دمشق: امریکی قیادت میں جنگی طیاروں نے شام کے مشرقی علاقوں میں شدت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ (آئی ایس) کے ماتحت ایک بڑی گیس فیلڈ اور چار آئل ریفائنریز پر بمباری کی ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے شام میں سرگرم انسانی حقوق کے گروپوں کے ذرائع کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ اتوار کی شام عالمی اتحادی فوج کے جنگی طیاروں نےآئی ایس کے زیرقبضہ ملک کے سب سے بڑے گیس فیلڈ پر بمباری کی۔

ذرائع کے مطابق اگرچہ گیس فیلڈ پر بمباری ابتدائی نوعیت کی ہے جس کا مقصد عسکریت پسندوں کا اس پر سے قبضہ ختم کروانا ہے۔

دوسری جانب امریکی صدر اوباما نے ایک ٹی وی انٹرویو میں تسلیم کیا ہے کہ امریکی سیکورٹی ایجنسیوں نے شام میں آئی ایس کےجنگجوؤں بغاوت کے خطرے کا درست اندازہ نہیں لگایا تھا۔

انہوں نے کہا کہ سنی قبائل کی مدد سے امریکی سکیورٹی فورسز نے عراق میں القاعدہ کو ختم کر دیا گیا تھا، لیکن شام میں جاری صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے شدت پسندوں نے خود کو مضبوط کرکے آئی ایس کو تشکیل دیا۔

اوباما نے کہا، ’’شام ان شدت پسندوں کے لیےمحفوظ ٹھکانہ بن گیا تھا، جنہوں نے وہاں پھیلی افراتفری کا خوب فائدہ اٹھایا۔‘‘

امریکی صدر کا کہنا نے تھا کہ ’’شامی خانہ جنگی کے دوران جب افراتفری پھیلی تب ملک کے بڑے حصوں میں حکومت کی عملداری موجود نہیں تھی۔ شدت پسندوں نے دوبارہ سے متحد ہو کر حالات کا فائدہ اٹھایا اور غیر ملکی جنگجوؤں کو بھی اپنی طرف متوجہ کیا، جو اُن کی جہادی باتوں پر یقین کرتے تھے۔‘‘

اوباما نے اپنے اس عزم اعادہ کیا کہ فوجی کارروائی شدت پسندوں کو شکست دینے کی منصوبہ بندی کا صرف ایک حصہ ہے اور اس کے لیے سیاسی حل بھی ضروری ہے۔

آئی ایس کے جنگجو شام کے شمالی صوبے رقا کی سڑکوں پر گشت کررہے ہیں۔ —. فائل فوٹو رائٹرز
آئی ایس کے جنگجو شام کے شمالی صوبے رقا کی سڑکوں پر گشت کررہے ہیں۔ —. فائل فوٹو رائٹرز

امریکی صدر نے کہا کہ عراق میں صدام حسین کی پرانی فوج کے بچے کھچے لوگوں کو اپنے ساتھ ملا کر جہادیوں نے اپنی فوجی طاقت میں اضافہ کیا تھا۔

دوسری جانب شام میں انسانی حقوق آبزرویٹری کے ڈائریکٹر عبدالرحمان نے بتایا کہ اتحادی فوج کے جنگی طیاروں نے پہلی مرتبہ مشرقی شام میں کونیکو گیس فیلڈ پربمباری کی۔

اس سے پہلے امریکی محکمہ دفاع پینٹا گون کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ اتحادی فوجوں نے شام میں چار آئل ریفائنریوں کو نشانہ بنایا ہے، جن پر اسلامک اسٹیٹ کا قبضہ تھا۔

سینٹرل کمانڈ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ بمباری سے دشمن کو پہنچنے والے نقصان کا اندازہ لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ابتدائی طورپر معلوم ہوا ہے کہ حملے نتیجہ خیز ثابت ہوئے ہیں۔

یاد رہے کہ پچھلے ایک ہفتے کے دوران اتحادی فوجیں مشرقی شام میں آئی ایس کے زیرکنٹرول علاقوں میں 12 آئل ریفائنریوں کو بمباری کا نشانہ بنا چکی ہیں۔

ماہرین کا خیال ہے کہ آئی ایس اپنی مالی ضروریات کا ایک وافر حصہ شام اورعراق میں قبضے میں لی گئی آئل ریفائنریز کے تیل کی اسمگلنگ سے حاصل کرتا ہے۔

آئی ایس کے جنگجو شام سے ترکی کے راستے یہ تیل بیرون ملک اسمگل کرتے ہیں۔

امریکا کی کوشش ہے کہ وہ آئل ریفائریز پر حملے کر کے آئی ایس کو مالی طورپر کمزور کرے تاکہ اس تنظیم کی عراق اور شام میں توسیع پسندی کے لیے جاری پیش قدمی کو روکا جاسکے۔

تبصرے (0) بند ہیں