راولپنڈی: سابق فوجی جنرلوں کی تنظیم پاکستان ایکس سروس مین ایسوسی ایشن (پی ای ایس اے) نے عوام کے درمیان اپنی مقبولیت کا پتہ لگانے کے لیے نون لیگ کی حکومت سے ملک میں نئے انتخابات کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔

یہ مطالبہ ایکس سروس مین ایسوسی ایشن کی ایگزیکٹو کونسل کے اجلاس میں لیفٹیننٹ جنرل علی قلی خان کی جانب سے کیا گیا جو اس اجلاس کی صدارت کررہے تھے، جس کا باضابطہ اعلان گزشتہ روز پیر کو کونسل کے جنرل سیکریٹری ریٹائرڈ بریگیڈیر مسعود الحسن نے کیا۔

خیال رہے کہ وزیراعظم نواز شریف کے پچھلے دورِ اقتدار میں علی قلی خان پی ای ایس اے کے سربراہ تھے اور انہوں نے 2012ء میں پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کرلی تھی۔

پی ٹی آئی کے ایک اور رہنما ریٹائرڈ بریگیڈیئر سمسون سیمن شرف بھی پی ای ایس اے کی ایگزیکٹو کمیٹی کے ایک رکن ہیں۔

اجلاس کے دوران پی ای ایس اے کے اراکین نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر تبدیلی کی امید لگائے ہوئے بیٹھے مردوں، عورتوں اور بچوں کے جذبے کی تعریف کی۔

پی ای ایس اے کے سابق جنرل سیکریٹری ریٹائرڈ بریگیڈیئر مسعود الحسن نے ایک بیان میں کہا کہ پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر موجود لوگ اس جدوجہد میں تنہا نہیں ہیں۔

اراکین نے سخت الفاظ میں کہا کہ ملک کی یہ صورتحال زیادہ عرصہ تک اسی طرح نہیں چل سکتی۔

ان کا کہنا تھا حکومت کو آئین کے آرٹیکل 58 (ا) کے تحت ملک میں لازماً نئے انتخابات کروانا ہوں گے۔

اجلاس میں کہا گیا کہ یہ ایک جمہوری طرزِ عمل ہوگا کہ حکمران جماعت انتخابات کروا کر یہ ثابت کرے کہ عوام میں اسے اس وقت کتنی مقبولیت حاصل ہے۔

اجلاس میں یہ الزام بھی عائد کیا گیا کہ اب بھی متعدد حکومتی وزراء اپنے ذاتی کاروبار چلا رہے ہیں۔

پی ای ایس اے کے سابق جنرل سیکریٹری ریٹائرڈ بریگیڈیئر مسعود الحسن کا کہنا تھا کہ کچھ وزراء ایسے بھی ہیں جو اپنے اہلِ خانہ کے نام پر یہ کاروبار کررہے ہیں، لیکن اس طرح کی سرگرمیاں بند کی جائیں اور اس کی روک تھام کے لیے ایک مؤثر قانون بنایا جائے۔

اس دوران سابق فوجی جنرلوں کی تنظیم کے اراکین نے ملک میں رواں سال آنے والے سیلاب اور بارشوں سے ہونے والے جانی و مالی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا اور یہ توقع ظاہر کی کہ حکومت سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے کیے گئے وعدے پورے کرے گی۔

اسی دوران اراکین نے حکومتی محکموں کی جانب سے سیلاب کی فوری اطلاع نہ دینے میں اس کی ناکامی کی مذمت کی۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے پی ای ایس اے کے جنرل سیکریٹری ریٹائرڈ بریگیڈیئر مسعود الحسن نے کہا کہ ہماری ایسوسی ایشن اس وقت ان لوگوں کے جذبات کی ترجمانی کر رہی ہے جو حکومت کے خلاف دھرنے دیے بیٹھے ہیں۔

انہوں نے کہا ہم ایک ایسوسی ایشن کے طور پر کسی گروپ یا جماعت کی حمایت نہیں کریں گے، لیکن یہ حکومت کی اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام میں اپنی مقبولیت کا پتہ لگانے کے لیے ملک میں نئے انتخابات کا انعقاد کروائے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ یہ لازمی نہیں کہ حکومت اپنی آئینی مدت کو پورا کرے اور جمہوری طرزوں میں حکومت کو عوام میں اپنی عدم مقبولیت کو تسلیم کرنا چاہیے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (2) بند ہیں

Abdul Rauf Khan Sep 30, 2014 07:19pm
یہ وہ لوگ ہیں کہ جو صرف چند ریٹائر جرنیل ہیں جو پہلے ہی عوام کا خون چوس چوس کر بڑے بڑے جاگیردا ر بن چکے ہیں۔ یہ وہی لوگ ہیں جو چند سال خدمات کے عوض سرکاری زمین مربعوں کے حساب سے الاٹ کرواتے ہیں، پلاٹ لیتے ہیں، ہر قسم کی مراعات لیتے ہیں اور بات کرتے ہیں اُس غریب کے حقوق کی کہ جو دووقت کے کھانے کوترستا ہے۔ یہ دو دوکنال کے کچن چلانے والے کیا جانیں کہ عوام کے مسائل کیا ہیں؟ اگر یہ اور انکی چند تانگے کی سواریوں والی تنظیم بھی اُن لوگوں کے درمیان میں اُسی تعفن زدہ ماحول میں بیٹھتے، وہیں کھاتے، وہیں پیتے، اور وہیں پر سوتے تب تو ہم مانتے کہ ہاں یہی وہ لوگ ہیں کہ جن کے دلوں میں واقعی غریب کا درد موجود ہے اور یہ لوگ انقلاب چاہتے ہیں۔ لیکن وقت نے ثابت کیا ہے کہ یہ تو وہ موقع پرست لوگ ہیں کہ موقع ملتے ہی ان غریبوں کو اپنے بوٹوں سے روند کر یہ اقتدار کی مسند پرجا بیٹھیں۔ نہ ان کی تنظیم کی عوام میں جڑیں موجود ہیں اور نہ ہی انکی تنظیم ایک دفتر کے سوا کچھ ہے۔ کیا پدی کیا پدی کا شوربہ۔
Muhammad Mubeen Qureshi Oct 01, 2014 09:52am
@Abdul Rauf Khan: Excellent comments by Abdul Rauf Khan