راولپنڈی: اڈیالہ جیل میں پولیس گارڈ کی فائرنگ سے زخمی ہونے والا توہین مذہب کا مبینہ برطانوی ملزم تاحال تشویش ناک صورتحال میں ہسپتال داخل ہے۔

منگل کو برطانیہ سے قانونی معاونت فراہم کرنے والے ایک گروپ 'ریپراؤ' نے جاری بیان میں خدشہ ظاہر کیا ہے کہ 71 سالہ ملزم کو دوبارہ اڈیالہ جیل بھیج دیا جائے گا جہاں ان پر فائرنگ کی گئی تھی۔

گروپ کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ ان کے وکلاء نےزخمی کو ہسپتال میں رکھنے کے لئے عدالت میں ایک درخواست جمع کرائی ہے۔

فائرنگ سے آنے والے زخموں کی سرجری کے بعد ملزم کو سینے کا انفیکشن ہو گیا ہے۔

ہسپتال کے میڈیکل سپریٹنڈنٹ نے ڈان کو بتایا کہ میڈیکل بورڈ نے ابھی تک فیصلہ نہیں کیا کہ آیا زخمی ملزم جیل واپس منتقل کئے جانے کے لئے فٹ ہے یا نہیں۔

انہوں نے بتایا کہ زخمی کو ایک علیحدہ کمرے میں پولیس کے پہرے میں رکھا گیا ہے۔

راولپنڈی کے سینئر اور اعلیٰ سائیکیٹرسٹس نے بھی زخمی سے ملاقات کی۔برطانوی ڈاکٹر پہلے ہی زخمی کو شزوفرینیا کا مریض قرار دے چکے ہیں۔

راولپنڈی کے کمشنر زاہد سعید نے ڈان کو بتایا کہ ڈاکٹروں کی جانب سے فٹ قرار دیے جانے کے بعد ہی ملزم کو واپس جیل منتقل کیا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ اگر قیدی کو واپس اڈیالہ منتقل کیا گیا تو انہیں اضافی سیکورٹی فراہم کی جائے گی۔

'اڈیالہ جیل میں ایسے ہی الزامات کے تحت موجود تین دوسرے قیدیوں کو اضافی سیکورٹی دی جا چکی ہے'۔

خیال رہے کہ برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون اس کیس پر ماضی میں تشویش ظاہر کر چکے ہیں۔

تاہم زخمی شخص کے اہل خانہ اور ریپراؤ برطانوی حکومت سے ان کی جان کو مزید کسی خطرے سے بچانے کے لئے اضافی اقدامات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں