آل پاکستان مسلم لیگ (اے پی ایم ایل) کے سربراہ اور سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے کہا ہے کہ مجھے پاکستان میں تبدیلی آتی نظرآرہی ہے، تبدیلی کےبعدالیکشن ہوتےنظرنہیں آرہے۔

سابق جنرل نے کراچی میں اپنی جماعت اے پی ایم ایل کے یوم تاسیس کی تقریب سے ویڈیو لنک کے ذریعےخطاب کیا، انہوں نے سیکورٹی خدشات کے باعث اسلام آباد سے خطاب کیا۔

پرویز مشرف نے مزید کہا کہ ملک کا وزیراعظم ،صدر رہا اور آرمی چیف رہا میری سوچ عام آدمی سے الگ ہے ، پہلے سندھ اس کے بعد پاکستانی ہوں۔

اسلام آباد میں جاری پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے دھرنوں کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ دھرنے والے حق پر ہیں میری ہمدردیاں ان کے ساتھ ہیں، وسائل کے باوجود ملک میں تبدیلی نہ ہوناافسوس ناک ہے،الکشنس شفاف ہوں دھاندلی نہ ہو اییک تبدییگ لاناہوگی۔

سابق فوجی حکمران نے یہ بھی کہا کہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ میں طاہر القادری کے ساتھ ہوں ایسا نہیں ہے، میرے طاہر القادری کے ساتھ ہونے کی باتیں بچکانہ ہیں، اگر نواز شریف کی حکومت ٹھیک چل رہی ہو اور عوام خوشحال ہوں تو ان کا ساتھ دوں گا۔ سابق صدر نے یہ بھی کہا کہ اگر تبدییں نہ لائی گئی تو ملک کا مستقبل تاریک نظر آ رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے کسی عہدے کا لالچ نہیں ہے ، ملک کا وقار بلند کیا ، پاکستان کے لیے جنگیں لڑیں اور مجھ پر ہی آرٹیکل 6 لگا دیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان آکر مقدمات کا سامنا کرنے فیصلہ کیا تھا ، مجھے معلوم تھا کہ ساسسی معاملات مں الجھایا جائے گا اور الکشنا 2013 مں مراے خدشات درست ثابت ہوئے ۔

جنرل (ر) پرویز مشرف نے تسلیم کیا کہ پاکستان کے سیکیورٹی اور قانونی خطرات اتنے زیادہ ہونے کا اندازہ نہیں تھا ، ملک میں تبدیلی لانا چاہتاتھا کیونکہ اس سیاسی کلچر میں تبدیلی لانا ہوگی ۔

اپنی جماعت آل پاکستان مسلم لیگ کے غیر مؤثر کردار کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ملک میں تبدیلی لانے کے لےا ہی سیاسی جماعت بنائی ،جب تک خود قیادت نہیں کروں گا پارٹی میں جان نہیں پڑے گی، مجھ پر آرٹیکل 6 لگادیا گیا اور غیر آئینی طور پرزندگی بھر کے لیے میرے سیاست کرنے پر پابندی لگا دی گئی ۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

انور امجد Oct 02, 2014 05:56am
پاکستان کے مفاد میں وہی تبدیلی بہتر ہو گی جو جمہوری اور آئنی طریقے سے آئے. کوئی اور طریقہ ملک کے لئے تباہ کن ہوگا. کیونکہ اچھا نظام ہی ملک کی دائمی بقاء کا ذامن ہے. عمران خان اور طاہر القادری بذات خود اچھے ہوں تو بھی جس طرح سے وہ تبدیلی لانے کی کوشش کر رہے ہیں اس سے صرف انتشار پھیلے گا.