کابل: افغانستان کے نو منتخب صدر اشرف غنی اور چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے آج پیر کے روز اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے۔

حلف برداری کی تقریب کے دوران جنرل دوستم اور سرودانش نے نائب صدور کے عہدے کا حلف بھی اٹھا لیا ہے۔

یاد رہے کہ اشرف غنی حامد کزئی کی جگہ لے رہے ہیں جو گزشتہ بارہ سال تک ملک کے صدر رہنے کے بعد سبکدوش ہوگئے ہیں۔

حلف برداری کی تقریب میں پاکستانی صدر ممنون حسین اور دیگر ممالک کے سربراہوں سمیت تقریباً دو سو کے قریب اہم شخصیات نے شرکت کی۔ حلف برداری کی تقریب سے قبل ہی دارالحکومت کابل میں سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔

اس دوران حکام کا کہنا ہے کہ ہزاروں پولیس اہلکار گشت پر مامور ہیں۔

واضح رہے کہ اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ دونوں نے ہی انتخابی عمل میں کامیابی کا دعویٰ کیا تھا اور اس لیے بڑھتے ہوئے بحران کے پیش نظر اقوام متحدہ نے ایک متحد قومی حکومت بنانے پر زور دیا تھا تاکہ ملک کو دوبارہ 90 کی دہائی میں لسانی بنیادوں پر ہونے والی خانہ جنگی سے بچایا جا سکے۔

تاہم رواں ماہ اکیس ستمبر کو اس تنازع کا اختتام اس وقت ہوا جب افغان صدارتی انتخابات کے امیدوار عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی کے درمیان شراکتِ اقتدار کا معاہدہ طے پایا جس کے تحت اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ اشرف غنی ملک کے صدر، جبکہ عبداللہ عبداللہ بطور چیف ایگزیکٹو اپنی ذمہ داریاں سرانجام دیں گے۔

اس صورتحال میں نئی افغان حکومت کے لیے سیکیورٹی کو ایک بڑا چیلنج تصور کیا جارہا ہے جبکہ ملک میں موجود غیر ملکی افواج بھی رواں سال کے آخر تک افغانستان سے انخلاء کی تیاری میں مصروف ہیں۔

تاہم امریکا کی کوشش ہے کہ نئے افغان صدر کے ساتھ اس کا ایک سیکیورٹی معاہدہ طے پاجائے، جس کے تحت امریکی فوج کے کچھ اہلکار سیکیورٹی کو یقینی بنانے اور مقامی سیکیورٹی فورسز کو تربیت فراہم کرنے کے لیے 2014ء کے بعد بھی قیام کر سکیں۔

امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ جان کیری پہلے ہی اس امید کا اظہار کرچکے ہیں کہ نئے افغان صدر سیکیورٹی کے معاہدے پر دستخط کردیں گے۔

اس معاہدے پر افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے دستخط کرنے سے انکار کردیا تھا اور اس معاہدے کو افغان سرزمین پر فوجی آپریشن کے خاتمے سمیت امن اور انتخابی عمل میں تعاون سے مشروط کردیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں