اسلامک اسٹیٹ اسلام کے خلاف ہے: پاکستان علماء کونسل

02 اکتوبر 2014
پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین حافظ طاہر محمود اشرفی خطاب کررہے ہیں۔ —. فائل فوٹو آئی این پی
پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین حافظ طاہر محمود اشرفی خطاب کررہے ہیں۔ —. فائل فوٹو آئی این پی

لاہور: پاکستان علماء کونسل نے کہا ہے کہ معصوم لوگوں کو ہلاک کرنا اسلام کے خلاف ہے۔ کونسل نے اپنے بیان میں نوجوانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اسلامک اسٹیٹ آف عراق اور شام جیسی انتہاء پسند تنظیموں میں شمولیت اختیار نہ کریں، جو تشدد کو فروغ دے رہی ہیں۔

پاکستان علماء کونسل نے سب سے بڑے دارالافتاء (جو مذہبی حکم نامہ جاری کرنے والے ادارے ہیں) اور دنیا بھر کے مسلم رہنماؤں سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے، تاکہ وہ دنیا کی عمومی صورتحال اور شام و عراق میں مسلم عوام اور نوجوانوں کو خصوصی طور پر درپیش صورتحال پر اپنی متفقہ رائے پیش کریں۔

کونسل نے مسلم حکمرانوں کے ساتھ ساتھ عالمی برادری کہا کہ وہ ان عوامل پر غور کرے، جن کی وجہ سے اسلامک اسٹیٹ جیسی تنظیمیں تشکیل پاتی ہیں، اور ان میں شامل ہو کر نوجوان تشدد اور انتہاء پسندی کا راستہ اختیار کرتے ہیں۔

علماء کونسل بشار الاسد اور ان کے والد حافظ الاسد کے شام میں اور صدام حسین کے بعد عراق میں آنے والے حکمرانوں کے مظالم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مسلم نوجوانوں کی جانب سے تشدد کے موجودہ مظاہرے کے پسِ پردہ یہی عوامل کارفرما ہیں۔

’’شام کے عوام کے خلاف کیے گئے بشارالاسد اور ان کے والد حافظ الاسد کی جانب سے کیے گئے بھیانک مظالم اور صدام حسین کی حکومت کی برطرفی کے بعد عراق میں برسرِاقتدار آنے والے حکمرانوں نے عوام کے ساتھ فرقہ وارانہ بنیادوں پر امتیازی سلوک کیا۔ ایک خاص مسلم فرقے کے پیروکاروں انصاف یا حقوق نہیں دیے گئے، اور (عراق میں) مسلسل ان کے ساتھ سفاکانہ سلوک کیا گیا۔ یہی وہ عوامل ہیں، جن کی وجہ سے اسلامک اسٹیٹ جیسی تنظیموں کی تشکیل ہوئی اور ان کو عوام میں مقبولیت حاصل ہوئی۔‘‘

تمام عالمی مسائل، چاہے وہ بین المذاہب ہوں یا بین المسالک، کے حل کے لیے مذاکرات پر زور دیتے ہوئے علماء کونسل کا کہنا تھا کہ جب حکومت تشدد کا راستہ اختیار کرتی ہے تو عوام بھی اسی راستے پر چلنے پر مجبور ہوئے ہیں، جس سے دنیا بھر میں کشیدگی میں اضافہ ہورہا ہے۔

علماء کونسل کا کہنا تھا کہ اس کا ایمان ہے کہ انتہاء پسندی اور دہشت گردی کی اسلام میں کوئی جگہ نہیں ہے، اور نہ کسی گروپ یا کسی فرد کو یہ اختیار نہیں دیا جاسکتا کہ وہ بے گناہ لوگوں کو قتل کرتا پھرے۔

اسی طرح پاکستان علماء کونسل کا یہ بھی ماننا ہے کہ کسی ملک کے رہنماؤں کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ اپنے مخالفین کو قتل کریں یا مذہب یا فرقے کے نام پر ان کی زندگی کو مشکل بنادیں۔

علماء کونسل کے مطابق اس کے چیئرمین حافظ طاہر محمود اشرفی اسلامک اسٹیٹ پر انتہائی احتیاط اور مسلم اور مغربی ممالک کے میڈیا کے نمائندوں نکتہ نظر کا مطالعہ کرنے کے بعد یہ رائے قائم کی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں