ڈھاکا: بنگلہ دیشی پولیس نے دولت اسلامیہ عراق و شام (داعش) کے لیے بنگلہ دیشی لوگوں کو بھرتی کرنے کے الزام میں ایک چوبیس سالہ برطانوی شہری کو گرفتار کیا ہے۔

بنگلہ دیش کے ڈیٹیکٹو اینڈ کرمنل انٹیلی جنس ڈویژن کے جوائنٹ کمشنر منیر الاسلام نے بتایا کہ لندن کا رہائشی سمیع الرحمان رواں برس فروری میں بنگہ دیش آیا جس کا مقصد اسلامک اسٹیٹ اور القاعدہ سے تعلق رکھنے والی النصرہ فرنٹ کے ساتھ کام کرنے کے لیے بنگلہ دیشی لوگوں کو راغب کرنا تھا۔

ڈھاکا میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران منیر الاسلام نے بتایا کہ گرفتار کیے گئے برطانوی شہری کے منصوبے میں بنگلہ دیش سے ایک جنگجو ٹیم تیار کرکے اسے شام بھیجنا تھا۔

پولیس کے مطابق سمیع الرحمان نے اپنے اس جرم کا اقرار کرلیا ہے، تاہم ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ وہ اپنے مقاصد میں کامیاب بھی ہوا تھا یا نہیں۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم بنگلہ دیش اور میانمار میں عسکریت پسندوں کا ایک نیٹ ورک بھی قائم کرنا چاہتا تھا۔

برطانیہ میں پیدا ہونے والے سمیع الرحمان کے والدین کا تعلق ڈھاکا سے ہے۔

سمیع الرحمان نے پولیس کو بتایا کہ اس نے ستمبر 2013 میں النصرہ فرنٹ میں شمولیت اختیار کی اور گزشتہ دسمبر تک اس گروپ کے ساتھ لڑائی میں حصہ لیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ سمیع نے بنگلہ دیش آمد سے قبل دیگر ممالک کا بھی دورہ کیا تاکہ وہاں سے داعش کے لیے بھرتیاں کر سکے۔

پولیس کے مطابق سمیع نے بنگلہ دیش آمد سے قبل ایک نوجوان سے فیس بک کے ذریعے دوستی بڑھائی۔

بنگلہ دیش میں داعش کی سرگرمیوں کے حوالے سے اس وقت ریڈ الرٹ جاری کیا گیا تھا جب ہندوستانی میڈیا میں دو انجینیئرنگ کے طلبا سمیت چار افراد کی انڈین شہر کلکتہ سے گرفتاری کی خبر شائع ہوئی تھی۔

تفتیش کرنے پر ان افراد نے بتایا تھا کہ وہ داعش کے لیے جنگجو بھرتی کرنے والے ایک شخص سے ملنے کے لیے بنگلہ دیش جا رہے تھے۔

اسلامک اسٹیٹ عرف داعش نے عراق و شام کے بڑے علاقوں پر قبضہ کر رکھا ہے جب کہ اس کے خلاف امریکا کی قیادت میں فضائی کارروائیاں بھی کی جا رہی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں