آئی ایس کے جنگجو خواتین کے ہاتھوں مرنے سے خوفزدہ

اپ ڈیٹ 23 ستمبر 2014
آئی ایس کے جنگجوؤں کو خطرہ ہے کہ اگر وہ متحارب کردوں کی خواتین کے ہاتھوں ہلاک ہوئے تو وہ بہتر حوروں سے محروم ہوجائیں گے۔ —. فائل فوٹو اے ایف پی
آئی ایس کے جنگجوؤں کو خطرہ ہے کہ اگر وہ متحارب کردوں کی خواتین کے ہاتھوں ہلاک ہوئے تو وہ بہتر حوروں سے محروم ہوجائیں گے۔ —. فائل فوٹو اے ایف پی

لندن: معروف برطانوی اخبار ٹیلی گراف نے امریکی ایوانِ نمائندگان کی بین الاقوامی تعلقاتِ عامہ کی کمیٹی کے چیئرمین ایڈ رائس کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں تحریر کیا ہے کہ عراقی کردوں کے خلاف لڑنے والے اسلامک اسٹیٹ آف عراق کے عسکریت پسند اس خوف کا شکار ہیں کہ وہ کسی خاتون کے ہاتھوں ہلاک نہ ہوجائیں۔

ان کا خیال ہے کہ اگر ان کی ہلاکت کرد فورس سے وابستہ کسی خاتون فوجی کے ہاتھوں ہو گئی تو وہ جنت میں پہنچنے کے بعد 72 حوروں کے انعام سے محروم رہ جائیں گے۔

امریکی سیاستدان کا کہنا ہے کہ آئی ایس کے جنگجوؤں کے نزدیک کسی خاتون کے ہاتھوں قتل ہونا قابلِ قبول نہیں۔

جیسے جیسے کرد فورس کی کارروائیوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے، اس کے ساتھ ساتھ اس میں شامل ہونے والی خواتین کی تعداد میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔


آئی ایس کے خلاف جدوجہد میں خواتین بھی مردوں کے شانہ بشانہ


اس صورتحال میں آئی ایس عسکریت پسندوں کی بڑی تعداد خوفزدہ دکھائی دیتی ہے کہ کردوں کے ساتھ لڑائی میں وہ کسی خاتون کی گولی کی زد میں نہ آ جائیں۔

واضح رہے کہ امریکی سیاستدان کے حوالے سے سامنے آنے والی یہ خبر پہلے بھی نیو یارک پوسٹ نے بھی شائع کی تھی۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ کرد فوجی خواتین اس بات پرخوشی محسوس کرتی ہیں کہ ان کی وجہ سے آئی ایس کے جنگجوؤں کی کی پیش قدمی رُک گئی ہے۔

واضح رہے اسلام پسند عسکریت پسندوں کا یہ عقیدہ ہے کہ شہید ہونے کی صورت میں انہیں جنت میں 72 حوریں ملیں گی۔

یہی وجہ ہے کہ آئی ایس جنگجو کرد خواتین کے ہاتھوں ہلاک ہونے کا خطرہ مول لینے سے خوفزدہ ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں