پشاور : خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور کے علاقے صدر روڈ پر فرنٹیئر کور (ایف سی ) کے قافلے کے قریب خودکشی حملے میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد چار ہو گئی۔ حملے کی ذمہ داری پاکستانی طالبان نے قبول کرلی ہے۔

منگل کی صبح ہونے والے اس حملے میں ایف سی اہلکار اور خاتون سمیت تین افراد ہلاک اور 15 زخمی ہوئے تھے تاہم بعد ازاں ایک زخمی اسپتال میں دوران علاج دم توڑ گیا۔؎

حملے میں فرینٹئر کور کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا جس سے گاڑی مکمل طور پر تباہ ہوگئی۔

بم ڈسپوزل اسکوڈ کے اے آئی جی شفقت ملک کا کہنا ہے کہ دھماکے میں 45 کلو گرام دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا۔

ان کا کا کہنا تھا کہ حملے سے اطراف میں کئی گاڑیوں کو نقصان بھی پہنچا۔

زخمی ہونے والے افراد کو پشاور کے لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

ریسکیو 1122 نے اس بات کی تصدق کی ہے کہ دھماکے کے بعد علاقے میں فائرنگ کی آوزایں بھی سنی گئیں ہیں، تاہم پولیس نے اس بات کی حتمی طور پر تصدیق نہیں کی ہے۔

دھماکے سے قریبی عمارتوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے ہیں، جبکہ سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔

وزیراطلاعات خیبر پختونخوا مشتاق غنی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ شواہد جمع کیے جارہے ہیں تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ دھماکے کی نوعیت کیا تھی۔

انہوں نے دھماکے میں تین افراد کے ہلاک اور آٹھ کے زخمی ہونے کی تصدیق کی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ دھماکے کے بعد آرمی اور دیگر سیکیورٹی اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔

دھماکے میں ہلاک ہونے والوں میں ایک ایف سی اہلکار، جبکہ ایک خاتون اور ایک بچہ شامل ہے۔

پشاور پولیس کے مطابق یہ دھماکا منگل کی صبح تقریباً نو بجے صدر روڈ پر ریلوے اسٹیشن کے قریب کیا گیا۔

سی سی پی او اعجاز خان کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر جو معلومات ملی ہیں ان کے مطابق دھماکا خیز مواد سے بھری ایک گاڑی نے ایف سی کے قافلے کو نشانہ بنایا۔

ان کا کہنا تھا کہ بظاہر دھماکے میں بریگیڈیر خالد جاوید کو ہدف بنایا گیا، تاہم وہ اس حملے میں محفوظ رہے ہیں۔

بریگیڈیر خالد جاوید
بریگیڈیر خالد جاوید

سی سی پی او کا مزید کہنا تھا کہ واقعہ میں تیرہ افراد زخمی بھی ہوئے جن میں سیکیورٹی اہلکاروں کے علاوہ ایک خاتون اور ایک بچہ بھی شامل ہیں۔

ہسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ چھ زخمی افراد کو لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کیا گیا، جن میں دو سیکیورٹی اہلکار بھی شامل ہیں۔

صدر روڈ پر جس مقام پر یہ دھماکا ہوا ہے وہاں سے کچھ ہی دوری پر ریڈ زون اور گرونر ہاؤس بھی واقع ہے۔

دوسری جانب وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلیٰ کے پی پرویز خٹک نے پشاور میں آج ہونے والے دھماکے کی مذمت کی ہے۔


پاکستانی طالبان نے پشاور حملے کی ذمہ داری قبول کرلی


کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اسے پاکستان مسلم لیگ نواز کی جانب سے آپریشن ضرب عضب کا ردعمل قرار دیا۔

گروپ کے ترجمان نے بذریعہ فون خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ’ہم منگل کو پشاور میں ہونے والے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں، ہمیں آپریشن ضرب عضب سے کوئی نقصان نہیں پہنچا۔‘

انہوں نے کہا ’ہماری سرگرمیاں ماضی ہی کی طرح جاری ہیں اور ہم ن لیگ کو آئینہ دکھائیں گے جس طرح ہم نے اے این پی کو دکھایا تھا۔‘

خیال رہے کہ سیکولر عوامی نیشنل پارٹی نے خیبرپختونخوا میں 2008 سے لیکر 2013 تک حکومت قائم کی تھی جس کے دوران طالبان نے پارٹی کے سیکڑوں کارکنوں اور کچھ سینئر رہنماؤں کو ہدف بنایا۔

تبصرے (1) بند ہیں

Iqbal Jehangir Sep 23, 2014 02:02pm
آج انسانیت کو دہشت گردی کے ہاتھوں شدید خطرات لاحق ہیں کیونکہ دہشت گردی مسلمہ طور پر ایک لعنت و ناسور ہے نیز دہشت گرد نہ تو مسلمان ہیں اور نہ ہی انسان۔ گذشتہ دس سالوں سے پاکستان دہشت گردی کے ایک گرداب میں بری طرح پھنس کر رہ گیا ہے۔ دہشتگرد ملک کو اقتصادی اور دفاعی طور پر غیر مستحکم اور تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں اور ملک اور قوم کی دشمنی میں اندہے ہو گئے ہیں .طالبان دہشت گرد ،اسلام کے نام پر غیر اسلامی حرکات کے مرتکب ہورہے ہیں. طالبان پاکستان کو نقصان پہنچا کر ملک میں عدم استحکام پیدا کرناچاہتے ہیں۔طالبان کے حملوں کی وجہ سے ملک کو اب تک 102.51ارب ڈالر کا اقتصادی نقصان ہو چکا ہے اور یہ نقصان جاری ہے۔گزشتہ تین سال کے دوران معیشت کو 28 ارب 45 کروڑ 98 لاکھ ڈالرکا نقصان اٹھانا پڑا .دہشت گردی، خودکش حملے اور بم دھماکے اسلام میں جائز نہیں یہ اقدام کفر ہے. اسلام امن اور سلامتی کا دین ہے اور اس میں انتہا پسندی، فرقہ واریت اور دہشت گردی جیسی برائیوں کی کوئی گنجائش نہیں۔ اسلام میں ایک بے گناہ فرد کا قتل ، پوری انسانیت کا قتل ہوتا ہے.معصوم شہریوں، عورتوں اور بچوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانا، قتل و غارت کرنا، بم دہماکے کرنا،خود کش حملوں کا ارتکاب کرنا دہشتگردی ہے ،جہاد نہ ہے،جہاد تو اللہ کی راہ میں ،اللہ تعالی کی خشنودی کے لئےکیا جاتا ہے۔ .......................................................................... دہشتگردی و فرقہ واریت https://awazepakistan.wordpress.com