دورۂ امریکا: ڈیزائنر ڈریس سے سیاست تک، مودی کی تیاریاں مکمل

اپ ڈیٹ 23 ستمبر 2014
ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی—۔فوٹو اے ایف پی
ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی—۔فوٹو اے ایف پی

نئی دہلی: ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی اپنے پہلے امریکی دورے پر روانہ ہونے والے ہیں اور اس کے لیے انہو ں نے ہر لحاظ سے تیاریاں شروع کردی ہیں۔

دورۂ امریکا کے موقع پر انڈیا کی ایک بہترین، پر اعتماد اور متاثر کن تصویر پیش کرنے کے لیے مودی نے ممبئی کے ایک ٹاپ ڈیزائنر کو اپنے لیے لباس تیار کرنے کا آرڈر دیا ہے۔

اپنے حالیہ دورۂ امریکا کے لیے مودی نے ڈریس ڈیزائنر ٹرائے کوسٹا کا انتخاب کیا ہے، جو بولی وڈ انڈسٹری کے لیے کپڑے ڈیزائن کرتے ہیں، جس سے یہ قیاس کیا جا رہا ہے کہ نریندر مودی دورۂ امریکا کے لیے ایک بہت سنجیدہ مزاج کی شخصیت کے شایانِ شان سوٹ اور ٹائی ڈیزائن کروانا چاہتے ہیں۔

ہندوستانی سیاستدانوں کو اپنے روایتی شکنوں سے بھرے کاٹن کے کرتے اور پاجامے کی وجہ سے میڈیا میں مذاق کا نشانہ بننا پڑتا ہے، لیکن ہندوستان میں سیاستدانوں کے لیے سادہ لباس ایک روایت بن چکا ہے۔

تاہم فیشن ماہرین کا کہنا ہے کہ چونسٹھ سالہ نریندر مودی نے ہندوستان میں سیاستدانوں کے لیے مخصوص ملبوسات کو اپنے خاص انداز کے ساتھ ایک نئی جاذبیت بخش دی ہے۔

مودی کے کلف لگے، آدھی آستینوں والے لینن، کھادی یا سلک کے کرتے اور چوڑی دار پاجامے جنہیں وہ نہرو واسکٹ کے ساتھ پہنتے ہیں، ایک بالکل نیا انداز ہے۔

چائے پلانے والے ایک لڑکے سے ہندوستان کی سیاست میں اعلیٰ ترین عہدے تک پہنچنے والے نریندر مودی نے اپنے ملک میں معاشی اصلاحات اور ترقی کے ساتھ ساتھ لوگوں کو یہ بھی بتایا ہے کہ ضروری نہیں ہے کہ ہندوستانی خود کو خوش لباس دکھانے کے لیے روایتی لباس ہی پہنیں۔

زرد، لیمن گرین، آسمانی اور زعفرانی رنگ سے لے ان کی جماعت بھارتیہ جنتہ پارٹی کے کریم کلر تک، نریندر مودی جن رنگوں کا بھی استعمال کرتے ہیں، وہ رنگ انہیں فیشن کی دنیا میں ایک ممتاز مقام عطا کرتے ہیں۔

نریندر مودی اپنی خوش لباسی کے حوالے سے مشہور ہیں—۔فوٹو اے ایف پی
نریندر مودی اپنی خوش لباسی کے حوالے سے مشہور ہیں—۔فوٹو اے ایف پی

دوسری جانب 39 سالہ ڈیزائنر کوسٹا کا کہنا ہے کہ میرے ڈیزائن کردہ کپڑے خود میرے کام کی گواہی دیں گے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ مودی اور ان کے ڈیزائنر کوسٹا میں بہت ساری باتیں مشترک ہیں، جن مین سب سے اہم یہ ہے کہ دونوں کو اپنا مقام حاصل کرنے کے لیے بہت زیادہ محنت اور جدوجہد کرنی پڑی تھی۔

کوسٹا کے مطابق میں شراب نوشی نہیں کرتا، نہ ہی اسموکنگ کرتا ہوں اور مجھے پارٹیوں میں جانا بھی پسند نہیں ہے۔ میں دن میں چودہ سے پندرہ گھنٹے تک کام کرتا ہوں اور خدا کا شکر ہے کہ میں اپنی پسند کا کام کرتا ہوں۔

وائٹ ہاؤس میں مودی کا استقبال اس لیے بھی اہم ہے کیوں کہ اُس وقت امریکہ کے ویزے کے لیے دی گئی ان کی درخواست کو اس لیے مسترد کردیا گیا تھا، کہ انہیں انتہا پسند ہندوؤں کی جانب سے 2002ء میں اقلیتی مسلمانوں کے قتل عام کو روکنے پر ناکامی کے حوالے سے قصور وار ٹہرایا گیا تھا۔

مودی اُس وقت گجرات کے چیف منسٹر تھے اور انہوں نے اپنے اوپر لگائے گئے الزام کو مسترد کردیا تھا۔

تاہم ایک قیاس یہ بھی کیا جا رہا ہے کہ اگر مودی اپنے حالیہ دورۂ امریکہ کے دوران ڈیزائنر ڈریس پہن بھی لیں تب بھی انہیں اپنے مخصوص ہندووانہ نظریات اور سبزی خوری کی وجہ سے خبروں کی زینت بنایا جائے گا۔

ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ اپنے دورے کے دوران وہ نوراتری تہوار کے موقع پر نو دن کے روزے بھی رکھیں گے۔


مزید پڑھیں: مودی امریکا دورے میں روزے رکھیں گے


تبصرے (0) بند ہیں