وزیراعظم کے خلاف مقدمے کا عدالتی حکم سپریم کورٹ میں چیلنج

اپ ڈیٹ 23 ستمبر 2014
وزیراعظم نواز شریف—۔فائل فوٹو
وزیراعظم نواز شریف—۔فائل فوٹو

اسلام آباد: وزیراعظم اور وفاقی وزراء کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج کے معاملے پر حکومت نے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا ہے۔

نمائندہ ڈان نیوز کے مطابق اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ نے وزیراعظم اور وفاقی وزراء کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج کے معاملے پر حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی ہے۔

اٹارنی جنرل نے اپیل کی بجائے ایک تحریری بیان سپریم کورٹ میں جمع کرایا ہے۔

اس بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم کے خلاف ایف آئی آر کا حکم عوامی تحریک کی درخواست پر دیا گیا اور ڈسٹرکٹ سیشن جج نے وزیراعظم کے خلاف مقدمے کے اندراج کا حکم دیا۔

یاد رہے کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت کے جج راجہ جواد عباس نے ریڈ زون میں پولیس کی شیلنگ سے پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں کی ہلاکت کا مقدمہ وزیراعظم نواز شریف، وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف اور دیگر وفاقی وزراء کے خلاف درج کرنے کا حکم دیا تھا۔

اٹارنی جنرل نے تحریری بیان میں مزید کہا ہے کہ انتظامیہ کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا حکم غیر قانونی ہے۔

اُس موقع پر دورانِ سماعت پولیس نے اپنی رپورٹ میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ ریڈ زون میں ہونے والی شیلنگ میں وزیر اعظم سمیت تمام وزراء کا کوئی تعلق نہیں تھا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ اکتیس اگست اور یکم ستمبر کو پاکستان عوامی تحریک اور پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کے تشدد سے کئی پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے تھے، جن میں ایس ایس پی آپریشن عصمت اللہ جونیجو بھی شامل ہیں۔

تاہم عدالت نے پولیس کے مؤقف کو رد کرتے ہوئے مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا تھا۔


مزید پڑھیں: وزیراعظم سمیت متعدد وزراء کے خلاف مقدمہ درج


اس حکم کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ امن عامہ کو برقرار رکھنا انتظامیہ کی ذمہ داری ہے اور دھرنے کے شرکاء نے پی ٹی وی اور پارلیمنٹ ہاؤس پر حملہ کیا، لہٰذا قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ریاستی عملداری قائم کرنے کے لیے کارروائی کی۔

تاہم پولیس کی جانب سے اسلحہ و گولہ بارود استعمال نہیں کیا گیا۔

اٹارنی جنرل کا کہنا ہے کہ فاضل جج نے عدالتی حکم میں حکومتی وکلاء کے دلائل کو نظرانداز کیا۔

ان کا کہنا ہے کہ مظاہرے میں 3 افراد کی ہلاکت ہوئی، ایک کی طبعی موت جبکہ 2 افراد حادثاتی طور پر ہلاک ہوئے۔

تحریری بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ 31 اگست کو واقعے کی پہلی ایف آئی آر درج کی گئی، ابھی پہلی ایف آئی آر پر ہی تحقیقات جاری تھیں کہ دوسری ایف آئی آر کا حکم دے دیا گیا، دوسری ایف آئی آر حقائق کے برخلاف ہے۔

اٹارنی جنرل کا کہنا ہے کہ انتظامیہ نے ممکنہ حد تک صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا۔

تبصرے (1) بند ہیں

Ali Tahir Sep 23, 2014 05:37pm
انتظامیہ آسمان سے اتری تھی؟ انتظامیہ کا حوصلہ بڑھانے کے لیے وزیر داخلہ صاحب خود موقع پے گئے تھے اورپولیس کو ہدایات دیتےگئےمیڈیا پر دکھائے گئے. اور ہاں پولیس کے پا س اسلحہ تو نہیں تھا آتشبازی کا مظاہرہ کیا جا رہاتھا جوٹی وی پر دنیا دیکھ رہی تھی،