کہتے ہیں کسی انسان کے دل کا راستہ اس کے پیٹ سے گزرتا ہے- فلم شروع ہونے سے پہلے، مجھے بھی توقع تھی کہ مذکورہ فلم کا موضوع ہندوستانی مسلم کلچر خصوصاً وہاں کے لذیذ اور انواع و اقسام کے پکوان ہونگے اور انہی کے بیچ ایک خوبصورت رومانٹک کہانی پھلتی پھولتی دکھائی جاۓ گی (کم از کم فلم کے ٹریلرز اور پوسٹرز سے تو یہی تاثر ملتا تھا)- بہرحال، عاشقانہ ناز و انداز پر مشتمل، تھوڑی میٹھی، تھوڑی چٹ پٹی 'دعوتِ عشق ' اپنے نام سے ذرا برابر بھی مطابقت نہیں رکھتی-


پلاٹ


سکرین شاٹ
سکرین شاٹ

گلریز عرف گلّو (پرینیتی چوپڑہ) حیدرآباد کے ایک سفید پوش خاندان سے تعلق رکھنے والی ذہین، قدرے منہ پھٹ لیکن ساتھ ہی خوش خوراک لڑکی ہے جس کا باپ عبدالقادر(انوپم کھیر) جلد از جلد کسی اچھی جگہ اس کی شادی کروا کر اپنے فرض سے سبکدوش ہو جانا چاہتا ہے- مسئلہ یہ ہے کہ ہر بار بیچ میں 'جہیز ' کی لعنت آجاتی ہے- رشتہ جتنا اچھا ہوتا ہے جہیز کی بولی بھی اتنی ہی اونچی لگائی جاتی ہے-

سکرین شاٹ
سکرین شاٹ

بارہا محض جہیز کی وجہ سے مسترد ہونے کے بعد گلریز، سماج سے اپنی ناقدری کا بدلہ لینے کی ٹھانتی ہے، اپنے ارادے کو عملی جامہ پہنانے کے لئے وہ اپنے باپ کے ساتھ مل کر ایک منصوبہ بناتی ہے مگر شومئی قسمت اس کا پہلا ہی شکار لکھنؤ کے ایک ریسٹورنٹ کا مالک طارق حیدر عرف تارو (آدتیہ راۓ کپور) نکلتا ہے- پھر مزاج، تعلیم، پس منظر غرض ہر اعتبار سے مختلف گلّو اور تارو ایک دوسرے سے محبّت کرنے لگتے ہیں اور سماج کی قبیح رسموں کو مسترد کر کے اپنی پیار بھری دنیا بسانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں-

فلم کی کہانی منفرد ہے- اس میں کوئی شک نہیں کہ ڈائریکٹر/ رائٹر حبیب فیصل نے فلم میں ایک مختلف کلچرل زاویہ پیش کیا ہے- ہندوستانی فلموں میں زیادہ تر پنجابی سائیڈ کو ترجیح دی جاتی ہے اس کی ایک وجہ پنجابی کلچر کا رنگا رنگ ورثہ ہے-

دعوتِ عشق میں ایک عرصے بعد جنوبی ہندوستان کی یہ سائیڈ دیکھنے کو ملی ہے - یہ فلم کا ایک منفرد اور خوشگوار پہلو ہے اور اس پر تمام اداکاروں کے رواں لکھنوی اور دکنی لب و لہجے نے مزید چار چاند لگا دیے ہیں- کرداروں کے درمیان برجستہ نوک جھونک نے دیکھنے والوں کو خاصا محظوظ کیا-

سکرین شاٹ
سکرین شاٹ

فلم میں جہیز کے سماجی مسئلے پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے اگر دیکھا جاۓ تو فلم کا اصل مرکزی خیال بھی یہی ہے- ایک عرصے سے بولی وڈ میں اس سماجی مسئلے پر فلمیں بننی بند ہوگئی ہیں- حبیب فیصل نے ہلکے پھلکے پُرمزاح انداز میں یہ سنجیدہ موضوع اٹھایا ہے، جس سے دیکھنے والے کو مناسب پیغام بھی مل جاۓ اور طبیت بھی مضمحل نہ ہو- یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ حبیب فیصل نے کھیل کھیل میں سماج اور اس کے دقیانوسی رواجوں کو ایک کرارہ جواب دیا ہے-

جہاں تک اسکرین پلے کا تعلق ہے، فلم شروعات میں جتنی تیزی سے آگے چلی تھی کہانی آگے بڑھنے کے بعد اتنی ہی سُست ہوگئی- حالات و واقعات کی ڈویلپمنٹ میں خاصہ وقت برباد کیا گیا ہے- آدتیہ راۓ کو ایک منفرد انٹری دینے کے چکر میں فلم میں دیر سے متعارف کرایا گیا جبکہ انوپم کھیر مضبوط سپورٹنگ کردار کے باوجود آخر میں اپنی اہمیت کھو بیٹھے، فلم کے اختتام میں ان کا کردار نہ ہونے کے برابر ہے-


مرکزی کردار


سکرین شاٹ
سکرین شاٹ

ہندوستانی فلموں میں شوخ و چنچل ہیروئنوں کو ترجیح دی جاتی ہے- پرینیتی کا کردار بھی کوئی مختلف نہیں- البتہ، جس روانی کے ساتھ انہوں نے حیدرآبادی لب و لہجہ استعمال کیا ہے وہ یقیناً قابل تحسین ہے- پرینیتی کو نوجوان نسل کا نمائندہ مانا جاتا ہے وہ ہر کردار میں کچھ اس طرح ڈھل جاتی ہیں کہ حقیقت کا گمان ہونے لگتا ہے، 'دعوتِ عشق' میں بھی انہوں نے یہ روایت قائم رکھی- دوسری جانب آدتیہ راۓ، عاشقانہ فطرت اور جھنڈی مار وضح قطع کے ساتھ اپنے کردار میں نگینے کی طرح فٹ نظر آۓ-

سکرین شاٹ
سکرین شاٹ

یہ دونوں اداکار اپنی اپنی جگہ اس حد تک مکمّل تھے کہ بطور ایک جوڑی دونوں فلم میں کوئی خاص تاثر نہیں چھوڑ سکے- جن سینز میں ایک ساتھ نظر آۓ وہاں دونوں کے بیچ فاصلہ سا محسوس ہوا- پرینیتی اسکرپٹ کے مطابق آدتیہ کے ساتھ فلرٹ کرنے میں ناکام رہیں- یہ فلم کی مجبوری تھی کہ اسے کہانی کے حساب سے چلنا تھا ورنہ دونوں کرداروں کے درمیان کوئی کیمسٹری نہیں- البتہ، انوپم جی اور پرینیتی بطور باپ-بیٹی کی جوڑی خوب جچے-

سکرین شاٹ
سکرین شاٹ

فلم کا میوزیکل سکور ساجد - واجد نے کمپوز کیا ہے اور موسیقی میں دھوم دھڑکے سے پرہیز کرتے ہوۓ دھیمے سُروں کو ترجیح دی ہے- اس کا ٹائٹل سونگ 'دعوت عشق ہے' فلم کی ریلیز سے پہلے ہی خاص مشہور ہوگیا تھا- اگر دیکھا جاۓ تو یہ قوّالی نما گیت ہی فلم کے ٹائٹل سے کچھ مطابقت رکھتا ہے-


آخری بات


یش راج فلمز جیسے بڑے بینر کے تحت بننے والی 'دعوت عشق' اپنے ٹھوس سماجی پیغام، بہترین اداکاری، خوبصورت گیتوں کے ساتھ کھٹی میٹھی، البیلی رومانٹک فلم ہے جو وقتی تفریح کے لئے موزوں ہے اس کے علاوہ اس میں یاد رکھے جانے والی کوئی بات نہیں-


انیس ستمبر سال 2014 کو ریلیز ہونے والی، یش راج فلمز پروڈکشن اور ڈائریکٹر/ رائٹر حبیب فیصل کی 'دعوتِ عشق' کا دورانیہ تقریباً دو گھنٹے ہے-

تبصرے (0) بند ہیں