اسلام آباد : الیکشن کمیشن آف پاکستان(ای سی پی) نے صرف چوبیس گھنٹے بعد ہی یوٹرن لیتے ہوئے اپنی ویب سائٹ پر جاری پوسٹ الیکشن رپورٹ کو مسترد کردیا۔

منگل کو جاری ایک بیان میں ای سی پی نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ سال کے الیکشن کی جائزہ رپورٹ کمیشن کی منظور شدہ رپورٹ نہیں بلکہ بین الاقوامی اور مقامی مبصرین، پولنگ عملے اور عام عوام سمیت متعدد اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے موصول ہونے والی سفارشات کی سمری ہے۔

اس رپورٹ کو پندرہ رکنی کمیٹی نے مرتب کیا تھا جس کی سربراہی ای سی پی کے ایڈیشنل سیکرٹری سید شیر افگن نے کیا، جبکہ ای سی پی کے سات مزید عہدیدار بھی اس کمیٹی کا حصہ تھے، پانچ نمائندوں ک تعلق انٹرنیشنل فاﺅنڈیشن فار الیکٹرول سسٹمز اور تین کا تعلق یونائیٹیڈ نیشنز ڈویلپمنٹ پروگرام(یو این ڈی پی) سے تھا۔

یہ رپورٹ جس کی کاپی ڈان کو دستیاب ہوگئی ہے، کا عنوان 'ای سی پی پوسٹ الیکشن ریویو رپورٹ: جنرل الیکشن 2013 ' ہے جو ہر صفحے کے نیچے پرنٹ بھی کیا گیا ہے۔

الیکشن کمیشن نے انتخابی خامیوں کا ذمہ دار آر اوز کو قرار دے دیا

رپورت کے اجرا کے وقت پر اٹھائے جانے والے سوالات کے ردعمل میں منگل کو ای سی پی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اس رپورٹ کا مقصد ان شعبوں کی نشاندہی کرنا تھا جن میں مبصرین کے خیال میں بہتری کی ضرورت ہے۔

ریویو رپورٹ 2014-2018 کے لیے ایک اسٹرٹیجک پلان بھی ہے اور ایک قانون کا مسودہ بھی انتخابی اصلاحات کے لیے قائم پارلیمانی کمیٹی کو انیس ستمبر کو پیش کیا گیا تھا۔

یہی وجہ ہے کہ ای سی پی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ مناسب سمجھا گیا کہ اس رپورٹ کو عام کردیا جائے کیونکہ اسے پارلیمانی کمیٹی میں عوامی نمائندوں کو پیش کیا جاچکا ہے۔

رپورٹ کی سمری میں کہا گیا ہے" خود احتسابی بامقصد اصلاحات کے لیے بہترین طریقہ ہے، ای سی پی پوسٹ الیکشن ریویو میں انتخابات میں شریک افراد کے تجربات سے حاصل ہونے والے پراسیس کو شامل کررہا ہے اور ان تجربات کو مستقبل میں بہتری کے لیے استعمال کیا جائے گا"۔

یہ توقع کی جارہی ہے کہ رپورٹ پر بحث آگے بڑھے گی اور اس سے اصلاحات کے عمل میں مدد اور انتخابی طریقہ کار میں نمایاں بہتری آئے گی۔

ای سی پی نے اپنے بیان میں رپورٹ کے مختلف حصوں میں خامیوں کے حوالے سے کہا ہے کہ یہ وقت ہے کہ مفروضوں کی بجائے حقائق کے نزدیک تجزیوں پر زور دیا جائے۔

کمیشن نے اعلان کیا ہے کہ ریٹرننگ افسران، بیلٹ پیپرزکی پرنٹنگ اور مقناطیسی سیاہی کے استعمال کے حوالے سے اٹھائے جانے والے سوالات پر ایک حقائق نامہ مرتب کررہا ہے، توقع ہے کہ اسے انتخابی اصلاحات کی پارلیمانی کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔

کمیشن نے بتایا کہ 2013 کے انتخابات کے بارے میں رپورٹ ابھی شائع ہونا باقی ہے، جو کہ دو حصوں میں ہوگی، جس میں سے ایک پرنٹ ہوچکا ہے اور دوسرے کو حتمی شکل دی جارہی ہے جس کے بعد اسے جلد شائع کردیا جائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں