پشاور: مسافر بس میں دھماکا، سات افراد ہلاک

اپ ڈیٹ 02 اکتوبر 2014
پشاورمیں بم دھماکے سے تباہ ہونے والی مسافر کوچ کا ایک منظر—۔فوٹو اے ایف پی
پشاورمیں بم دھماکے سے تباہ ہونے والی مسافر کوچ کا ایک منظر—۔فوٹو اے ایف پی
فوٹو اے ایف پی—۔
فوٹو اے ایف پی—۔
تباہ ہونے  والی کوچ کے پاس امدادی ٹیموں کے رضاکار موجود ہیں—۔فوٹو اے ایف پی
تباہ ہونے والی کوچ کے پاس امدادی ٹیموں کے رضاکار موجود ہیں—۔فوٹو اے ایف پی

پشاور: پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں کوہاٹ روڈ پر بازید خیل کے علاقے میں ایک مسافر کوچ میں دھماکے سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد اب سات ہوگئی ہے، جبکہ اس واقعہ میں گیارہ کے قریب افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق زخمیوں میں سے چار افراد ایسے ہیں جن کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔

بم ڈسپوزل اسکواڈ کے حکام کا کہنا ہے کہ دھماکے میں پانچ کلو گرام دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا جو کوچ میں نصب کیا گیا تھا۔

دھماکے کے بعد کوچ میں آگ لگ گئی، جبکہ امدادی ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں۔

ابھی تک ہلاک ہونے والے افراد کی شناخت نہیں ہوسکی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آگ لگنے سے لاشیں جھلس گئی ہیں۔

دھماکے میں زخمی ہونے والوں کو فوری طور پر لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کردیا گیا ۔

واقعہ کے بعد پولیس کی بھاری نفری بھی موقع پر پہنچ گئی اورعلاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کردیا۔

بس کے ڈرائیور شاہد رحمان نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ وہ پشاور سے اَپر کرم ایجنسی کی طرف جارہے تھے کہ پچھلی سیٹ پر بیٹھے ایک آدمی نے بازید خیل کے علاقے میں اپنے کسی رشتہ دار کو لینے کے لیے بس رکوائی اور جیسے ہی وہ نیچے اترا، ایک زوردار دھماکا ہوا۔

پولیس نے ڈرائیور کا بیان لے کر تفتیش کا آغاز کردیا ہے۔

کچھ ذرائع کا کہنا ہے کہ دھماکا ایک ٹارگٹ حملہ تھا، تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ وہ تفتیش کر رہے ہیں اور اس بارے میں ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا۔

تبصرے (1) بند ہیں

Iqbal Jehangir Oct 02, 2014 04:27pm
پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ دہشت گردی ہے اور دہشت گردی کو پھیلانے اور جاری رکھنے میں طالبان ، القاعدہ اور دوسرے اندورونی و بیرونی دہشت گردوں کا بہت بڑا ہاتھ ہے،جو وزیرستان میں چھپے بیٹھے ہیںاور جن کی دہشت گردانہ کاروائیوں کی وجہ سے ملک کے وجود کو خطرات لاحق ہو گئے ہیں. طالبان دہشت گرد امن کےد شمن اور انسانیت کے قاتل ہیں۔۔ معصوم شہریوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانا، قتل و غارت کرنا، خود کش حملوں کا ارتکاب کرنا اورپرائیوٹ، ملکی و قومی املاک کو نقصان پہنچانا، مسجدوںاور امام بارگاہوں پر حملے کرنا اور نمازیوں کو شہید کرنا ، عورتوں اور بچوں کو شہید کرناخلاف شریعہ ہے۔ اسلام میں خود کش حملے حرام، قتل شرک کے بعد سب سے بڑا گناہ اوربدترین جرم ہے. دہشت گرد ،اسلام کے نام پر غیر اسلامی و خلاف شریعہ حرکات کے مرتکب ہورہے ہیں اور اس طرح اسلام کو بدنام کر رہے ہیں۔ بے گناہ انسانوں کو سیاسی ایجنڈے کی تکمیل کے لیے قتل کرنا بدترین جرم ہے اور ناقابل معافی گناہ ہے.کیا طالبان نے رسول اکرم کی یہ حدیث نہیں پڑہی، جس میں کہا گیا ہے کہ ”مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرا مسلمان محفوظ رہے“ہمارا مذہب اسلام امن کا درس دیتا ہے، نفرت اور دہشت کا نہیں۔ خودکش حملے اور بم دھماکے اسلام میں جائز نہیں یہ اقدام کفر ہے. اسلام ایک بے گناہ فرد کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیتا ہے.