گجرات میں ہندو مسلم فساد، 200 سے زائد گرفتاریاں

29 ستمبر 2014
ودوڑا میں مسلم ہندو فساد کے دوران مشتعل افراد کی جانب سے جلائی گئی گاڑیاں۔ فوٹو رائٹرز
ودوڑا میں مسلم ہندو فساد کے دوران مشتعل افراد کی جانب سے جلائی گئی گاڑیاں۔ فوٹو رائٹرز
گجرات میں پولیس مشتعل افراد کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے شیل فائر کر رہی ہے۔ فوٹو رائٹرز
گجرات میں پولیس مشتعل افراد کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے شیل فائر کر رہی ہے۔ فوٹو رائٹرز

نئی دہلی: ہندوستان میں وزیر اعظم نریندرا مودی کی آبائی ریاست گجرات میں ہندو مسلم فسادات کے بعد پولیس نے 200 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔

ریاست گجرات کے شہر ودوڑا میں سوشل میڈیا پر متنازع تصویر لگانے سے مسلمان شدید مشتعل ہو گئے اور اس کے باعث حکام کو موبائل انٹرنیٹ اور ٹیسٹ میسیجز کی سروس بند کرنا پڑی۔

یہ فسادات ایک ایسے موقع پر ہوئے ہیں جب ہندوستانی وزیر اعظم نریندرا مودی دورہ امریکا پر موجود ہیں اور ملک میں معاشی استحکام اور غیر ملکی سرمایہ کاری بڑھانے کے سلسلے میں ان کی امریکی صدر بارک اوباما سے ملاقات متوقع ہے۔

گزشتہ جمعرات سے جاری اس جھگڑے میں دونوں مذہبی برادری کے لوگوں نے ایک دوسرے پر پتھراؤ کرنے کے ساتھ ساتھ کئی گاڑیوں کو بھی نذرآتش کردیا۔

ودوڑا پولیس کے ایڈیشنل کمشنر ڈی جے پٹیل نے کہا کہ گزشتہ تین دنوں میں ہم دونوں فریقین کے 200 سے زائد افراد کو گرفتار کر چکے ہیں۔ پٹیل نے اے ایف پی کو بتایا کہ واٹس ایپ پر متنازع پیغام بھیجنے والے ٹیچر کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔

پٹیل نے میسج اور تصویر کی تفصیلات بتانے سے انکار کردیا تاہم مقامی اخبارات کے مطابق مسلمانوں کے مقدس ترین مقام مکہ کی مسخ شدہ تصویر سوشل میڈیا پر پھیلائی گئی۔

انڈین اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق رواں ہفتے ہندوؤں اور مسلمانوں کے مابین شروع ہونے والا تنازعہ سماجی ویب سائٹ فیس بک پر کی گئی مسلمانوں کے لیے ایک ناپسندیدہ پوسٹ پر شروع ہوا۔

ودوڑا سے مودی نے انتخابات میں حصہ لے کر کامیابی حاصل کی تھی جہاں رواں سال مئی میں ہونے والے انتخابات میں ہندو قوم پرست جماعت بھارتی جنتا پارٹی نے شاندار کامیابی حاصل کی۔

یاد رہے کہ 2002 میں ہونے والے ہندو مسلم فسادات میں کم از کم ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے جن میں زیادہ تر تعداد مسلمانوں کی تھی۔

اس موقع پر مودی ریاست کے وزیر اعلیٰ تھے اور ان پر مسلمان کے قتل عام اور فسادات نہ رکوانے کے الزامات بھی لگائے گئے تھے لیکن انہوں نے ان تمام الزامات کو مسترد کردیا تھا۔

اس سلسلے میں سپریم کورٹ میں چلنے والے مقدمے میں بھی انہیں الزامات سے بری کردیا گیا تھا۔

گجرارت فسادات پر امریکا نے مودی کے امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کردی تھی تاہم وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالتے ہی یہ پابندی ختم کر دی گئی۔

پٹیل نے کہا کہ ان تمام افراد کی گرفتاری کا مقصد علاقے میں مزید بدامنی کو روکنا ہے، پیر کو حالات بہتر ہوگئے ہیں اور مارکیٹیں کھل چکی ہیں۔

ایک اور سینئر پولیس نے بتایا کہ احتیاطی تدابیر کے طور پر موبائل انٹرنیٹ سروس منگل تک بند رہے گی۔

پریس ترسٹ آف انڈیا کے مطابق ان جھگڑوں میں ایک شخص چھریوں کے وار سے زخمی ہوا تاہم بقیہ کسی بھی شخص کو زیادہ چوٹیں نہیں آئیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں