گورنر پنجاب کا شریف برادران سے اختلافات کی تردید

23 ستمبر 2014
گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور— اے پی پی فوٹو
گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور— اے پی پی فوٹو

لاہور : گورنر پنجاب چوہدری محمد سروس نے ان افواہوں کی تردید کی ہے کہ گورننس کے مسائل پر ان کے شریف برادران سے اختلافات ہوگئے ہیں اور وہ استعفیٰ دینے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔

لندن سے فون پر ڈان کو دیئے گئے انٹرویو میں چوہدری محمد سرور نے کہا" میں مستعفی نہیں ہورہا، اس حوالے سے رپورٹس میں کوئی صداقت نہیں ہے کہ لندن سے واپسی پر میں استعفیٰ دے دوں گا۔

گورنر پنجاب بدھ کو لندن سے وطن واپس پہنچ رہے ہیں۔

ایک نجی ٹی چینیل کو دیئے گئے انٹرویو کے دوران حکومتی کارکردگی پر گورنر کی جانب سے کیے جانے والے اعتراضات پر یہ افواہیں پھیلنا شروع ہوگئی تھیں کہ وہ شریف برادران سے اختلافات کے باعث اپنے عہدے سے الگ ہوسکتے ہیں۔

اس بات کا ذکر پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اپنے خطاب کے دوران کرتے ہوئے گورنر کو 'سچ بولنے" پر مبارکباد بھی دی تھی۔

چوہدری محمد سرور کا کہنا تھا"اس انٹرویو کے دوران میں نے کسی شخص کے بارے میں کچھ نہیں کہا تھا، جو کچھ ملک میں ہورہا ہے اس سے مجھ سمیت ہر شہری کو تکلیف ہوتی ہے، سب کو تعلیم، انصاف اور صحت کی صورتحال پر تشویش ہے، آپ ہر جگہ طاقت کی حکمرانی کو دیکھ سکتے ہیں، میں روایتی سیاستدان نہیں، میں سیاسی وابستگی سے قطع نظر سچ بولتا ہوں"۔

گورنر نے مزید کہا کہ یہ حکومت کے لیے مشکل وقت ہے"اگر میرے شریف برادران سے اختلافات بھی ہوتے تو بھی میں انہیں اس موقع پر چھوڑ کر نہ جاتا جب انہیں میری سب سے زیادہ ضرورت ہے"۔

انہوں نے کہا" میں نے نواز شریف اور شہباز شریف پر مختلف معاملات پر کئی بار تنقید کی ہے مگر اپنی ذات کا بھی ناقد ہوں"۔

ان کا کہنا تھا کہ جمہوریت کو مضبوط کرنے کے لیے گڈگورننس لازمی ہے۔

چوہدری سرور برطانیہ میں سیلاب سے متاثرہ افراد کے لیے امداد جمع کرنے کے لیے موجود ہیں"عمران خان سمیت تمام سیاستدان کو متحد ہوجانا چاہئے، یہ وقت سیاست کا نہیں ہے"۔

گورنر نے پی ٹی آئی کے معطل صدر جاوید ہاشمی کے اس بیان پر افسوس کا اظہار کیا جس میں کہا گیا تھا کہ چوہدری سرور بھی لندن میں عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری کے درمیان ہونے والی ملاقات میں موجود تھے۔

ان کا کہنا تھا"میں ہمیشہ سے جاوید ہاشمی کا احترام کرتا آیا ہوں مگر ان کے الزام نے مجھے تکلیف پہنچائی ہے"۔

تبصرے (0) بند ہیں