ڈرون کے ذریعے فیس بک فراہم کرے گی مفت انٹرنیٹ

اپ ڈیٹ 29 ستمبر 2014
یہ تصویر ٹائیٹان ایرواسپیس کے سولرا 50 ایئرکرافٹ کی ہے۔ مارچ میں جاری کیے گئے اعلان کے مطابق فیس بک ٹائیٹان کمپنی سے شمسی توانائی سے چلنے والے ڈرون طیاروں کی خریداری کے لیے بات چیت کررہی تھی۔—. فائل فوٹو اے پی
یہ تصویر ٹائیٹان ایرواسپیس کے سولرا 50 ایئرکرافٹ کی ہے۔ مارچ میں جاری کیے گئے اعلان کے مطابق فیس بک ٹائیٹان کمپنی سے شمسی توانائی سے چلنے والے ڈرون طیاروں کی خریداری کے لیے بات چیت کررہی تھی۔—. فائل فوٹو اے پی

واشنگٹن: سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ فیس بک دنیا بھر میں انٹرنیٹ کی رسائی میں اضافہ کرنے کے لیے 2015ء میں وائی فائی انٹرنیٹ فراہم کرنے والے ڈرون کا تجربہ کرے گی۔

فیس بک نے عالمی آبادی کے دو تہائی حصے تک انٹرنیٹ کی سہولت بہم پہنچانے کے لیے شمسی توانائی سے اُڑنے والے ڈرون استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

فی الوقت یہ ڈرون سے دنیا کے ایسے علاقوں میں وائی فائی کے ذریعے مفت انٹرنیٹ فراہم کریں گے، جہاں پر موجودہ دور میں بھی میں انٹرنیٹ تک رسائی نہیں ہے۔

یاد رہے کہ فیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے اس سال مارچ میں اس پروجیکٹ کا اعلان کیا تھا، جس کے تحت فیس بک پوری دنیا میں انٹرنیٹ کی مفت سہولت مہیا کرے گا۔

اس وقت بتایا گیا تھا کہ اس عظیم منصوبے کے تحت ڈرون، سیٹلائٹ اور شمسی توانائی سے چلنے والے طیاروں پر کام کیا جا رہا ہے اور اس مقصد کے لیے فیس بک کمپنی نے ایک لیبارٹری بھی تیار کی ہے۔

کمپنی کے انجینئرنگ ڈائریکٹر ییل میگير نے ایک بیان میں کہا کہ انٹرنیٹ فراہم کرنے والے ڈرون تجربہ 2015 میں کیا جائے گا، اوراس تجربے کے لیے تیار کی گئی لیب نے لاطینی امریکہ، ایشیا اور افریقہ میں 21 مقامات کی نشاندہی کردی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر یہ تجربہ کامیاب ہو جاتا ہے تو اگلے دو سے تین سال میں انٹرنیٹ کی فراہمی کامیابی کے ساتھ شروع کردی جائے۔

ییل میگير نے کہا کہ مہینوں تک ان ڈرون کی پرواز کے لیے ہمیں ان کی اُڑان کا تجربہ 60 ہزار سے 90 ہزار فٹ کی بلندی پر بھی کرنا ہوگا۔

اس سال مارچ میں فیس بک نے اپنے منصوبے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس نے نئے ’’کنیکٹوٹی لیب‘‘ پروجیکٹ کے لیے ناسا کی جیٹ پروپلسن لیب اور اس کے ایمس ریسرچ سینٹر سے تعلق رکھنے والے خلائی ٹیکنالوجی اور مواصلاتی ماہرین کی خدمات حاصل کی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں