) کے عہدیداران ہیں اور انہوں نے یہ سب ایک منصوبے کے تھت کیا، سب سے پہلے تو انہوں نے متعلقہ انتطامی عملے کو قائل کرکے پرواز کے حقیقی عملے سے اپنی ڈیوٹیز تبدیل کرائیں"۔

پی آئی اے عہدیدار نے بتایا کہ ملزمان نے لندن سے آئی فونز سستے داموں خرید کر پاکستان میں زیادہ قیمت پر فروخت کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔

اس نے بتایا کہ یونین میں شامل ان کے کچھ مخالفین نے عملے کی واپسی سے قبل اس کے منصوبے سے کسٹم حکام کو اس سے آگاہ کردیا۔

عہدیدار نے مزید بتایا"جیسے ہی عملے نے پرواز کی لینڈنگ کے بعد لاﺅنج میں رپورٹ دی حکام نے ان کی تلاش لی، مگر وہ آئی فونز بازیاب کرانے میں ناکام رہے، مگر بعد میں انہیں معلوم ہوا کہ ملزمان نے وہ موبائل فونز ایک مسافر کے حوالے کر دیئے تھے"۔

یہ فون بعد میں اس مسافر سے بازیاب کرالیے گئے جبکہ انتظامیہ نے پانچ ہزار برطانوی پاﺅنڈز بھی کپتان اور عملے کے دیگر چند افراد سے برآمد کیے۔

پی آئی اے عہدیدار کا کہنا تھا کہ اس کے بعد ملزمان نے مانچسٹر جانے والے اپنے ساتھی کریو عملے سے رابطہ کیا، جس کے بعد عملے جن کے ساتھ یونین اسٹاف کے کچھ عہدیدار بھی شامل تھے، نے دھرنا دیا اور انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی کی۔

تاہم مطاہرین نے اپنا احتجاج اپنے ساتھیوں کی رہائی کے بعد ختم کردیا۔

پی آئی اے کے ایک ترجمان نے بتایا کہ اس حوالے سے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے"یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہے اور اس حوالے سے تحقیقات جاری ہے، ہم رپورٹ آنے کے بعد ہی اس واقعے کے ذمے داران کا تعین کرسکیں گے"۔

تبصرے (0) بند ہیں