اسلام آباد: پورے ملک میں تین کروڑ چالیس لاکھ بچوں کو پولیو ویکسین پلانے کی مہم شروع ہو چکی ہے لیکن پیر کو پہلے دن صرف پشاور شہر میں والدین کے انکار کی وجہ سے 16757 بچے ویکسین سے محروم رہے۔

تاہم، ایکسپنڈڈ پرگرام آن امیونائزیشن (ای پی آئی) کے نیشنل مینیجر ڈاکٹر رانا صفدر نے بتایا کہ انکار کرنے والے والدین کا ڈیٹا جمع کر لیا گیا ہے اور اب شہر کی بااثر شخصیات کی مدد سے محروم بچوں کو ویکسین دینے کی کوشش کی جائے گی۔

وزارت برائے قومی صحت و خدمات کے سیکریٹری ایوب احمد شیخ نے یہاں ای پی آئی کی عمارت میں کنٹرول سینٹر کا افتتاح کیا۔

یہ سینٹر عالمی امدادی ایجنسیوں کے لئے کام کرنے والے آزاد نگران بورڈ (آئی ایم بی) کی تجویز پر قائم کیا گیا ہے۔

شیخ نے بتایا کہ موجودہ مہم کے لئے تین کروڑ بیاسی لاکھ ویکسین ڈوزز صوبوں کو فراہم کر دی گئی ہیں۔

ان کا کہنا تھا وفاقی حکومت مہم کے دوران ہر بچے تک پہنچنے کے لئے صوبوں کی یقینی معاونت پر کاربند ہے۔

وزارت میں کام کرنے والے ایک عہدے دار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ سیکورٹی خدشات کی وجہ سے پشاور میں پولیو مہم کو صرف ایک دن تک محدود کر دیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ ماضی کے واقعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ پولیو ٹیموں کو عموماً مہمات کے دوسرے یا تیسرے دن نشانہ بنایا گیا۔

'پشاور میں مہم کے پہلے دن 84 فیصد (635378 میں سے 754383) بچوں کو ویکسین پلائی گئی جبکہ 28934 بچے درج پتوں پر موجود نہیں تھے'۔

'تاہم حیران کن بات یہ ہے کہ 16757 بچوں کو والدین کے انکار کی وجہ سے پولیو قطرے نہیں پلائے جا سکے'۔

ڈاکٹر رانا صفدر نے ڈان سے گفتگو میں بتایا کہ والدین کا انکار کرنا کوئی تعجب کی بات نہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پشاور کی 97 یونین کونسلوں میں سے 45 خطرناک علاقے قرار دیے جا چکے ہیں لہذا وہاں صرف ایک دن کی مہم چلائی گئی۔

تاہم، ان کا کہنا تھا کہ ابھی دو دنوں کا کام باقی ہے اور ان دنوں میں محروم رہ جانے والے بچوں کو قطرے پلائے جائیں گے۔

انہوں نے دعوی کیا کہ بچوں کا ڈیٹا موجود ہے، اور اس کی بنیاد پر جائزہ لیا جائے گا کہ ان بچوں کا تعلق کس قبیلے، زبان اور مکتبہ فکر سے ہے۔

'اس کے بعد ان بچوں کو ویکسین پلانے کے لئے متعلقہ علاقے کی بااثر شخصیات کی مدد لی جائے گی'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں