پاکستانی ستارے جو جلد ہی ٹوٹ گئے

پاکستانی ستارے جو جلد ہی ٹوٹ گئے

سعدیہ امین اور فیصل ظفر

کچھ ستارے روشن تو بہت زیادہ ہوتے ہیں مگر جلد ٹوٹ کر کہیں گم ہوجاتے ہیں اور فلمی دنیا میں بھی ایسے واقعات کی کمی نہیں جب کوئی اداکار، گلوکار یا کسی اور شعبے سے تعلق رکھنے والا فرد تیزی سے عروج تک پہنچا اور اچانک ہی دنیا سے گزر کر اپنے چاہنے والوں کو افسردہ چھوڑ گیا، پاکستان میں بھی ایسے کئی فنکار بام عروج کے دوران دنیا سے چلے گئے تاہم ان کے کام نے انہیں آج بھی پرستاروں کے دلوں میں زندہ رکھا ہوا ہے۔

مزید پڑھیں: دنیا سے جلد رخصت ہوجانے والے اسٹارز


ثناء خان


معروف اداکار و ماڈل ثناء خان نے ڈرامہ سیریل 'پرچھائیاں' میں اپنے غیر معمولی کام سے شہرت حاصل کی تھی۔ تاہم وہ نوجوانی میں ہی اپنے شوہر و اداکار بابر خان کے ہمراہ کراچی سے حیدرآباد آرہی تھیں کہ سپر ہائی وے پر لونی کوٹ کے قریب ان کی کار حادثے کی شکار ہو کر دنیا سے گزر گئیں۔


نازیہ حسن


نازیہ حسن کو پاکستان میں پاپ موسیقی کے بانیوں میں شمار کیا جاتا ہے، 3 اپریل 1965 کو کراچی میں پیدا ہونے والی نازیہ حسن نے ابتدائی تعلیم بھی اسی شہر میں حاصل کی اور پھر لندن چلی گئیں، انہوں نے کم عمری میں ہی موسیقی کے میدان میں قدم رکھا اور تہلکہ مچا دیا، نازیہ حسن نے اپنے فنی کریئر کا آغاز صرف 15 سال کی عمر میں بولی وڈ فلم ‘قربانی’ کے لئے گیت ‘آپ جیسا کوئی میری زندگی میں آئے’ گا کر کیا، ان کے اس پہلے ہی گیت نے انہیں راتوں رات شہرت کی بلندیوں پر پہنچادیا۔

پھیپھڑوں کے سرطان کے باعث وہ 13 اگست 2000 کو لندن کے ایک اسپتال میں زیر علاج رہنے کے بعد صرف 35 برس کی عمر میں انتقال کر گئیں۔


وحید مراد


اپنی دلفریب شخصیت اور جاندار رومانوی اداکاری کی وجہ سے چاکلیٹی ہیرو کا خطاب پانے والے اداکار وحید مراد کو جنوبی ایشیا کے سب سے زیادہ مشہور اور با اثر اداکاروں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔

وحید مراد کو دلیپ کمار کے بعد وہ دوسرا اداکار قرار دیا جاتا ہے جن کا انداز گفتگو، ہیئر اسٹائل اور لباس نوجوانوں میں خاصا مقبول ہوا۔ وہ آج بھی انہیں منفرد رکھے ہوئے ہے۔ ندیم اور محمد علی جیسے بڑے اداکاروں کے سامنے وحید مراد کا طوطی 1979 تک بولتا رہا۔ لیکن 1980 میں ایک حادثے کی وجہ سے چہرہ خراب ہونے اور پے در پے کئی فلموں کی ناکامی سے وہ دلبرداشتہ ہوگئے اور بالاخر 1983 میں صرف 45 برس کی عمر میں وہ اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔


نادرہ


لولی وڈ کی خوبرو اور با صلاحیت اداکار نادرہ اپنی تمام تر صلاحیتوں کے ساتھ پردہ اسکرین پر کچھ یوں نمودار ہوتی کہ دیکھنے والے دیکھتے ہی رہ جاتے، قدرت نے جہاں اداکار کو ہوشربا حسن سے نوازا وہیں اسے جینے کے لئے مختصر عمر عطا کی۔

چھ اگست 1995 کی شام لاہور کی مصروف مارکیٹ میں نامعلوم ڈاکوؤں نے ڈکیتی کی واردات کے دوران فائرنگ کر کے نادرہ کو قتل کر دیا, ان کی موت اتنا عرصہ گزر جانے کے باوجود بھی معمہ بنی ہوئی ہے۔


اسماعیل شاہ


مشہور اداکار اسماعیل شاہ نے 1975 میں پاکستان ٹیلی وژن کوئٹہ مرکز کے بلوچی ڈراموں سے اپنے کریئر کا آغاز کیا۔ ان کا پہلا اردو ڈرامہ ‘ریگ بان’ اور پہلا ڈرامہ سیریل ‘شاہین’ تھا جن میں ان کی اداکاری کو بہت پسند کیا گیا۔ اسماعیل شاہ نے مجموعی طور پر 70 فلموں میں کام کیا، ان کی مشہور فلموں میں ‘لو اِن نیپال، لیڈی اسمگلر، باغی قیدی، جوشیلا دشمن، منیلا کے جانباز، کرائے کے قاتل اور وطن کے رکھوالے’ شامل ہیں۔29 اکتوبر 1992 کو اسماعیل شاہ صرف تیس سال کی عمر میں کوئٹہ میں وفات پا گئے۔


رفیع خاور عرف ننھا


پاکستانی فلموں اور ڈرامے کے ورسٹائل اداکار رفیع خاورالمعروف ننھا کے گول مٹول چہرے پر معصومیت کھیلا کرتی تھی وہ اپنی فربہ جسمانی ہیئت سے مزاح تخلیق کرتے۔ اسٹیج، ٹی وی اور فلم کے پردے پر وہ الگ الگ انداز میں نظر آتے۔ وہ 70 کی دہائی میں پاکستانی سلور اسکرین کا لازمی کردار بنے رہے، ٹی وی ڈرامہ الف نون میں نون کے کردار نے ننھا کو ملک کے ہر خاندان کا فرد بنا دیا۔

اداکار نازلی سے عشق میں ناکامی ننھا کی نجی اور پیشہ ورانہ زندگی میں مشکلات کا باعث بنی۔ اسی غم کے سائے میں ننھا نے 2 جون 1986 کی رات خاموشی سے موت کو گلے لگا لیا۔


نصرت فتح علی خان


عالمی شہرت یافتہ گلوکار اور موسیقار استاد نصرت فتح علی خان کے لازوال فن کی تعریف ملکہ ترنم نور جہاں ، شنہشاہ غزل مہدی حسن اور لتا منگیشکر جیسی ہستیاں کرتی تھیں۔ نصرت فتح علی خان کی قوالیوں کے پچیس البم ریلیز ہوئے جن کی شہرت نے انہیں گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں جگہ دلوائی، ابتداء میں ‘حق علی علی اور دم مست قلندر’ وہ کلام تھے جنہوں نے انہیں شناخت عطا کی۔

ان کے مقبول نغموں میں ‘انکھیاں اڈیک دیاں، یار نا وچھڑے، میرا پیا گھر آیا اور میری زندگی’ سمیت متعدد شامل ہیں۔ سولہ اگست 1997 میں ان کی وفات دنیائے موسیقی کے لئے کسی سانحہ سے کم نہ تھی وہ گردوں کے عارضے میں مبتلا تھے۔ ان کی عمر اڑتالیس سال تھی اور اپنی وفات کے وقت وہ اپنے کریئر کے عروج پر تھے۔


سکندر صنم


پاکستان اسٹیج اور ٹی وی کے مزاحیہ فنکار سکندر صنم کینسر کے مرض میں مبتلا ہو کر 52 سال کی عمر میں اس دنیا سے چلے گئے۔ سکندر کو عمر شریف کے اسٹیج ڈراموں سے شہرت زیادہ ملی، اسٹیج کے ساتھ ساتھ وہ ٹی وی کے لئے بھی درجنوں مزاحیہ سیریلز اور سیریز کر چکے تھے۔ اپنے فنی کریئر کے دوران انہیں کئی ممالک میں اپنے جوہر دکھانے کا موقع ملا۔ وہ ہندوستان بھی گئے اور وہاں کے ٹی وی پروگراموں کے لئے بھی انہوں نے بہت کام کیا۔

سکندر صنم نے کئی بولی وڈ فلموں کی پیروڈی فلمیں بھی بنائیں جن میں ’تیرے نام، گجنی اور باڈی گارڈ‘ شامل ہیں، ان فلموں کو پاکستان کے کئی ٹی وی چینلز سے پیش کیا گیا۔


رؤف خالد


مشہور ٹی وی اور فلم اداکار، ڈرامہ نگار، ڈائریکٹر، دانشور، مصور اور ثقافتی شخصیت رؤف خالد 1952 میں پیدا ہوئے اور انہوں نے ریڈیو پاکستان کیلئے بحیثیت رائٹر اپنے کریئر کا آغاز کیا، جب وہ جونیئر اسکول کے طالبعلم تھے ان کے ڈرامے 'روزگار' نے بہت مقبولیت حاصل کی۔ انہوں نے پاکستان ٹیلی ویژن کیلئے بھی بہت سے ڈرامے اور سیریل تحریر کئے۔

ان کی وجۂ شہرت کشمیر کے موضوع پر بننے والی ڈرامہ سیریل ’انگار وادی‘ اور ’’لاگ ‘‘ بنے۔ جن میں ڈائریکٹ‘ پروڈیوس اور لکھنے کے علاوہ بطور اداکار بھی کام کیا۔ 24 نومبر 2011 کو رؤف خالد ٹریفک حادثہ میں انتقال کر گئے اس وقت ان کی عمر 49 سال تھی۔


ارفع کریم


نو برس کی عمر میں مائیکرو سافٹ سرٹیفائیڈ پروفیشنل امتحان پاس کر کے انفارمیشن ٹیکنالوجی کی دنیا میں تہلکہ مچانے والی پاکستانی لڑکی ارفع کریم رندھاوا صرف سولہ برس کی عمر میں اس دنیا سے چل بسی تھیں۔


بلال خان


بلال خان نے فلمی کریئر کا آغاز رائٹر و ڈائریکٹر پرویز کلیم کی فلم 'پہلا سجدہ' سے کیا تھا پھر جلد ہی وہ فلم اور ٹی وی کے مقبول ترین اداکار بن گئے اور پھر 14 اگست 2010 کو اسلام آباد میں آگ لگنے سے ہلاک ہوگئے تھے۔


ماریہ خان


لولی وڈ فلم 'محبتاں سچیاں' میں سیکنڈ ہیروئین کے کردار میں جلوہ گر ہونے والی ماڈل و اداکار ماریہ خان دل کا دورہ پڑنے سے 24 برس کی عمرمیں انتقال کر گئیں تھیں۔ ماریہ خان نے کریئر کا آغاز تقریباً چھ برس قبل ہدایتکار شہزاد رفیق کی فلم 'محبتاں سچیاں' سے کیا جس کے بعد ماڈلنگ شروع کر دی اور انہوں نے ماڈلنگ میں نام کمایا۔